یہ حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے قائم ہے، فواد چوہدری

شائع February 24, 2023
فواد چوہدری نے کہا پی ڈی ایم حکومت کی جانب سے عدلیہ کو بھرپور طریقے سے نشانہ بنایا جا رہا ہے — فوٹو: ڈان نیوز
فواد چوہدری نے کہا پی ڈی ایم حکومت کی جانب سے عدلیہ کو بھرپور طریقے سے نشانہ بنایا جا رہا ہے — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) حکومت عدلیہ کے ساتھ مکمل محاذ آرائی میں داخل ہو گئی ہے، وہ پانچ جج جنہوں نے قاسم سوری کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا تھا وہ پانچوں جج اس بینچ کا بھی حصہ ہیں اور یہ حکومت سپریم کورٹ کے اسی فیصلے کی وجہ سے قائم ہے لیکن ہم نے ان کے خلاف کوئی محاذ نہیں کھولا۔

فواد چوہدری نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب نے دیکھا کہ پی ڈی ایم کی حکومت عدلیہ کے ساتھ مکمل محاذ آرائی میں داخل ہوگئی ہے، یہ مسئلہ کسی ایک جج یا دو ججز کا نہیں بلکہ ادارے کا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ عدلیہ کو بھرپور طریقے سے نشانہ بنایا جارہا ہے اور مریم نواز کا یہ خیال ہے کہ وہ ججز کو گالیاں نکال کر عدلیہ کو دباؤ میں لے آئیں گی، اس سے پہلے جب نواز شریف نے گوجرانوالہ میں تقریر کی تھی تو اس وقت کے آرمی چیف جنرل باجوہ اور فوج پر تنقید کی تھی اور وہ دباؤ میں آگئے تھے، ان کا خیال ہے کہ اس طرح وہ عدلیہ کو بھی دباؤ میں لا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ سمجھتے ہیں کہ دوسروں کو گالیاں دینے سے ان کی کارکردگی چھپ جائے گی لیکن یہ نہیں ہونے والا، اس سے قبل جب پرویز الہٰی کی وزارت اعلیٰ کا معاملہ تھا اور جب مسلم لیگ (ق) کے 10 ووٹ شمار نہیں کیے گئے تھے اور وہ معاملہ سپریم کورٹ میں گیا تھا تو اس وقت بھی مریم نواز اینڈ کمپنی نے عدلیہ کے خلاف بڑا محاذ کھولا تھا، آج بھی چیف جسٹس آف پاکستان اور دیگر ججز کے خلاف بڑا محاذ کھولا جارہا ہے اور کھول دیا گیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے سپریم کورٹ کی جانب سے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کے حوالے سے لیے گئے ازخود نوٹس اور 9 رکنی لارجر بینچ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں یہ یاد کرانا چاہتا ہوں کہ وہ پانچ جج جنہوں نے قاسم سوری کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا تھا وہ پانچوں جج اس بینچ کا بھی حصہ ہیں اور یہ حکومت سپریم کورٹ کے اسی فیصلے کی وجہ سے قائم ہے۔

ان کا کہنا تھا اس وقت ہمارے جج کے اصرار کے باوجود چیف جسٹس نے فُل کورٹ تشکیل نہیں دیا تھا، اس کے بعد تحریک انصاف نے جلسوں میں جاکر چیف جسٹس اور ججز کے خلاف مہم نہیں شروع کردی تھی۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سمیت اس بینچ میں شامل پانچ ججز نے یہ رولنگ دی تھی لیکن ہم نے ان کے خلاف کوئی محاذ نہیں کھولا اور اس کے بعد جو ہمارے ساتھ ہوا، جب اعظم سواتی کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور عدالت بلایا گیا تو کوئی کارروائی نہیں ہوئی، عمران خان نے کہا کہ شہباز گل کو شدید ٹارچر کا نشانہ بنایا گیا اور اس جج نے شہباز گل کو دوبارہ انہی لوگوں کے حوالے کردیا جنہوں نے ٹارچر کیا تھا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ہم ان کے خلاف ایکشن لیں گے تو عمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری ہو گیا اور جو پوری کارروائی چلی وہ آپ کے سامنے ہے لیکن ہم نے عدلیہ کو نشانہ نہیں بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر سیاسی جماعتیں چیف جسٹس کو ہدایات دیں گی کہ آپ نے یہ بینچ بنانا ہے اور یہ نہیں بنانا تو پھر تو ملک کا نظام ہی نہیں چلے گا لیکن مریم نواز اور مسلم لیگ (ن) کا یہ خیال ہے کہ وہ عدلیہ کو بلیک میل کر سکتے ہیں اور اس وقت پورا پاکستان بلیک میلنگ کا سامنا کر رہا ہے، پاکستان کو اس وقت بلیک میل حکومت اور بلیک میل مافیا کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پاکستان کی عدلیہ اور چیف جسٹس سے گزارش ہے کہ کسی بلیک میلنگ میں نہ آئیں، پاکستان کے ججز آئین کے ساتھ کھڑے ہوں، یہ پاکستان کی عدلیہ کے لیے جسٹس منیر موومنٹ ہے۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر آج عدلیہ آئین کے ساتھ نہیں کھڑی ہوتی تو پاکستان کا آئین برقرار نہیں رہے گا اور پاکستان کا آئین برقرار نہیں رہے گا تو یہ آخری دستاویز جس پر پاکستان میں اتفاق رائے ہے، اگر وہ بھی نہ رہا تو پھر پاکستان کی ریاست کا ہی نہیں بلکہ ہمیں یہ بھی نہیں پتا معاشرے کا کیا حشر نشر ہوگا، لہٰذا میں سپریم کورٹ سے کہتا ہوں کہ نہ وہ کسی ایک گروپ کی بات سنیں، نہ دوسرے گروپ کی بات سنیں، آزادانہ فیصلے کریں اور آئین کے مطابق آگے بڑھیں، پوری قوم سپریم کورٹ کی طرف دیکھ رہی ہے اور سپریم کورٹ سے آئین کا تحفظ چاہتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری قیادت اسی آئین کے تحفظ کے لیے گرفتاریاں دے رہی ہے، لاہور میں شاہ محمود قریشی، اسد عمر، عمر چیمہ، مراد راس سمیت 77 افراد نے گرفتاریاں دی ہیں، 714 لوگوں کی گرفتاریاں ہوئی تھی جن میں سے اکثر کو جگہ نہ ہونے کی وجہ سے چھوڑ دیا گیا، اگلے دن 214 لوگ غائب ہیں جبکہ اس وقت ہماری اعلیٰ قیادت سمیت 77 لوگ حراست میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج ہماری قیادت کو گرفتار ہوئے تین دن ہو چکے ہیں، ان کے اہلخانہ کو بھی ان سے ملنے نہیں دیا گیا، ہماری لیڈرشپ کو کھانا دینے کی سہولت بھی نہیں ہے، ان کو کپڑے دینے کی سہولت بھی نہیں ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ یہ سیاسی قیدی ہیں اور ہم نہیں کہہ رہے کہ آپ انہیں کل یا آج رہا کریں لیکن جیل مینوئل میں جو سیاسی قیدیوں کے حقوق ہیں وہ تو ان کو دیں، ہمارے کارکنان کو پیشہ ورانہ مجرموں کے ساتھ رکھا ہوا ہے، کیا وہ سیاسی قیدی نہیں ہیں۔

تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ پنجاب میں ریئل اسٹیٹ مافیا کی حکومت چل رہی ہے جس میں سارے پراپرٹی ڈیلرز اور پیسے دے کر لگے ہوئے وزیر بیٹھے ہیں اور انہوں نے ہماری قیادت پر جو ظلم ڈھایا ہے ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اس پر قانونی کارروائی آگے بڑھے گی۔

کارٹون

کارٹون : 6 اکتوبر 2024
کارٹون : 4 اکتوبر 2024