• KHI: Fajr 5:13am Sunrise 6:29am
  • LHR: Fajr 4:36am Sunrise 5:58am
  • ISB: Fajr 4:38am Sunrise 6:02am
  • KHI: Fajr 5:13am Sunrise 6:29am
  • LHR: Fajr 4:36am Sunrise 5:58am
  • ISB: Fajr 4:38am Sunrise 6:02am

ساہیوال میں پالتو کتے نے پولیس کو مالک کے قاتلوں تک پہنچادیا

شائع March 25, 2025
— فوٹو: ڈان
— فوٹو: ڈان

ساہیوال میں پالتو کتے کی جلے ہوئے کچرے کے ڈھیر کو کھودنے کی انتھک کوششوں نے گاؤں والوں اور اوکانوالہ بنگلہ پولیس کو زرعی محنت کش عمر حیات کے بہیمانہ قتل کا معمہ حل کرنے پر مجبور کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پولیس نے تفتیش کے بعد مقتول عمر کی بیوی شمیم اور اس کے بھائی فدا حسین کو اس کے قتل، چہرہ مسخ کرنے اور لاش کو قریبی کچرے کے ڈھیر میں پھینکنے کا قصوروار ٹھہرایا ہے، قاتل بہن بھائی نے اپنا جرم چھپانے کے لیے مقتول عمر کی لاش کو آگ لگا دی تھی۔

پولیس نے پیر کو دونوں ملزمان کوگرفتار کرکے 18 فروری کو درج مقدمے میں نامزد کردیا۔

قتل کا واقعہ تحصیل چیچہ وطنی کے گاؤں 105/12-ایل میں 13 اور 14 فروری کی درمیانی شب پیش آیا، 18 فروری کو ایک پالتو کتے نے جلے ہوئے کچرے سے عمر کے پاؤں نکالے، جس نے گاؤں والوں اور زمیندار ندیم عباس شاہ کو خبردار کیا جس کے فارم ہاؤس میں عمر کام کرتا تھا۔

رپورٹ کے مطابق گاؤں کے رہائشی سید بلال نواز نے 18 فروری کو جلے ہوئے کچرے میں انسانی پاؤں دیکھ کر پولیس ایمرجنسی لائن (15) کو کال کی، گاؤں والوں نے پالتو کتے کو ڈھیر کھودتے ہوئے دیکھا تھا۔

اوکانوالہ بنگلہ پولیس موقع پر پہنچی اور جلے ہوئے کچرے سے ایک شدید طور پر تباہ شدہ اور ناقابل شناخت لاش برآمد کی۔

ڈی پی او ساہیوال رانا طاہر نے ڈی ایس پی تاثیر ریاض اور ایس ایچ او شہزاد احمد کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی، فرانزک اور پوسٹ مارٹم کے باوجود لاش کی شناخت نہیں ہوسکی تھی۔

گاؤں والوں کی اطلاع اور مزید تفتیش کے بعد پولیس نے ندیم عباس شاہ کے فارم ہاؤس میں عمر حیات کی آخری رہائش گاہ کا سراغ لگا لیا۔

عمر عرف ملتانی گزشتہ 2 سال سے اپنی بیوی شمیم اور 4 بچوں کے ساتھ فارم ہاؤس میں کام کر رہا تھا، عمرکا تعلق ملتان جبکہ شمیم کا تعلق خانیوال سے تھا، ان کی شادی کو 15 سال ہو چکے تھے اور ان کے 4 بچے تھے۔

لاش ملنے سے چند روز قبل ندیم عباس شاہ نے پولیس کو اطلاع دی تھی کہ عمر اور اس کے اہل خانہ اپنی ملازمت چھوڑ کر خانیوال کی تحصیل جہانیہ میں اپنے آبائی شہر لوٹ گئے ہیں۔

18 فروری کو پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا تھا، تدفین سے قبل پولیس نے ملتان میں عمر کی والدہ سے رابطہ کیا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ خاندان کا کوئی فرد لاپتا تو نہیں ہے، انہوں نے بتایا کہ ان کا بیٹا فارم ہاؤس سے غائب ہوگیا ہے، جب پولیس نے انہیں کچرے کے ڈھیر سے ملنے والے پاؤں دکھائے تو انہوں نے ابتدائی طور پر اس بات سے انکار کیا کہ یہ ان کا بیٹا ہے، شمیم نے بھی پیروں کو پہچاننے سے انکار کردیا تھا۔

تاہم پولیس نے دونوں خاندانوں سے پوچھ گچھ کی کہ انہوں نے عمر کی گمشدگی کی اطلاع کیوں نہیں دی۔

تصدیق کے لیے عمر کی والدہ اور متوفی کے ڈی این اے نمونے لیے گئے تھے، کچھ دن بعد عمر کی والدہ نے پولیس کو فون کیا اور مذکورہ پیروں کی شناخت اپنے بیٹے کے طور پر کی۔

مزید تفتیش کے بعد پولیس کو پتا چلا کہ شمیم نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ 12 فروری کو عمر اور ان کے بچوں کے ساتھ فارم ہاؤس سے نکلی تھی، تاہم، گاؤں 157/10-آر میں پوچھ گچھ سے پتا چلا کہ شمیم اپنے بچوں اور بھائی فدا حسین کے ساتھ عمر کے بغیر وہاں اکیلی پہنچی تھی۔

مزید تحقیقات سے پتا چلا کہ عمر اور اس کی بیوی شمیم دونوں کے مبینہ تعلقات تھے۔

شمیم نے اعتراف کیا کہ عمر نے اپنے قتل سے ایک ہفتے قبل اس سے اس معاملے کے بارے میں بات کی تھی جس کے نتیجے میں پرتشدد جھگڑا ہوا تھا، شمیم نے بدلہ لینے کے لیے اپنے بھائی فدا حسین کو بلایا اور دونوں نے مل کر عمر کو قتل کر دیا، انہوں نے لوہے کی سلاخ اور اینٹوں سے اس کے چہرے کو مسخ کیا، لاش کو کچرے کے ڈھیر میں منتقل کیا اور ثبوتوں کو مٹانے کے لیے اسے آگ لگا دی۔

ایس ایچ او شہزاد احمد نے تصدیق کی کہ مقتول کی بیوہ شمیم اور فدا حسین کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ان کا مقدمہ ٹرائل کے لیے مکمل کر لیا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 26 مارچ 2025
کارٹون : 25 مارچ 2025