مظفر گڑھ: تحصیل جتوئی کی رہائشی خاتون ٹک ٹاکر توہین مذہب کے الزام میں گرفتار
پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ میں بیت میر ہزار پولیس نے ایک خاتون ٹک ٹاکر کو توہین مذہب کے الزام میں گرفتار کر لیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ 2 دن پہلے پیش آیا تھا، لیکن گرفتاری کی خبر اس وقت منظر عام پر آئی جب ایک مقامی شخص نے شکایت درج کرائی جس میں خاتون پر سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد پوسٹ کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
تحصیل جتوئی کی رہائشی ملزمہ نے اپنے ٹک ٹاک اسٹیٹس پر شیئر کی گئی ویڈیو میں نازیبا زبان کا استعمال کیا جسے شکایت کنندہ اور 2 دیگر افراد نے پولیس کے علم میں لایا۔
پولیس نے ملزمہ کے خلاف تعزیرات پاکستان (پی پی سی) کی دفعہ 295 اے (مذہب یا مذہبی عقائد کی توہین کرکے کسی بھی طبقے کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے ارادے سے جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی کام) اور 298-اے (مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے ارادے سے جان بوجھ کر الفاظ کہنا) کے تحت مقدمہ درج کیا۔
پولیس کی جانب سے بعد میں ملزمہ کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔
ڈان کو دستیاب ایف آئی آر کے مطابق شکایت کنندگان نے ٹک ٹاک کا اسٹیٹس ریکارڈ کیا اور اسے پولیس کے سامنے ثبوت کے طور پر پیش کیا۔
ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) ڈاکٹر رضوان احمد خان نے بتایا کہ خاتون کو دو روز قبل گرفتار کیا گیا تھا اور جمعہ کو اسے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔