• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پاکستان میں کیبلز اور تاروں کا واحد ای اسٹور، دور دراز علاقوں میں صارفین کی خدمت پر مامور

میرپور، چکوال، کوٹلی، مظفرآباد، ملتان اور پاکستان کے دیگر بڑے شہروں کے صارفین اب گھر سے قدم باہر رکھے بغیر ہی کیبلز خرید سکتے ہیں۔
شائع July 14, 2021

پاکستان کے ای کامرس ماحولیاتی نظام نے وبائی امراض کے دور میں ناقابل یقین ترقی اور توسیع کا مشاہدہ کیا ہے۔ تمام شعبۂ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے اب چیزوں کو آن لائن خریدنے کی سوچ کا خیرمقدم کرنا شروع کردیا ہے۔

اس تیزی سے بڑھتے ہوئے رجحان کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان کے سرفہرست کیبلز اور تاروں کی کمپنی نے ایک خصوصی اور اپنی نوعیت کا پہلا ای کامرس اسٹور متعارف کرایا ہے جہاں ناصرف پاکستان کے بڑے شہروں بلکہ دور دراز کے شہروں کے صارفین بھی آن لائن آرڈر کرسکیں گے۔

ملک کے زمینی اور ڈیجیٹل خطوط پر تیزی سے پھیلتے ہوئے نقوش کے ساتھ پاکستان کیبلز انقلاب لانے کے لیے پوری طرح تیار ہے کہ پاکستان مختلف تاروں اور کیبلز کی وسیع رینج کیسے خریدتا ہے جن میں عام وائرنگ، سی اے ٹی 6 / LAN نیٹ ورک کیبلز اور متعلقہ اشیا شامل ہیں۔

ابتدائی طور پر ای اسٹور لاہور، کراچی اور جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی کے ساتھ ساتھ ملتان، فیصل آباد اور شمالی علاقوں بشمول میرپور، چکوال، کوٹلی اور مظفرآباد سمیت 50 سے زیادہ بڑے شہروں میں خدمات انجام دے رہا ہے۔

آفیشل ای اسٹور تک رسائی کیلئے یہاں کلک کریں: www.pakistancables.com

####پاکستان کے ہنرمند الیکٹریشنز کو بااختیار بنانا

پاکستان کیبلز کے لیے ملک کے ہنرمند الیکٹریشنز کو بااختیار بنانا کلیدی اہمیت کا حامل ہے اور وہ انہیں آن لائن موجود افراد سے رابطہ کرنے کے لیے بنیادی تعلیم دینا چاہتے ہیں تاکہ وہ اپنی معلومات کو وسیع تر کرنے کے ساتھ ساتھ معنی خیز کام بھی حاصل کرسکیں۔

پاکستان کیبلز لائلٹی کلب سوشل میڈیا اور ای کامرس کی متنوع دنیا میں معلومات کا قابل اعتماد ذریعہ ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے شہروں اور دیہاتوں کے کونے کونے سے تعلق رکھنے والے تمام ہنر مند الیکٹریشنز کے لیے خصوصی پلیٹ فارم ہے جس کے ذریعے بجلی کے ماہرین کو مصنوعات کی معلومات اور اس کی دستیابی کے حوالے سے آگاہی حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ دلچسپ انعامات جیتنے کا موقع بھی ملتا ہے۔

صنعت میں بڑے پیمانے پر جعلی مصنوعات کا مقابلہ اور اپنے صارفین کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے کمپنی ایک ایس ایم ایس پر مبنی پروڈکٹ تصدیق کی سہولت فراہم کرتی ہے جس کے ذریعے صارف 8006 یا واٹس ایپ پر میسج کے ذریعے اسکریچ کوڈ کمپنی کے نمبر پر بھیج کر اپنی خریداری کی فوری تصدیق کرسکتے ہیں۔ سرکاری ویب سائٹ؛ ایک خصوصی ہیلپ لائن صارفین کی معاونت بھی فراہم کرتی ہے۔

####پاکستان کے سب سے قابل اعتماد کیبل بنانے والے ادارے کی میراث

ملک کے کیبل اور تار کی صنعت میں پیشہ ور برانڈ پاکستان کیبلز کو 1953 میں بی آئی سی سی کے تحت کمپنی کے بانی اور دور اندیش کاروباری شخصیت امیر سلطان چنائے (مرحوم) نے قائم کیا تھا۔ اس وقت محترم فہد کے چنائے پاکستان کیبلز لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیں۔

عالمی سطح کی مہارت اور اپنے وعدوں کو پورا کرنے کے عزم کی بدولت یہ کمپنی ناصرف پاکستان بلکہ بیرون ملک بھی مستقل طور پر بڑی تعداد میں صارفین کا اعتماد جیتنے میں کامیاب رہی ہے۔

یہ کمپنی پاکستان کی واحد کیبل تیار کنندہ ہے جو 1955 سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں پی سی ایل کی حیثیت سے درج اور تجارت کررہی ہے۔

جنرل کیبل سے منسلک ادارے پاکستان کیبلز کا شمار 2010 سے 2017 کے دوران دنیا کی سب سے بڑی کیبل کمپنیوں میں ہوتا ہے، جس کے دنیا کے 26 ممالک میں 57 پلانٹس ہیں اور اس کی بدولت کمپنی کی تکنیکی مہارت، جدت طرازی اور انتظامی طریقوں کو وسعت دینے میں مدد ملی ہے۔

2020 میں کمپنی نے ای کامرس پلیٹ فارم لانچ کرنے والی پہلی کیبلز اور تاروں والی کمپنی کی حیثیت سے فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کا مشہور زمانہ اچیومنٹ ایوارڈ جیتا تھا۔

2021 کے دوران کمپنی نے پاکستان کیبلز اربن فاریسٹ لانچ کر کے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے 40ہزار سے زیادہ درخت لگانے کی مہم کو مکمل کیا۔

صوبہ سندھ کے علاقے نوری آباد میں آئندہ مینوفیکچرنگ کی سہولت پر واقع پاکستان کیبلز اربن فاریسٹ ایک صنعتی اسٹیٹ پر پاکستان کا سب سے بڑا میایاکی تکنیک پر مبنی اربن فاریسٹ ہے۔ ہرے بھرے اور سرسبز مستقبل کے نظریہ کے ساتھ پاکستان کیبلز صنعت کی رہنمائی اور قیادت کا سفر جاری رکھتے ہوئے صارفین کو ہمیشہ اہمیت دیتا رہے گا اور کبھی معیار پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔


یہ مواد پاکستان کیبلز کا بامعاوضہ اشتہار ہے اور اس سے ڈان یا اس کے ادارتی عملے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔