عمران خان پر حملہ: ملزم 12 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
گوجرانوالہ کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پنجاب کے ضلع وزیرآباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کرنے والے ملزم کو 12 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
گوجرانوالہ کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج رانا زاہد اقبال خاں نے سماعت کی جہاں سابق وزیراعظم عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کیس کا مرکزی ملزم نوید مہر کو پیش کر دیا گیا جہاں جے آئی ٹی افسران سمیت ایڈشنل آئی جی احسان اللہ چوہان اور ایس پی ملک طارق بھی شامل موجود تھے۔
اس موقع پر عدالت کے باہر سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے تھے۔
پولیس نے عدالت میں ملزم کے 30 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی اور ڈپٹی ڈسٹرکٹ پبلک پروسیکیوٹر طارق عنایت سرا نے دلائل دیے۔
پروسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے عمران خان کے کنٹینر پر سرعام فائرنگ کی، ملزم کےحملے سےعمران خان سمیت 14 افراد زخمی اور ایک شخص جاں بحق ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ملزم کو تفتیش اور حقائق جمع کرنے کے لیے جسمانی ریمانڈ پر حوالے کرنا قانونی تقاضا ہے۔
عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ ملزم نوید کو 3 نومبر کو جائے وقوع سے گرفتار کیا گیا تھا اور واقعے کی ایف آئی آر 7 نومبر کو درج کی گئی تھی۔
ملزم کو مقدمے کے اندراج کے دس روز بعد عدالت پیش کیا گیا اور عدالت نے ملزم کو تاخیر سے پیش کرنے پر تفتیشی افسران کی سرزنش کی۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ملزم نوید کو 12 روز جسمانی ریمانڈ پر جے آئی ٹی کے حوالے کر دیا اور ہدایت کی کہ ملزم نوید کو 29 نومبر کو دوبارہ انسداددہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
علاوہ ازیں عدالت نے ملزم کو تاخیر سے پیش کرنے پر تفتیشی افسران کے خلاف انکوائری کا حکم دیا اور جے آئی ٹی کے سربراہ کو تفتیشی افسر کی ذمہ داریاں سونپ دیں۔
عدالت نے کہا کہ ملزم کو تاخیر سے پیش کرنے پر جے آئی ٹی کے سربراہ اگلی پیشی پر رپورٹ پیش کریں اور جے آئی ٹی کے سربراہ کو تاخیر کرنے والے تفتیشی افسران کے کردار کا تعین کرنے کا بھی حکم دے دیا۔
جج رانا زاہد اقبال نے کہا کہ ملزم کو 10 روز بعد عدالت میں پیش کرنے کا جواب نہ دیا گیا تو کارروائی ہوسکتی ہے۔
یاد رہے 3 نومبر کو پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران پنجاب کے علاقے وزیر آباد میں نامعلوم مسلح شخص کی فائرنگ سے سابق وزیر اعظم عمران خان اور سینیٹر فیصل جاوید سمیت متعدد رہنما زخمی اور ایک کارکن جاں بحق ہوگیا تھا۔
مقدمے کی ایف آئی آر کئی دنوں کے بعد پولیس اہلکار کی مدعیت میں درج کی گئی تھی جبکہ عمران خان سمیت پی ٹی آئی نے اس ایف آئی آر کو مسترد کردیا تھا۔
ملزم کو اس سے قبل فائرنگ کے دوران ہی لانگ مارچ میں شریک پی ٹی آئی کارکن نے قابو کر لیا تھا، جس کے بعد پولیس نے ملزم کو اپنی حراست میں لیا جبکہ حراست کے دوران ملزم کا ویڈیو بیان بھی جاری ہوا تھا۔
ملزم کا اعترافی بیان
ضلع گوجرانوالہ کے تھانہ کنجاہ کی پولیس کی جانب سے گرفتار مبینہ حملہ آور کے بیان کی ویڈیو جاری کی گئی تھی جس میں وہ کہہ رہا تھا کہ ’یہ اس لیے کیا عمران لوگوں کو گمراہ کر رہا تھا اور مجھ سے یہ چیز دیکھی نہیں گئی، اس لیے مارنے کی کوشش کی‘۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’مارنے کی پوری کوشش کی، صرف اور صرف عمران کو، میں نے سوچا ادھر آذان ہو رہی ہے وہاں ڈیک لگا کر شور کر رہے تھے، یہ میری ضمیر نے اچھا نہیں مانا‘۔
پولیس کے سوال پر اس نے کہا کہ ’اچانک فیصلہ کیا، صبح سے، جس دن سے یہ لاہور سے چلا ہے، اس دن سے یہ سازش سوچی کہ میں نے اس کو مارنا ہے‘۔
ملزم نے کہا تھا کہ ’میرے پیچھے کوئی نہیں ہے، میں اکیلا ہوں، گھر سے اپنی بائیک پر آیا ہوں، بائیک ماموں کی دکان پر چھوڑ دی، ان کی موٹر سائیکل کی دکان ہے‘۔