• KHI: Fajr 5:10am Sunrise 6:26am
  • LHR: Fajr 4:38am Sunrise 5:59am
  • ISB: Fajr 4:42am Sunrise 6:05am
  • KHI: Fajr 5:10am Sunrise 6:26am
  • LHR: Fajr 4:38am Sunrise 5:59am
  • ISB: Fajr 4:42am Sunrise 6:05am

اگر ضرورت سے زیادہ سیاسی عدلیہ ہوگی تو پی پی پی شفاف انتخابات نہیں مانے گی، بلاول

شائع May 14, 2023
بلاول بھٹو کراچی میں جلسے سے خطاب کر رہے تھے—فوٹو: ڈان نیوز
بلاول بھٹو کراچی میں جلسے سے خطاب کر رہے تھے—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین اور وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر ضرورت سے زیادہ سیاسی عدلیہ موجود ہوگی تو پی پی پی وہ صاف و شفاف انتخابات نہیں مانے گی۔

کراچی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عوام نے اپنے ووٹوں سے کراچی سے کشمور تک نفرت کی سیاست دفن کردی ہے، سندھ ایک تھا اور ہمیشہ ایک رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو پیغام دینا چاہ رہا ہوں کہ ہم نے سندھ سے نفرت اور تقسیم کی سیاست ختم کردی ہے اور پاکستان بھر سے تقسیم اور نفرت کی سیاست دفن کردیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس نفرت کی سیاست نے جس طریقے سے پورے معاشرے کو تقسیم کیا ہے، سیاست کو تقسیم کیا ہے، میڈیا اور عدلیہ کو تقسیم کیا ہے لیکن پی پی پی کا وعدہ ہے کہ ہم پہلے بھی چاروں صوبوں کی زنجیر تھے اور آج بھی چاروں صوبوں کی زنجیر ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پی پی پی نے کراچی میں اس جیت کے ساتھ یہ ثابت کردیا ہے پی پی پی انتخابات لڑنا جانتی ہے اور انتخابات جیتنا بھی جانتی ہے، ہم انتخابات سے نہیں ڈرتے اور نہ بھاگتے ہیں، پی پی پی تیار ہے اور اپنے مخالفین کو ووٹ اور عوامی طاقت سے ہرائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کراچی میں صرف ٹریلر دکھایا ہے، جیسےکراچی میں پی ٹی آئی کو خداحافظ کہہ دیا ہے، اسی طرح ہم پورے ملک سے ان سیاسی دہشت گردوں کو فارغ کریں گے۔

کارکنوں کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ آپ نے اپنا قائد ذوالفقار علی بھٹو کی شہادت دیکھی، اس وقت آپ غصے میں تھے، ناراض اور سراپا احتجاج تھے لیکن کبھی قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا اور ہمیشہ پرامن احتجاج کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب جنرل ضیاالحق نے قائد عوام کو تخت دار پر لٹکا دیا تھا تو ہم نے جی ایچ کیو یا کسی کور کمانڈر کے گھر پر حملہ نہیں کیا، ہم نے جناح ہاؤس کو آگ نہیں لگایا تھا، لاہور کے جیالوں نے اپنے آپ کو آگ لگایا تھا لیکن ریاست کو نقصان نہیں پہنچایا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ بینظیر بھٹو کو اسی کراچی پر حملہ کیا گیا لیکن ہم نے قانون ہاتھ میں نہیں لیا، صدر آصف علی زرداری کو 12 سال جیل میں بند کیا تب کسی چیف جسٹس نے از خود نوٹس لیتے ہوئے کسی عدالت میں طلب نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جب قائد عوام عدالت میں پیش ہوتے تھے تو کسی نے یہ نہیں کہا تھا کہ ’گڈ ٹو سی یو‘، جب ضیا کے دور میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو جب سکھر جیل میں بند تھی تو تب ہمارے لیے تو ایسا کوئی چیف جسٹس نہیں تھا‘۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ’صدر زرداری کو کراچی کے سی آئی اے سینٹر میں تشدد کیا گیا، تب چیف جسٹسز کہاں تھا، یہ انصاف کہاں تھا، مگر ہم نے تب بھی پرامن احتجاج کیا اور قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لیا، ہمارے لیے بہت موقعے تھے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ جو سیاسی دہشت گرد ہیں ان کے ساتھ تو کچھ ہوا ہی نہیں، یہ آج تک لاڈلے ہیں، انہوں نے تو اصل اپوزیشن بھی نہیں دیکھا، ابھی تک ہر کونے میں ان کا سہولت کار موجود ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ابھی دیکھو اس کو اپنے سر پر بالٹی رکھ کر پھرتا ہے، اپنے آپ کو بہادر لیڈر کہتا ہے مگر اپنی بالٹی ساتھ لیے بغیر گھر سے باہر نہیں نکل سکتا ہے‘۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ ’اس کے ساتھ ہوا کیا ہے، ایک رات بھی جیل میں نہیں گزارا ہے، ایک رات پولیس گیسٹ ہاؤس میں کپتان برداشت نہیں کرسکا، اس خوف سے کہ جیل میں ایک ہفتہ گزارنا پڑے گا اس نے پورے ادارے پر حملے کردیے اور پورے پاکستان کو جلا دیا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہماری پیپلزبس کا کیا قصور تھا، کے ایم سی کے واٹر ٹینکر نے خان کا کیا بگاڑا ہے، یہ اتنا بزدل ہے کہ اپنا قائد جیل سے بچانے کے لیے وہی جیل جس میں اسی بزدل نے صدر زرداری، فریال تالپور کو بھیجا تھا، اسی جیل جانے کے لیے کپتان ڈرتا ہے‘۔

عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’عدالت جاتا ہے اور کہتا ہے جج صاحب مجھے رہا کرو میں ایک دن سے باتھ روم نہیں گیا، یہ کس قسم کا لیڈر ہے، یہ سیاسی دہشت گردی پر اتر آیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’جب سے جمہوریت بحال ہوئی اور 58 ٹوبی کو ختم کیا تو عدلیہ کی صورت میں ایک نیا 58 ٹوبی سامنے آیا، عدلیہ بحال کرتے ہیں تو عدلیہ بھی ضرورت سے زیادہ سیاسی ہوجاتی ہے، جب آمریت قائم ہوتی ہے تو چپ کا روزہ رکھ لیتے ہیں‘۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ’2018 کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی مینڈیٹ چوری ہوا، جنرل فیض میرے یونین کونسل کے چیئرمین کو فون کرکے خود دھمکی دے رہے تھے تو اس وقت عدلیہ کہاں تھی، ہمارے صوبائی صدر کو انتخابات لڑنے نہیں دیا، لیاری میں ڈاکا مارا گیا عدلیہ کہاں تھی، ضرورت سے زیادہ سیاسی بن رہے تھے، وہ ڈیم مہم چلا رہے تھے’۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں کرپشن پر لیکچر دے رہا تھا لیکن خود ڈیم فنڈ کے نام پر عوام کو لوٹ رہا تھا، 2018 میں انتخابات ہوئے تو ضرورت سے زیادہ سیاسی عدلیہ ملوث تھی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جب انتخابات ایک بار پھر ہو رہے ہیں تو عدلیہ ضرورت سے زیادہ سیاسی ہو رہی ہے، ہم پیغام دینا چاہتے ہیں اب ہم کسی انتخابات میں نہ اسٹیبلشمنٹ کو اور نہ ہی عدلیہ کو دھاندلی کرنے دیں گے‘۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ’اگر ضرورت سے زیادہ سیاسی عدلیہ موجود ہوگی تو پیپلزپارٹی وہ صاف و شفاف انتخابات نہیں مانے گی، اب ہمارے اتحادی پی ڈی ایم نے سپریم کورٹ کے سامنے آئین کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہوئے ایک جلسے کا اعلان کیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم سپریم کورٹ کو یاد دلانے جا رہے ہیں کہ ان کا کام آئین پر عمل درآمد کرنا، ان کا کام ہے قانون پر عمل درآمد کرنا، ان کا کام سیاست میں مداخلت کرنا نہیں ہے، جس طرح عمران کو لاڈلا ٹریٹمنٹ دی جارہی ہے تو آئین کے ساتھ کیا مذاق ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’آئین میں کہا لکھا ہے کہ عمران کرپشن کرے تو اس کو پکڑا نہیں جاسکتا ہے، جو ضمانت دی گئی ہے وہ غیرقانونی ہے، آپ قانون توڑتے ہو تو جیل جاتے ہو، جج قانون توڑے تو ہم ان کے ساتھ کیا کریں‘۔

کارٹون

کارٹون : 4 اکتوبر 2024
کارٹون : 3 اکتوبر 2024