• KHI: Asr 4:35pm Maghrib 6:14pm
  • LHR: Asr 4:01pm Maghrib 5:41pm
  • ISB: Asr 4:05pm Maghrib 5:45pm
  • KHI: Asr 4:35pm Maghrib 6:14pm
  • LHR: Asr 4:01pm Maghrib 5:41pm
  • ISB: Asr 4:05pm Maghrib 5:45pm

الیکشن شفاف ہوسکتے ہیں البتہ کچھ ’ادائیں‘نظرآئیں گی،فضل الرحمٰن

شائع July 4, 2018

اسلام آباد: متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) پاکستان کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے ملک گیر جلسوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کے شفاف ہونے پر یقین کرسکتے ہیں البتہ کچھ ادائیں نظر آئیں گی، شفاف اور بروقت انتخابات نگران حکومت کی ذمہ داری ہے۔

ایم ایم اے کی سپریم کونسل کا اجلاس کے بعد سراج الحق، ساجد نقوی اور اویس نورانی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ انتخابات میں منظم انداز اور متفقہ امیدواروں کے ساتھ میدان میں اترنے کے لئے ہوم ورک کی ضرورت تھی جو مکمل ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی سطح پر عوامی رابطہ مہم کا آغاز کیا جارہا ہے ،13 جولائی کو ملتان، 14 جولائی راولپنڈی اور 15 جولائی کو کراچی میں جلسہ عام ہوگا،21 جولائی ایبٹ آباد اور 22 جولائی سے ملاکنڈ تک کے علاقوں کا دورہ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: متحدہ مجلس عمل بحال: مولانا فضل الرحمٰن صدر منتخب

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ انتخابات شفاف اورغیر جانبدار ہونے چاہئیں، ہرفریق کی جائز اور قانونی شکایات کا ازالہ ہونا چاہئے،ہم آنے والی حکومت کو مشکوک نہیں بنانا چاہتے۔

ایم ایم اے کے صدر نے بتایا کہ قومی اسمبلی میں 191، چاروں صوبوں سے 404 ارکان اور 35 خواتین جنرل نشستوں پر ایم ایم اے پلیٹ فارم سے اتریں گے۔

فضل الرحمٰن نے کہا کہ عام انتخابات کے شفاف ہونے کا یقین کرسکتے ہیں البتہ کچھ ادائیں ضرور نظر آئیں گی۔

مزید پڑھیں: متحدہ مجلس عمل: ’اسٹیبلشمنٹ کی حمایت یافتہ کالعدم جماعتوں کا اتحاد‘

پریس کانفرنس میں ایک صحافی نے سوال کیا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ مولانا ہر حکومت سے مقناطیس کی طرح چمٹ جاتے ہیں جس پر مولانا فضل الرحمٰن نے جواب دیا کہ مقناطیس چمٹتا نہیں ہے بلکہ دوسروں کو کھینچتا ہے۔

قبل ازیں اسلام آباد میں ایم ایم اے کی مرکزی سپریم کونسل کا اجلاس ہوا جس میں سراج الحق، علامہ ساجد علی نقوی،لیاقت بلوچ،پروفیسرساجد میر،علامہ شاہ اویس نورانی،اکرم خان درانی سمیت ایم ایم اے میں شامل تمام جماعتوں کے قائدین وفود کے ہمراہ شریک ہوئے، اجلاس میں انتخابات کے حوالے سے اہم مشاورت کی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 6 اکتوبر 2024
کارٹون : 4 اکتوبر 2024