• KHI: Maghrib 6:14pm Isha 7:29pm
  • LHR: Maghrib 5:41pm Isha 7:02pm
  • ISB: Maghrib 5:45pm Isha 7:08pm
  • KHI: Maghrib 6:14pm Isha 7:29pm
  • LHR: Maghrib 5:41pm Isha 7:02pm
  • ISB: Maghrib 5:45pm Isha 7:08pm

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے علیم خان کی سوسائٹی کے حوالے سے اپنا فیصلہ واپس لے لیا

شائع January 30, 2021
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے علیم خان کی سوسائٹی کے حوالے سے اپنا فیصلہ واپس لے لیا— فائل فوٹو بشکریہ فیس بُک
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے علیم خان کی سوسائٹی کے حوالے سے اپنا فیصلہ واپس لے لیا— فائل فوٹو بشکریہ فیس بُک

اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پنجاب کے سینئر وزیر علیم خان کے ذریعے شروع کردہ ہاؤسنگ سوسائٹی کا کیس قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کرنے کے فیصلے کو واپس لے لیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ جمعرات کے روز قومی اسمبلی کے اسپیکر سے ملاقاتوں کے بعد اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کی طرف سے دیے گئے حکم امتناع کے نتیجے میں لیا گیا ہے جس میں علیم خان کی ہاؤسنگ سوسائٹی، میسرز پارک ویو سٹی کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: علیم خان کے خلاف تجاوزات کیس نیب کو ارسال کرنے کا عندیہ

اسلام آبائی ہائی کورٹ کے فیصلے کے نتیجے میں کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے سوسائٹی کو جاری کردہ این او سی کو منسوخ کردیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے جمعرات کو منعقدہ ایک کیمرہ سیشن کے دوران پارک ویو سٹی کیس نیب کو بھیجنے کی ہدایت واپس لے لی۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے 20 جنوری کو نیب کو علیم خان کی سوسائٹی کے لیے 'لے آؤٹ پلان کی بلاجواز بحالی' کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا تھا۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق پارک ویو سٹی نے قومی خزانے کو 2 ارب 11 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سی ڈی اے نے 14 فروری 2013 کو پارک ویو سٹی کو ایک این او سی جاری کیا تھا لیکن شہری ایجنسی کے نام سے سہولیات کے لیے اراضی کی منتقلی نہ ہونے کی وجہ سے 7 نومبر 2014 کو اسے منسوخ کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ہاؤسنگ سوسائٹی بناتے ہوئے علیم خان نے سرکاری اراضی پر تجاوزات قائم کیں، سی ڈی اے کی تصدیق

منسوخ این او سی کو سی ڈی اے کے ذریعے 2018 میں یہ تصدیق کیے بغیر بحال کیا گیا کہ آیا تمام تقاضے پورے ہوچکے ہیں یا نہیں۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین مسلم لیگ (ن) کے رانا تنویر احمد نے اس بات کی نشاندہی کی کہ یہ سراسر خلاف ورزی ہے اور نیب کے ذریعہ تحقیقات کے لیے یہ مقدمہ مناسب ہے، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے تمام اراکین کی منظوری سے انہوں نے معاملے کو تحقیقات کے لیے نیب کے حوالے کیا۔

لیکن پی ٹی آئی کے قانون ساز منزہ حسن نے ایک ایسی سڑک پر گفتگو کی جو ہاؤسنگ سوسائٹی کو مرکزی سڑک سے ملاتی ہے، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین رانا تنویر نے جواب دیا کہ چونکہ اس نے یہ معاملہ پہلے ہی نیب کو بھجوا دیا تھا لہٰذا اب فیصلہ کا انحصار بیورو پر ہے۔

ذرائع کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے قومی اسمبلی کے اسپیکر کی طرف سے اثاثہ بازیابی کمپنی براڈشیٹ کے بارے میں کسی بھی قسم کی بحث پر عائد پابندی پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما کی ہاؤسنگ سوسائٹی کیلئے جاری این او سی منسوخ

ملک کے اعلیٰ احتساب فورم میں مبینہ بدعنوانی کے بارے میں کیمرے میں ہونے والی گفتگو کی میڈیا کوریج پر پریشان پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سربراہ نے وفاقی وزیر داخلہ سے ’لیک‘ کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے وابستہ اراکین نے علیم خان کی سوسائٹی کا معاملہ رانا تنویر حسین کے ساتھ اٹھایا اور کہا کہ وہ آڈٹ پیرا نیب کے حوالے کرنے کی ہدایت واپس لیں، بعدازاں چیئرمین نے ہدایت واپس لے لی۔

پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے رکن ابراہیم خان نے ڈان کو بتایا کہ چیئرمین نے کمیٹی کے اجلاس میں بغیر غور و فکر کے معاملہ نیب کو بھیج دیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ اجلاس کے اختتام سے چند منٹ قبل اٹھایا گیا تھا اور ایک ایسے وقت میں اٹھایا گیا جب پی ٹی آئی کے بیشتر ارکان موجود نہیں تھے۔

یہ بھی پڑھیں: 'قانون کی عملداری کیلئے بے ضابطگیوں کو ریگولرائز کرنے کی روایت ختم کرنی ہوگی'

جب تحریک انصاف کے اراکین معاملہ ان کے علم میں لائے تو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا۔

ابراہیم خان نے کہا کہ دوسری صورت میں چونکہ عدالت عظمیٰ نے حکم امتناع جاری کیا ہے لہٰذا ہم نے ان سے کہا کہ وہ اس معاملے کو عدالت عظمیٰ کے فیصلے تک زیر التوا رکھیں۔

عدالت عظمی نے جمعرات کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف پارک ویو سٹی کے ذریعے اپیل کی، بینچ نے حکومت سے ہاؤسنگ سوسائٹی کے خلاف منفی کارروائی نہ کرنے کا مطالبہ کیا اور مزید سماعت ملتوی کردی۔

کارٹون

کارٹون : 6 اکتوبر 2024
کارٹون : 4 اکتوبر 2024