گوجرانوالہ احتجاج، 52 افراد کے خلاف مقدمات درج
گوجرانوالہ : پولیس نے پچیس مئی کو دو وکلاء کی ہلاکت کے بعد وکیلوں کے پرتشدد احتجاج پر 52 افراد کے خلاف دو ایف آئی آر درج کرلی ہیں۔
یہ دونوں ایف آئی آر گوجرانوالہ کے سول لائن پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی ہیں جن میں ایڈووکیٹ عمران منیر ساگر سمیت آٹھ افراد کے نام درج کیے گئے ہیں جبکہ 44 ملزمان نامعلوم ہیں۔
ان افراد کے خلاف درج مقدمات میں عوامی احتجاج، عوامی املاک کو نقصان پہنچانے، پولیس کی گاڑیوں پر پتھراﺅ، پولیس حکام کے خلاف طاقت کے استعمال اور پولیس کے اسلحے کو قبضے میں لینے کے حوالے سے انسداد دہشتگردی ایکٹ کی دفعات چھ اور سات کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
پولیس ترجمان گلریز خان نے بتایا کہ کوئی ایف آئی آر خصوصی طور پر وکلاء کے خلاف درج نہیں کی گئی جبکہ ایس ایچ او سول لائنز کے مطابق دونوں ایف آئی آرز کو سیل کردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ پیر کو مقامی بار ایسوسی ایشن کے صدر سمی دو وکلاء کی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاکت کے بعد پنجاب کے مختلف شہروں میں پرتشدد احتجاج کیا گیا تھا۔
ڈسکہ پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او انسپکٹر شہزاد وڑائچ نے مبینہ طور پر تحصیل ڈسکہ کے میونسپل ایڈمنسٹریشن کے دفتر کے باہر ایک وکیل عام شہزاد باجوہ کے ساتھ ریکارڈ کیپر کے مبینہ خراب سلوک کے خلاف احتجاج کرنے والے وکلاء پر فائرنگ کی تھی۔
پولیس کی فائرنگ سے تین وکلاء رانا عباس، عرفان چوہان اور زوہیب شاہی اور ایک راہ گیر زخمی ہوئے۔
رانا عباس ڈسکہ ہسپتال جبکہ عرفان چوہان لاہور کے میو ہسپتال منتقل کیے جانے کے دوران ہلاک ہوئے۔