• KHI: Fajr 5:15am Sunrise 6:31am
  • LHR: Fajr 4:39am Sunrise 6:00am
  • ISB: Fajr 4:41am Sunrise 6:05am
  • KHI: Fajr 5:15am Sunrise 6:31am
  • LHR: Fajr 4:39am Sunrise 6:00am
  • ISB: Fajr 4:41am Sunrise 6:05am

پشاور ہائیکورٹ نے ملٹری کورٹ سزاؤں کیخلاف دائر 29 درخواستیں خارج کردیں

شائع March 21, 2025
—فائل فوٹو: پشاور ہائیکورٹ ویب سائٹ
—فائل فوٹو: پشاور ہائیکورٹ ویب سائٹ

پشاور ہائی کورٹ نے ملٹری کورٹ سزاؤں کے خلاف دائر تمام 29 درخواستیں خارج کر دیں۔

ملٹری کورٹ سزاؤں کے خلاف دائر 29 رٹ درخواستوں پر سماعت جسٹس نعیم انور اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔

عدالت میں درخواست گزاروں کے وکلا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنااللہ، عدالتی معاون شمائل احمد بٹ پیش ہوئے۔

وکیل درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ گرفتار ملزمان کو ملٹری کورٹس نے مختلف نوعیت کی سزائیں سنائی ہیں، گرفتار ملزمان اپنی سزائیں پوری کرچکے ہیں، اب انہیں رہا نہیں کیا جا رہا۔

وکیل درخواست گزار نے دلائل دیے کہ قانون کے تحت دوران حراست گزارا گیا عرصہ بھی قید میں شمار کیا جاتا ہے۔

ایڈیشل اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ ملٹری کورٹ سزائیں خصوصی قانون کے تحت دی گئیں، ان میں 382 بی کا فائدہ ملزمان کو نہیں دیا جاتا، گرفتار ملزمان دہشت گرد اور کسی رعایت کے مستحق نہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا مزید کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے موجود ہیں، اسپیشل قوانین کے تحت دیئے گئے سزاوں میں ملزمان کو 382 بی کا فائدہ نہیں مل سکتا، سزائیں اسی وقت شمار ہو گیں، جس وقت ان ملزمان کے سزاؤں پر دستخط ہوگا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی جانب سے دی گئی سزائیں خصوصی قانون کے دائرے میں آتی ہیں، ملٹری کورٹ کے قوانین میں ہائی کورٹ صرف یہ دیکھتی ہے کہ جو سزا دی گئی ہے وہ ان سیکشن کے تحت دی گئی ہے یا نہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزاروں کو دی گئیں سزا آرمی ایکٹ کے تحت دی گئی ہے ، یہ دستخط کے دن سے ہی شمار ہوگی، خصوصی قانون کے تحت سزائے یافتہ ملزمان 382 بی کا فائدہ حاصل کرنے کے حقدار نہیں۔

پشاور ہائی کورٹ نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر مختصر فیصلہ سناتے ہوئے تمام 29 درخواستیں خارج کردیں۔

واضح رہے کہ 21 دسمبر 2024 کو سانحہ 9 مئی میں ملوث 25 مجرمان کو فوجی عدالتوں سے 10 سال قید بامشقت تک کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔

ترجمان پاک فوج نے بتایا تھا 9 مئی 2023 کو قوم نے سیاسی طور پر بھڑکائے گئے اشتعال انگیز تشدد اور جلاؤ گھیراؤ کے افسوسناک واقعات دیکھے تھے، 9 مئی کے پرتشدد واقعات پاکستان کی تاریخ میں سیاہ باب رکھتے ہیں، مجرمان کے خلاف ناقابل تردید شواہد اکٹھے کیے گئے۔

آئی ایس پی آر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 9 مئی کی سزاؤں کا فیصلہ قوم کے لیے انصاف کی فراہمی میں ایک اہم سنگ میل ہے

بعد ازاں، 26 دسمبر 2024 کو سانحہ 9 مئی 2023 میں ملوث عمران خان کے بھانجے حسان نیازی سمیت مزید 60 مجرمان کو 10 سال تک قید بامشقت کی سزائیں سنائی گئی تھی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں سانحہ 9 مئی میں ملوث مزید 60 مجرموں کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے سزائیں سنا دیں۔

کارٹون

کارٹون : 24 مارچ 2025
کارٹون : 23 مارچ 2025