فیصل آباد: دوران ڈکیتی خاتون کے ’گینگ ریپ‘ میں ملوث دوسرا ملزم بھی گرفتار
فیصل آباد پولیس نے موٹروے کے قریب دوران ڈکیتی خاتون کے مبینہ گینگ ریپ میں ملوث دوسرے ملزم کو بھی گرفتار کر لیا۔
واضح رہے کہ گینگ ریپ کا واقعہ موٹروے کے قریب سندل بار میں 25 مارچ کو پیش آیا تھا، جس کا مقدمہ 3 افراد کے خلاف درج کیا گیا تھا، پولیس نے پہلے ہی ملوث ملزم علی شیر کو گرفتار کرلیا تھا۔
فیصل آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ کالر نے مورخہ 26 مارچ 2025 کو بوقت 9 بج کر 41 منٹ پر بذریعہ ریسکیو 15 کال کی کہ گزشتہ روز بوقت 9:45 بجے رات وہ اپنی بیوی کے ساتھ اپنے گھر جارہا تھا کہ جب موٹروے پل کے قریب پہنچا تو 3 نامعلوم بسواری موٹر سائیکل آئے اور سائل کو مارا پیٹا اور کالر کی بیوی کے ساتھ گن پوائنٹ پر ریپ کیا اور موبائل فون بھی چھین کرلے گئے۔
پریس ریلیز کے مطابق اطلاع ملنے پر ایس پی اقبال ڈویژن، ڈی ایس پی سرکل صدر اور ایس ایچ او تھانہ ساندل بار اور موبائل افسران فوری موقع پر پہنچے۔
مزید بتایا کہ جائے وقوعہ سے پی ایف ایس اے ٹیم نے مختلف شواہد اکٹھے کیے، جبکہ کالر شکایت کنندہ کی مدعیت میں 3 نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ 339/25 مورخہ 26 مارچ 2025 بجرم 375/392 ت پ تھانہ ساندل بار میں درج کیا گیا۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ ریجنل پولیس افسر فیصل آبادذیشان اصغر صاحب اور سی پی او صاحبزادہ بلال عمر نے نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری کے لیے خصوصی ہدایات جاری کیں۔
مزید بتایا کہ پولیس نے ملزم علی شیر ولد ارشد کو گرفتار کرلیا ہے، جس نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ اُس کے ہمراہ دیگر ملزمان عمر حیات اور فیصل بھی تھے، جنہوں نے شکایت کنندہ کی بیوی کے ہمراہ گھر واپس جاتے ہوئے زبردستی اسلحہ کے زور پر روکا اور نقدی موبائل فون چھین کر اس کے خاوند کو علیحدہ کر کے اسکی بیوی کا ریپ کیا۔
بعد ازں، ایس ایچ او ساندل بار شکیب بٹ نے کارروائی کرتے ہوئے وقوعہ میں ملوث دوسرے ملزم فیصل کو گرفتار کر لیا، پولیس نے دوران ڈکیتی چھینا گیا موبائل برآمد کر لیا۔
سٹی پولیس افسر صاحبزادہ بلال عمر کا کہنا تھا کہ عوام کی جان و مال کا تحفظ فیصل آباد پولیس کی اولین ترجیح ہے، گرفتار ملزمان کو قانون کے مطابق قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی۔
موٹر وے ریپ کیس
واضح رہے کہ اس سے قبل ستمبر 2020 میں اپنے 3 بچوں کے ساتھ موٹروے پر لاہور سے گوجرانوالہ کا سفر کرنے والی خاتون کے ساتھ بھی دوران ڈکیتی اجتماعی زیادتی کا واقعہ پیش آیا تھا۔
9 ستمبر 2020 کو لاہور-سیالکوٹ موٹروے پر گجرپورہ کے علاقے میں 2 مسلح افراد نے ایک خاتون کو اس وقت گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا جب وہ وہاں گاڑی بند ہونے پر اپنے بچوں کے ہمراہ مدد کا انتظار کر رہی تھیں۔
اس واقعے کے بعد جائے وقوع پر پہنچنے والے خاتون کے رشتے دار نے اپنی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ بھی تھانہ گجرپورہ میں درج کروایا تھا۔
12 ستمبر کو اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب نے اصل ملزمان تک پہنچنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ واقعے کے مرکزی ملزم کی شناخت عابد علی کے نام سے ہوئی اور اس کا ڈی این اے میچ کرگیا ہے جبکہ اس کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں، اس کے علاوہ ایک شریک ملزم وقار الحسن کی تلاش بھی جاری ہے۔
تاہم 13 ستمبر کو شریک ملزم وقار الحسن نے سی آئی اے لاہور میں گرفتاری دیتے ہوئے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی تردید کی تھی۔
14 ستمبر کو وزیراعلیٰ پنجاب نے بتایا تھا کہ خاتون کے ریپ میں ملوث ایک ملزم شفقت کو گرفتار کرلیا ہے جس کا نہ صرف ڈی این اے جائے وقوعہ کے نمونوں سے میچ کرگیا بلکہ اس نے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے۔
بعد ازاں کئی روز کی تلاش کے بعد موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کو 12 اکتوبر کو فیصل آباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔
چار رکنی گینگ کا سربراہ عابد پنجاب کے مختلف تھانوں میں درج 10 دیگر مقدمات میں بھی پولیس کو مطلوب تھا۔
پولیس نے 21 اکتوبر کو بتایا کہ کیمپ جیل میں ملزم کی شناخت پریڈ کا عمل مکمل کیا گیا جہاں متاثرہ خاتون نے ملزم کی شناخت کرلی تھی۔
بعدازاں 20 مارچ 2021 کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے واقعے میں ملوث دونوں مجرموں کو سزائے موت سنادی تھی۔