• KHI: Maghrib 6:30pm Isha 7:46pm
  • LHR: Maghrib 6:02pm Isha 7:23pm
  • ISB: Maghrib 6:07pm Isha 7:30pm
  • KHI: Maghrib 6:30pm Isha 7:46pm
  • LHR: Maghrib 6:02pm Isha 7:23pm
  • ISB: Maghrib 6:07pm Isha 7:30pm

پاکستانی قالین دنیا بھر میں مقبول

شائع March 1, 2014

پاکستان میں قالین کی صنعت کئی شہروں میں قائم ہے، مختلف رنگوں کے اون اور ریشم کے دھاگوں کو قینچی اور پنجہ کی مدد سے قالین تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ ہاتھ سے تیارہ کردہ قالینوں کو مشین سے تیارہ کردہ قالینوں سے زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔

ان قالینوں کی مانگ اپنے منفرد ڈیزائن کی وجہ سے انڈیا ، چائنا ، نیپال اور ملائیشیا کے قالینوں سے زیادہ ہے۔
ان قالینوں کی مانگ اپنے منفرد ڈیزائن کی وجہ سے انڈیا ، چائنا ، نیپال اور ملائیشیا کے قالینوں سے زیادہ ہے۔
ایک کاریگر کا کہنا ہے کہ ساری عمر گزار دی 50 سال ہو گئے ہیں یہ کام کرتے ہوئے نہ تو ترقی کر سکتے ہیں نہ ہی ہماری ترقی ہوئی ہے پیچھے ہی گئے ہیں آگے نہیں بڑھے۔
ایک کاریگر کا کہنا ہے کہ ساری عمر گزار دی 50 سال ہو گئے ہیں یہ کام کرتے ہوئے نہ تو ترقی کر سکتے ہیں نہ ہی ہماری ترقی ہوئی ہے پیچھے ہی گئے ہیں آگے نہیں بڑھے۔
ہاتھ سے تیار ہونے والے ان قالینوں کو بیرون ملک بھیج کر کارخانہ مالکان تو بہتر معاوضہ حاصل کر لیتے ہیں لیکن ان کاریگروں کا کہنا ہے کہ کم معاوضہ کے باعث ان کے ہاتھ خالی ہی رہ جاتے ہیں ۔
ہاتھ سے تیار ہونے والے ان قالینوں کو بیرون ملک بھیج کر کارخانہ مالکان تو بہتر معاوضہ حاصل کر لیتے ہیں لیکن ان کاریگروں کا کہنا ہے کہ کم معاوضہ کے باعث ان کے ہاتھ خالی ہی رہ جاتے ہیں ۔
کاریگر کہتے ہیں کہ اتنے اتنے مہنگے قالین بنائے کبھی اپنے گھر کے لئے نہیں بچھایا اتنی ہمت ہی نہیں جبکہ محنت زیادہ اور کم معاوضہ نے ماہر کاریگروں کو اپنا یہ فن اپنے بچوں کو منتقل کرنے سے روک رکھا ہے۔
کاریگر کہتے ہیں کہ اتنے اتنے مہنگے قالین بنائے کبھی اپنے گھر کے لئے نہیں بچھایا اتنی ہمت ہی نہیں جبکہ محنت زیادہ اور کم معاوضہ نے ماہر کاریگروں کو اپنا یہ فن اپنے بچوں کو منتقل کرنے سے روک رکھا ہے۔
ہاتھ سے تیار کئے جانے والے پاکستانی قالینوں کی سب سے زیادہ مانگ بیرون ملک ہے،ایکسپورٹرز کے مطابق پاکستانی دستی قالینوں کی برآمدات 99 فیصد جبکہ پاکستان میں اس کی فروخت صرف ایک فیصد ہے۔
ہاتھ سے تیار کئے جانے والے پاکستانی قالینوں کی سب سے زیادہ مانگ بیرون ملک ہے،ایکسپورٹرز کے مطابق پاکستانی دستی قالینوں کی برآمدات 99 فیصد جبکہ پاکستان میں اس کی فروخت صرف ایک فیصد ہے۔
درمیانے سائز کا ایک قالین 3 ماہ میں تیار ہوتا ہے،ایک کارخانے کے مالک کا کہنا ہے کہ کاریگر کو اچھا معاوضہ دیا جائے تو کاریگر اور بھی آئیں گے۔
درمیانے سائز کا ایک قالین 3 ماہ میں تیار ہوتا ہے،ایک کارخانے کے مالک کا کہنا ہے کہ کاریگر کو اچھا معاوضہ دیا جائے تو کاریگر اور بھی آئیں گے۔