ٹوبہ ٹیک سنگھ: غیرت کے نام پر خاتون کے قتل پر باپ، بیٹے کو سزائے موت
پنجاب کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ایک ایڈیشنل جج نے غیرت کے نام پر ایک خاتون کو قتل کرنے کے الزام میں اس کے باپ اور بیٹے کو سزائے موت سنادی اور ان پر ایک، ایک کروڑ روپے جرمانہ عائد کر دیا۔
واضح رہے کہ ماریہ بی بی کو اس کے والد عبدالستار اور بھائی فیصل نے 17 مارچ 2024 کو چک 477- جے بی میں قتل کیا تھا، اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد 28 مارچ کو قبرکشائی کرکے ان کی لاش کا پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا۔
مرکزی ملزم فیصل نے اپنی گرفتاری کے ایک دن بعد 31 مارچ 2024 کو پولیس کی حراست میں رہتے ہوئے میڈیا کے ذریعے ریکارڈ کیے گئے بیان میں قتل کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے اپنی بہن کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور ناجائز تعلقات چھپانے کے لیے گلا دبا کر قتل کیا، تاہم ڈی این اے رپورٹ سے پتا چلا کہ لڑکی کے ساتھ زیادتی نہیں ہوئی اور نہ ہی وہ حاملہ تھی جیسا کہ پہلے الزام لگایا گیا تھا۔
پولیس نے بعد ازاں مقدمے کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) اور چالان میں بتایا تھا کہ لڑکی کو اس کے والد اور بھائی نے غیرت کے نام پر قتل کیا تھا اور ایف آئی آر پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 34، دفعہ 201 اور دفعہ 302 کے تحت درج کی گئی تھی، بعد ازاں مقدمے میں دفعہ 311 (غیرت کے نام پر قتل) بھی شامل کی گئی تھی۔
فیصل کے بھائی شہباز اور اس کی اہلیہ سمیرہ کو پولیس سے قتل چھپانے کے علیحدہ مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا، جنہوں نے پولیس کو بتایا تھا کہ ماریہ نے قتل ہونے ایک روز قبل مطلع کیا تھا کہ فیصل اور ان کے والد نے اس کا ریپ کیا تھا، شہباز نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے اپنی دوسری بہن کوثر سے فون پر بات کرنے کا بہانہ کرکے خفیہ طور پر قتل کی ویڈیو بنائی تھی۔
ایڈیشنل سیشن جج عبدالحفیظ بھٹہ نے آج کیس کی سماعت کی اور فیصلہ سنایا۔
ایک حکم نامے میں کہا گیا کہ شہباز اور سمیرہ کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا گیا۔
ایڈیشنل سیشن جج نے فیصلے میں کہا کہ استغاثہ نے ملزمان محمد فیصل اور عبدالستار کے خلاف اپنا مقدمہ ثابت کیا، اس لیے ملزم محمد فیصل کو سیکشن 302 (بی) کے تحت مجرم قرار دے کر ماریہ بی بی کو قتل کرنے پر موت کی سزا سنائی جاتی ہے۔
اسی طرح عبدالستار کو بھی قتل کرنے کے مشترکہ ارادے پر سزائے موت سنائی جاتی ہے، تاہم یہ سزائیں لاہور ہائی کورٹ کی تصدیق سے مشروط ہے۔
اس نے انہیں یہ بھی حکم دیا کہ وہ ماریہ کے قانونی ورثاء کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 544 (اے) کے تحت ایک، ایک کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا۔
حکم نامے کے مطابق جرمانہ ادا نہ کرنے پر انہیں مزید 6 ماہ قید کاٹنا ہوگی، ہدایت کی گئی کہ مجرموں کو سنائی گئی سزا پر عمل درآمد کے لیے وارنٹ کے لیے واپس ڈسٹرکٹ جیل بھیجا جائے اور سزائے موت کی تصدیق کے لیے کیس کا ریکارڈ لاہور ہائی کورٹ کو بھجوایا جائے۔
آخر میں کہا گیا کہ مجرم 30 دن کے اندر فیصلے کے خلاف اپیل کر سکتے ہیں۔
ادھر، پراسیکیوٹرجنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ کے دفتر سے جاری اعلامیے کے مطابق کی جانب سے مقدمے کو ہائی پروفائل ڈکلیئر کیا گیا تھا، جس میں باپ نے بیٹے کے ساتھ ملکر (بیٹی ) ماریہ بی بی کو غیرت کے نام پر قتل کیا تھا۔
پراسیکیوٹرجنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے کیس کو ہائی پروفائل ڈکلیئر کیا اور مقدمہ میں تفتیشی افسر کو طلب کر کے لائن آف انکوائری جاری کی۔
اعلامیے کے مطابق پراسیکیوٹرجنرل پنجاب نے قانون کے مطابق میرٹ پر تفتیش مکمل کرواتے ہوئے اندر معیاد چالان داخل عدالت کروایا اور مقدمہ کی مؤثر پیروی کے لیے ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر ٹوبہ ٹیک سنگھ کو ہدایات جاری کیں کہ اسپیشل پراسیکیوٹر تعینات کرے۔
مزید بتایا گیا کہ پراسیکیوٹرجنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ کی ہدایت پر سپیشل پراسیکیوٹر تعینات کیا گیا، اسپیشل پراسیکیوٹر نے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کی ہدایات کی روشنی مقدمہ کا ٹرائل مکمل کروایا۔
اس موقع پر پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچانا پراسیکیوشن کی ذمہ داری ہے، جسے پنجاب کے پراسیکیوٹرز اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے بطریق احسن ادا کر رہے ہیں۔