• KHI: Asr 4:49pm Maghrib 6:30pm
  • LHR: Asr 4:19pm Maghrib 6:02pm
  • ISB: Asr 4:23pm Maghrib 6:07pm
  • KHI: Asr 4:49pm Maghrib 6:30pm
  • LHR: Asr 4:19pm Maghrib 6:02pm
  • ISB: Asr 4:23pm Maghrib 6:07pm
شائع October 20, 2016 اپ ڈیٹ December 27, 2019

کاشانہءِ غالب، محلہ بَلّی ماراں

سید ذیشان احمد

پچھلے دنوں جب میں دلی (یا دہلی) میں تھا تو میں نے ایک عجیب سی بات محسوس کی۔ وہ یہ کہ میں جب جب گلی قاسم جان (جو کہ بَلّی ماراں سے نکلتی ہے) میں ایک حویلی کے سامنے سے گزرتا تھا تو منہ پر یہ شعر خود بخود، باترنم آجایا کرتا:

ہیں اور بھی دنیا میں سخن ور بہت اچھے،

کہتے ہیں کہ غالب کا ہے انداز بیاں اور

اس شعر کی طرز، جس میں، میں پڑھا کرتا، وہی تھی جو ونود سہگل کی آواز میں شہرہءِ آفاق ڈراما سیریز مرزا غالب میں تھی۔ شاید یہ غالب سے عقیدت، محبت یا یہ کہہ لیجیے کہ ایک قسم کی انسیت تھی جس نے اس عادت کو جنم دیا۔ میرا یہ غالب کی حویلی کے پاس سے گزرنا کوئی نئی بات نہ تھی، اور اس بار تو روز کا معمول بن گیا تھا، لیکن آخر ایسا تھا ہی کیوں؟ سمجھ لیجیے دلی سے نہ صرف میرا بلکہ میرے خاندان کا بھی تعلق ہے، لیکن یہ قصہ پھر کبھی۔

بَلّی ماران یہاں سے شروع ہوتا ہے — تصویر ذیشان احمد
بَلّی ماران یہاں سے شروع ہوتا ہے — تصویر ذیشان احمد

گلی قاسم جان — تصویر ذیشان احمد
گلی قاسم جان — تصویر ذیشان احمد

یادگارِ غالب یا غالب کی حویلی — تصویر ذیشان احمد
یادگارِ غالب یا غالب کی حویلی — تصویر ذیشان احمد

غالب کی حویلی — تصویر ذیشان احمد
غالب کی حویلی — تصویر ذیشان احمد

میرا جب بھی دلی جانا ہوتا ہے تو رہائش گلی قاسم جان میں موجود ایک مکان میں ہوتی ہے جو ہمارے پر دادا کے زمانے سے وہاں ہے۔ حالانکہ اب اس مکان کی بناوٹ وغیرہ بالکل بدل چکی ہے لیکن مقام وہی ہے۔ گھر سے دو قدم کی دوری پر وہ حویلی موجود ہے جہاں مرزا اسد اللہ خان غالب عرف مرزا نوشہ نے اپنی زندگی کے آخری سال گزارے۔

ویسے تو مرزا نے اپنی زندگی میں، جب سے وہ آگرہ سے دلی آئے، کئی مکان بدلے لیکن شاید ہی کوئی ایسا مکان ہوگا جو گلی قاسم جان یا اس کے اطراف سے باہر ہو۔

اس حویلی کی کہانی کا ایک اور پہلو بھی ہے جس کا ذکر کرنا لازمی ہے۔ حویلی کافی بڑی ہوا کرتی تھی، لیکن وقت کے ساتھ اس کے کئی حصے بٹ گئے۔ نوبت یہاں تک آ پہنچی کہ حویلی میں ایک کوئلے کی ٹال قائم ہوگئی۔

غالب کی حویلی — تصویر ذیشان احمد
غالب کی حویلی — تصویر ذیشان احمد

غالب کی حویلی کا ایک اندرونی منظر — تصویر ذیشان احمد
غالب کی حویلی کا ایک اندرونی منظر — تصویر ذیشان احمد

غالب کی حویلی کا ایک حصہ — تصویر ذیشان احمد
غالب کی حویلی کا ایک حصہ — تصویر ذیشان احمد

غالب کی حویلی — تصویر ذیشان احمد
غالب کی حویلی — تصویر ذیشان احمد

لیکن ایک لمبی جدوجہد کے بعد آخر کار 90ء کی دہائی کے آخری سالوں میں ہائی کورٹ کے فیصلے کے تحت اس حویلی کو ایک ثقافتی ورثے کا درجہ دیا گیا، جو آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کی کاوشوں کا نتیجہ تھا۔ اس کے بعد حویلی کی بحالی کا ایک سلسلہ چلا جس نے حویلی کو ایک یادگار میں تبدیل کردیا۔

میں اس حویلی کو بہت کم عمری سے دیکھ رہا ہوں، لیکن پچھلے کچھ سالوں میں ہی اس کی اہمیت کا اندازہ ہوا اور آج اس سے ایک ایسا رشتہ جڑ گیا ہے جس کو بیان کرنا آسان نہیں۔ کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے، غالباً آپ کے ساتھ بھی ہوا ہوگا، ایک کوئی ایسی جگہ جہاں سے آپ سالوں سے گزر رہے ہوں لیکن آپ کو اس کی حیثیت کا اندازہ نہیں ہو پاتا۔ لیکن پھر ایسا بھی ہوتا ہے کہ اچانک آپ کا اس سے رشتہ جڑ جاتا ہے۔

غالب کی حویلی کا ایک اندرونی منظر — تصویر ذیشان احمد
غالب کی حویلی کا ایک اندرونی منظر — تصویر ذیشان احمد

حویلی میں موجود غالب کا لباس — تصویر ذیشان احمد
حویلی میں موجود غالب کا لباس — تصویر ذیشان احمد

دیوانِ غالب — تصویر ذیشان احمد
دیوانِ غالب — تصویر ذیشان احمد

آج مرزا کی حویلی کا جو حصہ میموریل بنا دیا گیا ہے وہ ایک چھوٹا حصہ ہے۔ اندر مغلیہ دور کا سا منظر دکھے گا۔ محرابیں، سرخ اینٹیں، راہداریاں اور بڑے دروازے۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ جس طرح سے اس جگہ کو بحال کیا گیا ہے وہ قابلِ تعریف ہے۔

کہا جاتا ہے کہ مرزا نے اس حویلی میں 9 سال گزارے۔ مرزا کے شاگرد اور اُن کے ساتھ طویل وقت گزارنے والے الطاف حسین حالی پانی پتی نے مرزا کی زندگی اور ان کی اردو فارسی تخلیقات پر ایک شاندار کتاب لکھی جس کا عنوان تھا ’یادگارِ غالب‘۔ اس کتاب میں حالی لکھتے ہیں کہ مرزا نے کئی مکان بدلے اور کچھ عرصہ کالے خان صاحب، جو کہ غالب کے اچھے دوست تھے، ان کے یہاں بھی رہائش پذیر رہے۔

حالی بتاتے ہیں کہ ان کا آخری مکان ایک مسجد کے ساتھ تھا۔ اس بات پر مرزا نے ایک شعر بھی کہا ہے:

مسجد کے زیرِ سایہ ایک گھر بنا لیا ہے

یہ بندہ کمینہ ہمسایہ خدا ہے

غالب حویلی کا ایک اندرونی منظر — تصویر ذیشان احمد
غالب حویلی کا ایک اندرونی منظر — تصویر ذیشان احمد

غالب حویلی کے اندر محراب اور مغلیہ دور کی طرزِ تعمیر دیکھنے کو ملتی ہے — تصویر ذیشان احمد
غالب حویلی کے اندر محراب اور مغلیہ دور کی طرزِ تعمیر دیکھنے کو ملتی ہے — تصویر ذیشان احمد

غالب کی شریک حیات امراؤ بیگم کا لباس — تصویر ذیشان احمد
غالب کی شریک حیات امراؤ بیگم کا لباس — تصویر ذیشان احمد

مرزا کے آخری چند سال بڑی تکلیف میں گزرے اور بیشتر اوقات اپنی موت کی آرزو کیا کرتے تھے۔ حالی نے ہی لکھا ہے کہ آخری برسوں میں غالب پلنگ پر ہی رہتے تھے۔ پوری زندگی مرزا نے ہر قسم کی تکلیف کو سہا۔ سر پر ماں باپ کا سایہ نہیں، پھر جو جو شفقت کا مرکز بنے وہ بھی چل بسے، اولادوں کی اموات، بھائی کی موت، پھر قانونی مسائل، اوپر سے تنگی، لوگوں کا تعصب اور ان سب کے بعد 1857ء کے وہ کچھ مہینے جس نے سب کچھ بدل دیا۔

آج حویلی میں پہنچ کر ان گنت خیالات ذہن میں آتے ہیں۔ وہ بھی کیا دن تھے اور کیا رونقیں ہوا کرتی ہوں گی اور پھر کیسی کیسی آفتیں آئیں۔ اس وقت کو یاد رکھنے کی ایک کوشش حویلی کی دیواروں سے جھلکتی ہے۔ حویلی میں اس دور کی تصاویر، مرزا کی زندگی کے حوالے سے کچھ دستاویزات اور اس نوعیت کی اور بھی چیزیں ہیں۔

ایک بڑی تصویر، جس میں مرزا حقہ پی رہے ہیں، بھی نصب ہے، جس کے سامنے کھڑے ہو کر ان کے مداح تصویریں کھنچواتے ہیں یا سیلفیاں لیتے ہیں۔ 2 مجمسے بھی ہیں۔ ایک شیشے کے پیچھے ہے، برآمدے میں، جس میں مرزا تشریف فرما ہیں اور دوسرا حویلی میں داخل ہوتے ہی سیدھے ہاتھ پر کمرے میں ہے۔

مرزا غالب کی نصب ایک بڑی تصویر — تصویر ذیشان احمد
مرزا غالب کی نصب ایک بڑی تصویر — تصویر ذیشان احمد

گلزار صاحب کی جانب سے پیش کردہ غالب کا مجمسہ — تصویر ذیشان احمد
گلزار صاحب کی جانب سے پیش کردہ غالب کا مجمسہ — تصویر ذیشان احمد

مجسمہ غالب — تصویر ذیشان احمد
مجسمہ غالب — تصویر ذیشان احمد

یہ مجسمہ مشہور شاعر، لکھاری اور گیت نگار گلزار صاحب کا عطا کردہ ہے، جن کی غالب شناسائی کے لیے خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ اگر آپ نے گلزار صاحب کی تحریر کردہ سیریز مرزا غالب دیکھی ہو تو اس میں جو مرزا کی حویلی دکھائی گئی ہے، وہ اسی حویلی کو سامنے رکھ کر بنائی گئی تھی۔

مرزا آخری سالوں میں بیمار ضرور رہے تھے، قوتِ سماع بھی قریباً جاچکی تھی لیکن خط و کتابت کا سلسلہ ختم نہیں کیا۔ اس کا بیان نہ صرف حالی نے کیا ہے بلکہ محمد حسین آزاد نے اپنی تصنیف آبِ حیات میں بھی کیا ہے کہ مرزا خطوط کے جوابات خود تحریر نہیں کرپاتے تو کسی سے لکھوا لیتے، لیکن سلسلہ کبھی ٹوٹا نہیں۔

غالب حویلی میں نصب تصاویر — تصویر ذیشان احمد
غالب حویلی میں نصب تصاویر — تصویر ذیشان احمد

غالب پر تحریر کی گئی کتابیں — تصویر ذیشان احمد
غالب پر تحریر کی گئی کتابیں — تصویر ذیشان احمد

اس حویلی کا راستہ جہاں کہتے ہیں کہ غالب کی امراؤ بیگم کے ساتھ شادی ہوئی تھی جو اب بوسیدہ حالت میں موجود ہے— تصویر ذیشان احمد
اس حویلی کا راستہ جہاں کہتے ہیں کہ غالب کی امراؤ بیگم کے ساتھ شادی ہوئی تھی جو اب بوسیدہ حالت میں موجود ہے— تصویر ذیشان احمد

مرزا کا انتقال 1869ء میں اسی حویلی میں ہوا لیکن وہ اس سے پہلے ہی امر ہوچکے تھے۔ آج بھی شاعری اور شاعروں یا تاریخ سے محبت رکھنے والوں کے لیے یہ حویلی صرف ایک یادگار ہی نہیں بلکہ ماضی میں قدم رکھنے اور ایک بیتے ہوئے کل کو آج سے ملانے کا ایک مقام ہے۔

اور جہاں تک شامی کباب، اولڈ ٹام اور آم پسند کرنے والے، عندلیبِ گلشنِ ناآفریدہ، مرزا غالب کی بات ہے تو:

ہوئی مدت کہ غالب مر گیا پر یاد آتا ہے

وہ ہر ایک بات پہ کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا


ذیشان احمد ادبییات، موسیقی، فلموں، ماضی، اور مستقبل سے دلچسپی رکھتے ہیں۔ وہ ٹوئٹر پر ImZeesh@ کے نام سے لکھتے ہیں۔


ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔


سید ذیشان احمد

ذیشان ٓاحمد ادبییات، موسیقی، فلموں، ماضی، اور مستقبل سے دلچسپی رکھتے ہیں۔ وہ ٹوئٹر پرImZeesh@ کے نام سے لکھتے ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (53) بند ہیں

Arshad Oct 20, 2016 02:01pm
Excellent effort. Thank you for introducing "Father of Urdu Language" to us.
MUHAMMAD SHAFI Oct 20, 2016 02:45pm
I have read this story with very interest because I belong to Delhi, but I could not see my place of birth since creation of sub-continent from 1947, w e have settled in Rawalpindi and we have been living here since 1947, but it is my burning desire to see my place of birth, I hope if Allah (God) wishes Inshallah I would be able to see my place of birth in my remaining life. e-mail: [email protected] Regards Shafi
ابوبکر شیخ Oct 20, 2016 03:01pm
ہوئی مدت کہ غالب مر گیا پر یاد آتا ہے وہ ہر ایک بات پہ کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا انتہائی شاندار اور غالب کے عشق میں ڈوبی ہوئی تحریر، مجھے پتہ ہے کہ میری یہ تمنا کبھی پوری نہیں ہوگی کہ میں بلی ماراں کی وہ پیچیدہ سی گلیاں دیکھ سکوں جس کو گلزار نے میرے دل کے آنگن میں چُن دیا ہے۔۔مگر آج کی تحریر اور تصاویر دیکھ کر جی چاہتا ہے کہ، گلزار کی بنی ’مرزا غالب‘ پھر سے دیکھ لی جائے۔۔۔۔انتہائی شاندار اور کیفیتوں کے رنگوں میں ڈوبی تحریر۔واہ
ابوبکر شیخ Oct 20, 2016 03:09pm
کوئی دن گر زندگانی اور ہے اپنے جی میں ہم نے ٹھانی اور ہے آتش دوزخ میں یہ گرمی کہاں سوز غم ہائے نہانی اور ہے بارہا دیکھی ہیں ان کی رنجشیں پر کچھ اب کے سرگرانی اور ہے دے کے خط منہ دیکھتا ہے نامہ بر کچھ تو پیغام زبانی اور ہے قاطع اعمار ہے اکثر نجوم وہ بلائے آسمانی اور ہے ہو چکیں غالبؔ بلائیں سب تمام ایک مرگ ناگہانی اور ہے
Kamran Khan Oct 20, 2016 03:36pm
Very very nice Dear, Please keep it up. Regards, Kamran Khan KSA
sahi bath Oct 20, 2016 04:14pm
NICE
Sohail Khan Oct 20, 2016 05:07pm
good effort, beautiful article and when I was reading it I was travelling through that particular time, also pictures makes it more detailed. keep up the good work Zeeshan
Akhtar Hafeez Oct 20, 2016 06:31pm
اچھی تحریر ہے۔۔۔ پوچھتے ہیں وہ غالب کون ہے، کوئی بتلاؤ ہم بتلائیں کیا
ali Oct 20, 2016 08:07pm
Thumbs Up Dawn!
بتول فاطمہ Oct 20, 2016 08:43pm
عزیزم ذیشان صاحب، سلامت رہئے، مجھے شاعری سے شغٖف ہے اور آپ کی تحریر نے مجھے مرزا غالب سے ملادیا۔ بہت بہت شکریہ۔ شاید میں کبھی ہندوستان نہ آسکوں لیکن غالب کا یہ تصویری البم دل کو بہت اچھا لگا۔ بہت عمدہ انداز، تصاویر کا بہترین انتخاب ۔ اسی طرح اچھی تحریریں لکھتے رہیے۔ ہوئے مر کے ہم جو رسوا ، ہوئے کیوں نہ غرقِ دریا نہ کبھی جنازہ اُٹھتا، نہ کہیں مزار ہوتا۔ غالب
Taley Zia Oct 20, 2016 10:05pm
Looks like there is no difference in Delhi and Lahore old city. The only difference is that they are preserving their heritage, in Lahore they are demolishing and constructing PLAZAs..... There were countless locations I remember from my childhood are not existing anymore.....
Nosheen Hussain Oct 20, 2016 10:50pm
Wonderful Story Zeeshan, Keep up the good work !
Nosheen Hussain Oct 20, 2016 10:51pm
Wonderful write up, Keep up the good work !
Syed Zeeshan Ahmed Oct 20, 2016 10:54pm
@ابوبکر شیخ Janaab, bahut bahut shukriya. Aapki tehreeron ke ham mad'dah hain, aur hamesha unko dilchasp paaya hai. Aapki inayat hai ke aapne hamare blog ko pasand kiya. Khaaksar ki koshish thi, isko sarahne ka shukriya.
Syed Zeeshan Ahmed Oct 20, 2016 10:54pm
@بتول فاطمہ Bahut bahut shukriya janaab. Aap ki nek tamannayen aur tareefein khaaksaar ko kuch kehne ke qaabil naheen rakha. Bahut khushi hui ke ye aapko acha laga, aur koshish jaari rakhenge. Khush rahiyye.
Syed Zeeshan Ahmed Oct 20, 2016 10:57pm
@Akhtar Hafeez Bahut bahut shukriya. Aapki tehreeren aksar parhte rehte hain, aur bahut pasand karte hain.
Syed Zeeshan Ahmed Oct 20, 2016 11:00pm
@Arshad Thanks a lot. I'd like to tell you though, that Ghalib was the father of 'modernity' in not just Urdu but also India. But calling him a father of Urdu (language always grows in a field, and not just the creation of one individual). Respect se toh kehsakte hain, lekin phir ye munaasib naheen hoga. :)
Syed Zeeshan Ahmed Oct 20, 2016 10:58pm
@MUHAMMAD SHAFI Thanks a lot. I have heard a lot of stories like this, and it is indeed tragic. I hope you do get to visit again.
Syed Zeeshan Ahmed Oct 20, 2016 10:57pm
@Sohail Khan Thanks a lot!
Masood Kamal Siddiqui Oct 21, 2016 05:56am
Excellent,enjoyed to read it.
Masood Kamal Siddiqui Oct 21, 2016 05:59am
Excellent, enjoyed to read it. Thanking you
عبدالحفیظ Oct 21, 2016 08:32am
ذیشان صاحب، ایسا لگا آپ کی بدولت ہم غالب کی حویلی میں غالب کی زیرِ صدارت سجی کسی مجلس سے ہو آئے ہیں۔ کیا بات ہے۔ انتہائی شاندار !! آپ کا بہت شکریہ۔
Inayat Husssain Turi Oct 21, 2016 08:57am
great effort
Inayat Husssain Turi Oct 21, 2016 09:03am
great efforts...Thank u for writing on god of urdu poetry
نزیر حسین نزیر Oct 21, 2016 01:42pm
ذیشان احمد صاحب آپ کی بڑی مہربانی جو آپ نے ہم مریدانِ غالب کو غالب کی حویلی کی سیر کرائی۔ امید ہے آئندہ بھی اس طرح کی کوشش اور کاوش سے ہماری تشنگی دور فرمائیں گے۔
Syed Zeeshan Ahmed Oct 21, 2016 04:41pm
@عبدالحفیظ Bahut bahut shukriya!
Syed Zeeshan Ahmed Oct 21, 2016 04:41pm
@نزیر حسین نزیر Mujhe ye sunke be'hadd musarrat hui. Bahut bahut shukriya!
Muhammad Junaid Oct 22, 2016 11:45pm
Kafi din bad esi tehreer jis ko par ka maza aya... Shukriya :)
ZEESHAN Dec 27, 2016 05:07pm
AWESOME.
Mohammad Baig Feb 15, 2018 02:54pm
@ابوبکر شیخ Yes we had great love for Mirza Ghalib and that should sustain and increased with more love and communication at large scale.
Mohammad Baig Feb 15, 2018 02:55pm
@Arshad We did not have an other Ghalib nor we could produce thus he is the unique among all and be loved and respect at large.
Akbar Minhas Feb 15, 2018 03:40pm
tere waade par jiye hum to ye jaan jhooT jaana ke khushi se mar na jaate agar aitbaar hotaa
Arif Hussain Feb 15, 2018 03:41pm
An Excellent work indeed, I wish I could see this place
wasee Feb 15, 2018 03:54pm
@ZEESHAN vow its really incredible and hypnotising. thought provoking and powerful journey y to the past. well done my friend, supremely good
Last Comment Feb 15, 2018 04:48pm
Thanks for this wonerdful article.
Taimur Feb 15, 2018 05:30pm
Wondereful
eMRAN RIAZ CHINIOT Feb 15, 2018 06:01pm
نغمہ ہائے غم کو بھی، اے دل! غنیمت جانیے بے صدا ہو جائے گا یہ سازِ ہستی ایک دن
KHAN Feb 15, 2018 06:04pm
پہلے تو غالب خستہ کو سلام، گلی محلے تو کراچی کی طرح ہیں مگر سب صاف، کچرا کے ڈھیر نظر نہیں آرہے، اسی طرح مین ہولوں پر ڈھکن موجود ہیں۔ ہاں دکانداروں نے تجاوزات کراچی کی طرح ہی قائم کی ہوئی ہیں اور سامان دکانوں کے باہر رکھا ہوا اہے، کاش ہمارا کراچی بھی صاف ہوجائے۔۔ کوچہ غالب کی سیر کرانے کا شکریہ، غالب کی حویلی میں سائیکل نے بہت لطف دیا، کوئی ناظم آباد یا کورنگی و ملیر میں کسی شاعر کی گلی کی سیر ہی کرادے۔
Haider Uddin Feb 15, 2018 07:27pm
Thank you very much for the wonderful information and very good trip of Galib Havely. like it very much. Haider Uddin
Shafique Turi Feb 15, 2018 07:38pm
GREAT, LIKED....
naji Feb 15, 2018 11:08pm
Wonderful work Zeshan, Ghalib is my favorite poet. He was a great man, great writer, genius, loving husband. His writing in DEWAN E GHALIB has no match. I love all pictures, especially his home from inside.
Kamal Ud Din Tipu Feb 16, 2018 12:34am
wah... Last year I visited Ghalib's tomb and his residence in Gali Qasim Jan during my visit to Dehli for Ameer Khusro,s Urs.. This was a fascinating experience. I was all alone with a security guard who didnot know much about Ghalib. Few Girl students came in. I asked them if they know any verse from Ghalib's poetry. They did not. My dear you have described about the place very well.... Good
ahmad Feb 16, 2018 02:21am
Great Article on Ghalib.
Madan Feb 16, 2018 07:07am
I am very happy to read the life history of Mirza Ghalib in detail .
Zaki Sabih Feb 16, 2018 08:46am
Thank you so much for this very interesting and beautiful reporting. I love the photographs. There's no doubt Ghalib was extraordinary.
Amir Ali Feb 16, 2018 09:31am
weldone zeeshan, Nice essay...feel like we are there.
wolverine Feb 16, 2018 10:04am
i have no words to offer my thanks to the writer of this article.
Tauqeer qureshi Feb 16, 2018 12:39pm
excellent jobs Zeshan bhai
Tauqeer qureshi Feb 16, 2018 12:45pm
ذیشان بھائی بہترین آرٹیکل ہے ،،،،،،،، مین آپ کا شکر گزار ہوں کہ آپ کی دولت مجھ سے خاکسار نے اتنے عظیم ہستی کی زندگی سے وابستہ تمام چیزوں کی زیارت نصیب ہوئی
Memona Tahir Dec 27, 2019 11:45pm
بہترین
syed mohammed aqeel Dec 28, 2019 09:17am
excellent work aqeel
syed mohammed aqeel Dec 28, 2019 09:18am
very good work. i am also serching Gulab khana
BlueCollar Dec 28, 2019 12:05pm
Shama har rung me jalte hai sehr honay tuk - only Mirza could say