• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
شائع June 12, 2015 اپ ڈیٹ June 13, 2015

ہر وقت سفر کی چاہ ابھرتے رہنا ایک مانی ہوئی کیفیت ہے، اور اسے dromomania کہا جاتا ہے۔ میں بغیر جھجھک کے یہ کہہ سکتی ہوں کہ مجھ میں یہ کیفیت موجود ہے۔ میں جب بھی نقشہ دیکھتی ہوں، تو کئی ایسے ممالک کے نام نظر آتے ہیں، جہاں میں اب تک نہیں گئی ہوں۔

میں کئی ممالک کا سفر مفت میں کر چکی ہوں، کیونکہ میں گرمیوں کے کورسز، پروگرامز، کنسلٹیشن، یا رضاکارانہ سرگرمیوں میں حصہ لیتی ہوں، تاکہ سفر کرنے کا موقع مل سکے۔ ہر نئے تجربے کے ساتھ گھومنے پھرنے کی میری چاہ میں اضافہ ہو رہا ہے، اور اس دفعہ میں نے کچھ مختلف کرنے کی ٹھانی۔

میں نے وادی کالاش جانے کا منصوبہ بنایا، تاکہ اپنے ملک میں موجود حیران کن چیزیں دیکھ سکوں۔ ایک اکیلی خاتون مسافر ہونے کے ناطے میں نے دیگر مسافروں کی حیرت بھری نگاہوں کا سامنا کیا۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستانی معاشرے میں اب بھی دوسری صنف کے لیے برداشت پیدا کرنے کی ضرورت ہے، اور یہ ضرورت سب سے زیادہ تب محسوس ہوتی ہے، جب ایک لڑکی اپنے ملک میں اکیلی سفر کرے۔

مانا کہ یہاں پر اچھے لوگ بھی ہیں، جو مدد کے لیے آگے آتے ہیں تاکہ آپ کو پریشانی نا اٹھانی پڑے، لیکن ایسے لوگ بہت ہی کم ہیں۔ سفر سے واپس آنے پر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کوئی کارنامہ سرانجام دیا ہو۔

میں نے جب سے وادی کالاش کے چلم جوشی میلے کی تصاویر دیکھی تھیں، میں خود کو وہاں جانے سے روک ہی نہیں پا رہی تھی۔

پتھریلے اور اونچے پہاڑوں کے درمیان گھری ہوئی وادی نے خطے کی مخصوص تروتازہ اور ٹھنڈی ہوا سے میرا استقبال کیا۔ چیڑ کے اونچے درخت جو ڈھلانوں پر ٹکے ہوئے تھے، دیکھنے کے قابل ہیں۔

میں اس میلے میں شرکت کرنے پر خود کو خوش قسمت تصور کرتی ہوں، کیونکہ اس بات کا بہت امکان ہے کہ چند سالوں بعد کالاش لوگ باقی نہیں بچیں گے، کیونکہ یہ قبیلہ مذہب کی تبدیلی اور ترقی کی وجہ سے تیزی سے کم ہوتا جا رہا ہے۔

بمبوریت، رمبور، اور بیریڑ کی تین وادیوں میں کالاش قبیلے کے صرف 3500 افراد باقی بچے ہیں۔ اس قبیلے، اس کے ثقافتی ورثے، اس کی انفرادیت کا خاتمہ ہمارے ملک کے لیے ایک بہت بڑا سانحہ ہوگا۔

چلم جوشی میلہ ہر سال مئی میں ہوتا ہے۔ میلہ بہار کو خوش آمدید کہنے کے لیے منایا جاتا ہے، اور کالاش لوگ اس میں اپنے خداؤں کی تعظیم بجا لاتے ہیں۔ یہاں پر ملک بھر کے علاوہ دیگر ممالک سے بھی لوگ آتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ کالاش قبیلے کے افراد سکندرِ اعظم کی نسل سے ہیں، لہٰذا ان کے آباؤ اجداد یونانی ہیں۔ ان کی صاف رنگت اور رنگ برنگی آنکھیں اس بات کی گواہی ہیں۔

یہ لوگ قدیم یونانی زبان بولتے ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ مجھے Ishpata کہہ کر خوش آمدید کہا گیا تھا، جس کا مطلب ان کی زبان میں ہیلو ہے۔ کالاش خواتین سیپیوں اور دانوں سے سجی ہوئی ٹوپیاں پہنتی ہیں جس پر ایک بڑا سا پر بھی لگا ہوتا ہے۔ انہیں دیکھ کر مجھے یونان کی چند جگہیں یاد آگئیں، جہاں خواتین اب بھی روایتی میلوں میں اپنا سر ایسے ہی ڈھکتی ہیں۔

کالاش لوگ بہار کا استقبال رقص اور روایتی گیتوں سے کرتے ہیں۔ انہوں نے مجھے اپنے ساتھ رقص کرنے کے لیے کھینچ لیا۔ یہ مشرقی یورپ کا روایتی رقص لگتا ہے، جس میں رقص کرنے والے ساتھیوں کو کندھوں یا کمر سے پکڑ کر صرف پیروں کو ہلایا جاتا ہے۔

رقص اور موسیقی کے دوران مجھے کالاش قبیلے سے کئی دوست ملے۔ مجھے اب بھی شمسیہ، امرینہ، میریجیانا، زویا، اور فائس بیگم کی دلکش مسکراہٹیں یاد ہیں جو تعلیم حاصل کر رہی ہیں، اور زندگی میں کچھ کر دکھانا چاہتی ہیں۔

میریجیانا اور شمسیہ، جو آٹھویں جماعت کی طالبات ہیں، ڈاکٹر بننا چاہتی ہیں۔ ان کی آنکھیں ایسے جذبے سے لبریز تھیں جسے بھلایا نہیں جا سکتا۔ جب میں جا رہی تھی، تو میریجیانا نے مجھے اپنا رومال دیا۔ اس کے پاس اس دن صرف یہی تھا، اور اس نے مجھ پر زور دیا کہ میں یہ اپنے ساتھ ضرور لے جاؤں۔

میں نہایت ہی بوجھل دل کے ساتھ وہاں سے رخصت ہوئی۔ کالاش کے لوگوں نے بہت محبت اور گرمجوشی کا مظاہرہ کیا، اور مجھے زندگی کے ایک نئے رخ سے آشنا کروایا۔ انہوں نے اپنے دل کھول دیے، اور جن کے پاس صرف تھوڑا سا ہی سر و سامان تھا، انہوں نے بھی اپنے گھروں کے دروازے میرے لیے کھول دیے۔ محبت کرنے والے مہمان نواز لوگوں کے ساتھ دریا کے کنارے گھنٹوں بیٹھنا، مشکلات کی کہانیاں سننا، کھانا کھانا، لسی پینا، یہ سب آپ کو کچھ دیر کے لیے اس وادی کا ہی بنا دیتے ہیں۔ مجھے ایسا لگا جیسے میں بھی یہیں سے تعلق رکھتی ہوں۔

میرے لیے کالاش کا سفر اپنی ذات کے سفر کے جیسا تھا، اور سکون کا وہ احساس میرے گھر واپس آنے تک باقی رہا۔

انگلش میں پڑھیں۔

تصاویر بشکریہ لکھاری۔


انعم گل ایک برطانوی ادارے کے پراجیکٹ Education for Sustainability کے لیے کالم لکھتی ہیں۔

انعم گلِ
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (14) بند ہیں

شاہ شمس الحق محمد اشتیاق Jun 12, 2015 04:03pm
پاکستان ایک خوبصورت ملک اور نعمت خداوندی ہے اس کا ہر ہر کونہ حسین ہے مجھے آپکے سفر کی روداد پڑھا کر بہت اچھا لگا کہ آپ نے جستجو کی اور اس کے لئے اتنا لمبا سفر کیا اور جو مشاہدات آپکو وہاں میسر آئے انہیں حوالہ تحریر کیا اور اتنی اچھی تصاویر ہمارے لیے بنائی کہ ہمیں بھی جستجو رہے گی کہ ہم بھی کیلاش کا سفر کریں مجھے امید ہے کہ آُ اپنا سفر جاری رکھیں گی
Nabeel Anjum Jun 12, 2015 04:14pm
Asslam u alikum g buhat achi hay pic asi jaga logo ku dikhani chahiay tak k loge ye na kahy k bahar k mulak buhat khubsurat hy un ku pta chaly k pakistan bi buhat buhat khubsurat hay mara bi shok hay k asi jaga ku dakho or logo sy milo pic bnao share kro Allah Hafiz
TAYYAB NAVEED Jun 12, 2015 04:29pm
IT IS A REAL FACE OF PAKISTAN, LOVE PEACE IS OUR REAL CULTURE. AND IT IS A GOOD DOCUMENTARY BY ANAM GILL.
Kamran Ahmad Jun 12, 2015 07:00pm
Pakistan jesa Khoobsurat koi country nahi hai... Allah Tallah n humein aik khas nemat say nawaza hai.. mein khud b sair karny ka bht shooq rakhta hu.. apki post read kar k asa laga mein b is taraf jao.. agr aap mjhe gudie kar dein to I am very thank full to you..
Usama Jun 12, 2015 07:48pm
Living my dream life...
محمد ارشد قریشی (ارشی) Jun 12, 2015 11:06pm
بہت عمدہ تحریر شاندار تصاویر قدرت کے شاہکار ۔ سلامت رہیے اور اسی طرح وطن عزیز کی جنتوں کی سیر قارئین کو کراتی رہیے ۔
شہزاد اقبال ،لاہور Jun 13, 2015 12:42am
عمد ہ تحریر،عمدہ اظہار ۔۔۔ پاکستان کا چپہ چپہ خوب صورتی میں گھرا ہوا ہے ،،ٖضرورت صرف دریافت کرنے اور اسے دوسروں تک پہنچانے کی ہے ،، قلم کار کے بیان نے مجبور کردیا کہ ابھی اٹھوں اور ہوا کے دوش پر اس لش پش وادی میں پہنچ جاؤں جہاں دیومالائی حسن کے ساتھ ساتھ ملکوتی حسن بھی جا بجا ہے ،
Irsa Jun 13, 2015 01:13am
mujhe Buhat achaa laga aapka safar nama believe me mein Buht arse se soch rhe the k kahen se kalash ka safar nama parhne ko mil jaye (y)
Noman Jun 13, 2015 11:22am
Asslam u alikum Respected, Wadi Kalash is really a beautiful place. I don't know how can i explain about Kalash.... But ap ke pics ko dakh kr Kalash ko dakhna mera aim bn gya ha.. najany Q ham dosray countries ko dakhna chahty hn.jb K natural beauty to hmary apny country Pakistan mn ha... & i'm really thankful to you k ap ny kalahs ke beauty ko explain keya.or pics ko dakh kar lagta ha jsy insan khud in Wadion mn chala gya ha. Amazing........Really amazing East or West Pakistan is best. Thank you again .,ALLAH HAFIZ
s jalal Jun 14, 2015 06:09am
تحریر بھی دلچسپ اور تصاویر بھی دلکش ہیں۔
Muhammad Kashif Ali Jun 14, 2015 10:57pm
A nice write-up on travelling standard, but there are some baseless pieces based on rumors or oral traditions; the Kalasha are Aryan stock not Greek and they speak a Dardic language rather than ancient Greek. For details writer may consult: Jean Yves Loude and Viviane Lievre, Kalash Solstice Dr. Qasim Ayub et al, “Investigation of the Greek Ancestry of Populations from Northern Pakistan,” Human Genetics, Vol. 114, No. 5 (Apr. 2004), 484-485 Gail H. Trail, “Tsyam Revisited: A Study of Kalasha Origin,” in Proceeding of the Second International Hindu Kush Cultural Conference, ed. Elena Bashir and Israr-ud-Din (Karachi: Oxford University Press, 1996) And many more sources I can list on the subject
Jun 15, 2015 01:06pm
You Pix are marvelous with informative notes and deep observation. I had been to Kalash many times. The striking beauty and unique culture always increased by excitment. Thanks for shring ur pix and experience with lovers of Kalash Culture
Shaukat Ali Khan Jun 15, 2015 01:08pm
You Pix are marvelous with informative notes and deep observation. I had been to Kalash many times. The striking beauty and unique culture always increased by excitment. Thanks for shring ur pix and experience with lovers of Kalash Culture
Muhammad Ahsan Jun 15, 2015 02:10pm
Such a brave woman, we are proud of you, keep it up may Allah safe you from all problems