• KHI: Fajr 5:11am Sunrise 6:27am
  • LHR: Fajr 4:40am Sunrise 6:00am
  • ISB: Fajr 4:44am Sunrise 6:07am
  • KHI: Fajr 5:11am Sunrise 6:27am
  • LHR: Fajr 4:40am Sunrise 6:00am
  • ISB: Fajr 4:44am Sunrise 6:07am

10برس میں کشمیر کمیٹی کے 28 اجلاس، 64 پریس ریلیز جاری ہوئیں، شہریار آفریدی

شائع February 4, 2021 اپ ڈیٹ February 5, 2021
وفاقی وزرا نے کہا کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز مظالم کا نوٹس لے—فوٹو: بشکریہ ریڈیو پاکستان
وفاقی وزرا نے کہا کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز مظالم کا نوٹس لے—فوٹو: بشکریہ ریڈیو پاکستان

کشمیر کمیٹی کے چیئرمین شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ گزشتہ 10 برسوں میں کشمیر کمیٹی کے صرف 28 اجلاس ہوئے جبکہ 64 پریس ریلیز جاری ہوئیں۔

اسلام آباد میں وفاقی وزرا اور کشمیری رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں شہریار آفریدی نے کہا کہ پارلیمنٹری کشمیر کے اجلاس میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسوں میں مسئلہ کشمیر پر حکومت کے خلاف جو نظریہ اپنایا گیا اس کو مسترد کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کا مسئلہ کشمیر پر حکومت کے خلاف جو نظریہ ہے اس کو زیر بحث لانا اپنی توہین سمجھتا ہوں۔

شہریار آفریدی نے اپوزیشن کو مخاطب کرکے کہا کہ پوری دنیا کی نظریں پاکستان پر مرکوز ہیں اور ہم مل کر اس مسئلے کو احسن طریقے سے اجاگر کرسکتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 10 برس میں کشمیر کمیٹی کے صرف 28 اجلاس ہوئے اور 64 پریس ریلیز جاری ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ جب سفارتی نقشے اور کشمیر کی بات آئی تو اجلاس میں اپوزیشن نے حکومت کے مؤقف کی بھرپور حمایت کی۔

عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز مظالم کا نوٹس لے، شبلی فراز

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت پر سفارتی اور معاشی دباؤ ڈالے اور زور دے کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کا بنیادی اور جائز حق دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز مظالم کا نوٹس لے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز کشمیری عوام کو غیرانسانی ظلم و ستم کا نشانہ بنا رہی ہیں اور انہیں ان کے بنیادی حق سے محروم رکھا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کیا ہے۔

علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں موجودہ حکومت کے رویے کی وجہ سے مسئلہ کشمیر عالمی دنیا میں اجاگر ہوا ہے اس سے قبل مغربی میڈیا کشمیر پر بات ہی نہیں کرتا تھا۔

بھارت کی جانب سے کشمیر کی جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنے کی مذمت کرتے ہیں، امین گنڈا پور

اس موقع پر وفاقی وزیر برائے امور کشمیر اور گلگت بلتستان علی امین گنڈا پور نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے جو سازش کی ہے ہم اسے مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 17 لاکھ بھارتیوں کو ڈومیسائل جاری کیے گئے اور اگلے سال میں 30 لاکھ لوگوں کو کشمیر میں داخل کریں گے۔

علی امین گنڈا پور نے کہا کہ بھارتی اقدام عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر سے متعلق منظور کی گئیں قراردادوں پر عمل درآمد کرائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام، حکومت اور فوج اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات کی بھرپور مذمت کرتے ہیں جبکہ اس مسئلہ پر پوری دنیا میں بات چیت ہورہی ہے۔

کشمیریوں کی جدوجہد دراصل تحریک تکمیل پاکستان ہے، سید فیض نقشبندی

علاوہ ازیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے کنوینر سید فیض نقشبندی نے کہا کہ بھارت کے خلاف کشمیریوں کی جدوجہد دراصل تحریک تکمیل پاکستان ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیریوں اور پاکستانیوں کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں، ہم مقبوضہ کشمیر کے عوام اپنے حق خود ارادیت کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔

سید فیض نقشبندی نے وزیر اعظم عمران خان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کشمیر کے معاملے کو زندہ رکھا اور احسن طریقے سے عالمی دنیا کے سامنے کشمیر کا مقدمہ پیش کیا۔

انہوں نے پاکستانی عوام کا بھی شکریہ ادا کیا۔

مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اٹھانے کے لیے عمران خان کے شکر گزار ہیں، خطیب حسین

پریس کانفرنس سے کشمیری رہنما خطیب حسین مصطفیٰ نے بھی عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے پر وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے جاسوس کلبھوشن یادیو کو پاکستان میں بھیج کر دہشت گردی پھیلانے کا عملی مظاہرہ کیا ہے، یہ دنیا جان چکی ہے۔

خطیب حسین نے کہا کہ دنیا سمجھ رہی ہے کہ دہشت گردی کا سرغنہ کون ہے اور کہاں سے پھیلائی جارہی ہے۔

اسلام کو بدنام کرنے کے لیے حکومت ہند نے بھرپور کام کیا، پاکستانیوں اور کشمیریوں پر دہشت گردی لیبل لگانے کے لیے جو کام بھارتی حکومت کررہی ہے اس مظاہرہ ہم سوشل میڈیا پر دیکھتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 6 اکتوبر 2024
کارٹون : 4 اکتوبر 2024