• KHI: Maghrib 6:14pm Isha 7:29pm
  • LHR: Maghrib 5:41pm Isha 7:02pm
  • ISB: Maghrib 5:45pm Isha 7:08pm
  • KHI: Maghrib 6:14pm Isha 7:29pm
  • LHR: Maghrib 5:41pm Isha 7:02pm
  • ISB: Maghrib 5:45pm Isha 7:08pm

ایرانی جنرل کی ہلاکت پر ہزاروں افراد کا احتجاج، سوگ

شائع January 4, 2020 اپ ڈیٹ January 21, 2020
عراق میں ہزاروں افراد نےجنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کیا—فوٹو:اے ایف پی
عراق میں ہزاروں افراد نےجنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کیا—فوٹو:اے ایف پی

عراق میں ہزاروں افراد نے امریکی فضائی حملے میں ہلاک ہونے والے ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی اور دیگر افراد کی ہلاکت کے خلاف جلوس نکالا اور غم و غصے کا اظہار کیا۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق عراق کے سیاسی اور مذہبی رہنماؤں نے بغداد ایئرپورٹ کے قریب جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی پیراملیٹری چیف ابو مہدی المہندس سمیت دیگر 9 افراد کی ہلاکت کے خلاف ہونے والے اجتماعات میں شرکت کی۔

عراق میں جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے خلاف بڑا اجتماع بغداد میں ہوا جہاں عراق کے مستعفی اور قائم مقام وزیراعظم عادل عبدالمہدی، ابومہدی المہندس کے معاون ہادی الامیری، مذہبی رہنما عمار الحکیم، سابق وزیراعظم نوری المالکی اور ایران کے دیگر حامی رہنما شریک تھے جبکہ جنرل قاسم سلیمانی کی لاش کے ساتھ عوام کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

مزید پڑھیں:امریکا سے قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لیں گے، ایران

جنرل قاسم سلیمانی کی میت کو شمالی بغداد میں واقع مشہور مزار میں لایا گیا تھا جہاں سیاہ لباس میں ہزاروں افراد نے امریکا مردہ باد کے نعرے لگائے جبکہ ان کے ہاتھوں میں جنرل سلیمانی کی تصاویر اور پرچم تھے اور وہ امریکا سے بدلہ لینے کے نعرے بھی لگا رہے تھے۔

عراق کے سیاسی و مذہبی رہنما بھی جلوس میں شریک تھے—فوٹو:اے ایف پی
عراق کے سیاسی و مذہبی رہنما بھی جلوس میں شریک تھے—فوٹو:اے ایف پی

مذکورہ جلوس گرین زون کی جانب بڑھا جہاں سرکاری دفاتر اور امریکا سمیت غیرملکی سفارت خانے قائم ہیں۔

واضح رہے کہ جنرل قاسم سلیمانی اور دیگر ہلاک افراد کی میتوں کو مقدس شہر نجف لے جایا جائے گا اور وہاں سے انہیں ایران منتقل کردیا جائے گا، جہاں پہلے ہی 3روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز بغداد ایئرپورٹ کے نزدیک امریکی حملے میں جنرل قاسم سلیمانی، عراق کی پیراملیٹری حشدالشعبی کے 5 اراکین اور ایرانی پاسداران انقلاب کے 4 اہلکار بھی مارے گئے تھے جس کے بعد ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں مزید شدت آگئی تھی۔

اس حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ خطے میں موجود اپنے فوجیوں اور تنصیبات کے تحفظ کے لیے ایرانی فورس کے سربراہ کو مارنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کارروائی جنگ کو روکنے کے لیے کی گئی اور ہم نے یہ قدم جنگ شروع کرنے کے لیے نہیں اٹھایا۔

یہ بھی پڑھیں:عراق: امریکی فضائی حملے میں ایرانی قدس فورس کے سربراہ ہلاک

دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا تھا کہ ایران، جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لے گا جبکہ اسمٰعیل قاآنی کو قدس فورس کا سربراہ مقرر کردیا تھا جو جنرل سلیمانی کے نائب تھے۔

اس کے علاوہ اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر ماجد تخت روانچی نے کہا تھا کہ امریکا کی یہ کارروائی جنگی قدم ہے۔

جنرل قاسم سلیمانی کی میت کو جلوس کی شکل میں لایا گیا—فوٹو:اے ایف پی
جنرل قاسم سلیمانی کی میت کو جلوس کی شکل میں لایا گیا—فوٹو:اے ایف پی

یہاں یہ واضح رہے کہ عراق میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد خطے کی صورت حال کشیدہ ہوگئی ہے جبکہ عراق کے مذہبی رہنما مقتدیٰ الصدر نے اپنے جنگجووں کو بھی تیار رہنے کا حکم دیا ہے۔

اسی کے ساتھ ساتھ لبنان کی تنظیم حزب اللہ نے اپنے بیان میں دھمکی دی ہے کہ امریکا کو اپنے جرائم کی سزا ملے گی۔

ادھر خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر امریکا نے عراق کے ہمسایہ ملک کویت میں مزید 3 ہزار 500 فوجی بھیجنے کا اعلان کردیا ہے۔

عراق کے مختلف علاقوں میں 5 ہزار 200 فوجی تعینات ہیں جو عراقی فوجیوں کو دہشت گردوں کے خلاف تربیت دینے میں مصروف ہیں جبکہ گزشتہ ماہ ان پر راکٹ حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں ایک امریکی فوجی مارا گیا تھا جس کا الزام ایران پر عائد کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ امریکا نے اپنے شہریوں کو فوری طور پر عراق چھوڑنے کی ہدایت بھی کردی تھی اور جنوبی علاقے میں تیل کی تنصیبات میں مصروف امریکی عہدیداروں کو بھی وہاں سے ہٹا دیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 6 اکتوبر 2024
کارٹون : 4 اکتوبر 2024