• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

جرأت مندی کا نشان، عالمی رہنما نیلسن منڈیلا رخصت ہوئے

شائع December 6, 2013
بیسیویں صدی کی قدآور شخصیت، رنگ و نسل پرستی کے خلاف جدوجہد کی یادگار تاریخ رقم کرنے والے نیلس منڈیلا انتقال کرگئے۔ —۔ فائل فوٹو اے ایف پی
بیسیویں صدی کی قدآور شخصیت، رنگ و نسل پرستی کے خلاف جدوجہد کی یادگار تاریخ رقم کرنے والے نیلس منڈیلا انتقال کرگئے۔ —۔ فائل فوٹو اے ایف پی
نیسل مینڈیلا اپنے آخری ایام میں اپنی فیملی کے ساتھ۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی
نیسل مینڈیلا اپنے آخری ایام میں اپنی فیملی کے ساتھ۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی

جوہانسبرگ: رنگ و نسل پرستی کے خلاف جنوبی افریقہ میں طویل جدوجہد کرنے والے قابل احترام رہنما اور بیسویں صدی کی ایک قد آور سیاسی شخصیت نیلسن مینڈیلا پچانوے برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔

تقریباً تین دہائیاں قیدوبند کی صعوبتیں جھیلنے کے بعد نیلسن مینڈیلا جنوبی افریقہ کے پہلے سیاہ فام صدر منتخب ہوئے تھے۔ ان کا تین مہینے تک ہسپتال میں پھیپھڑوں کے انفیکشن کا علاج ہوا اور وہ ستمبر سے انہیں گھر منتقل کردیا گیا تھا، جہاں ان کی دیکھ بھال اور علاج جاری تھا۔

مینڈیلا کے گھر والوں نے ان کے بارے میں کہنا ہے کہ ان کی حالت بگڑتی جارہی تھی اور پھیپھڑے کے انفیکشن میں پیچیدگیاں پیدا ہونے کے باعث ان کا انتقال ہوگیا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نیلسن مینڈیلا کے انتقال کا اعلان جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما نے خود ٹیلی ویژن پر براہِ راست کیا، وہ یہ اطلاع دیتے ہوئے رو رہے تھے، انہوں نے کہا کہ منڈیلا ہمیں چھوڑ کر جاچکے ہیں، اب وہ امن میں ہیں۔

جیکب زوما نے کہا ”ہماری قوم نے اپنے عظیم فرزند کو کھو دیا ہے۔“

انہوں نے کہا ”جنوبی افریقہ کے دوستو! نیلسن منڈیلا نے ہمیں متحد کیا اور ہم سب ساتھ مل کر انہیں الوداع کریں گے۔ تب تک ہمارا قومی پرچم سرنگوں رہے گا ۔“

نیلسن منڈیلا دنیا کے بہترین سیاستدانوں میں شمار کیے جاتے تھے۔ انہوں نے جنوبی افریقہ میں نسل پرست حکومت کی جگہ ایک جمہوری کے قیام کے لیے طویل جدوجہد کی اور اس کی خاطر انہیں 27 سال جیل میں گزارنے پڑے۔

ملک کے پہلے سیاہ فام صدر کا عہدہ سنبھالتے ہوئے انہوں نے کئی دیگر کوششوں کے ساتھ ساتھ امن کی بحالی کو اولیت دی اور اس ضمن میں اہم کردار ادا کیا ۔ انہیں 1993 میں نوبل امن انعام سے بھی نوازا گیا۔

منڈیلا کے انتقال پر دنیا بھر کے موجودہ اور سابق رہنماؤں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہیں خراجِ تحسین پیش کیا اور اپنی عقیدت کا اظہار کیا۔

امریکی صدر بارک اوبامہ نے نیلسن مینڈیلا کو ان الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا: ”انہوں نے اس سے کہیں زیادہ کامیابیاں حاصل کیں، جن کے بارے میں کوئی فرد توقع کرسکتا ہے۔“

برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ ”ایک عظیم روشنی دنیا سے دور چلی گئی۔“

اقوامِ متحدہ کے جنرل سیکریٹری بان کی مون نے کہا ”انہوں نے اپنی شخصیت کے ذریعے ہماری زندگیوں گہری سطح تک متاثر کیا ہے۔“

برطانوی شہزادے پرنس ولیم کے تاثرات تھے ”ہمیں یاد رکھنا ہے کہ وہ کس قدر غیر معمولی انسان اور متاثر کن شخصیت کے مالک تھے۔“

مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس نے کہا ”ان کی دلکش شخصیت اور ان کی جرأت نے دنیا کو بدل ڈالا، آج کا دن بہت اُداس ہے۔“

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سربراہ سلیل شیٹی نے ان الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ”ان کی جرأت مندی سے ہماری پوری دنیا کو تبدیل ہونے میں مدد ملی۔“

تبصرے (1) بند ہیں

SYEDA SARA BATOOL Dec 06, 2013 11:52am
we are also sad

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024