• KHI: Maghrib 7:25pm Isha 8:54pm
  • LHR: Maghrib 7:11pm Isha 8:49pm
  • ISB: Maghrib 7:22pm Isha 9:04pm
  • KHI: Maghrib 7:25pm Isha 8:54pm
  • LHR: Maghrib 7:11pm Isha 8:49pm
  • ISB: Maghrib 7:22pm Isha 9:04pm

امریکا ’نجی شہری‘ عمران خان کے حوالے سے کوئی مؤقف نہیں رکھتا، محکمہ خارجہ

شائع June 17, 2023
میتھیو ملر نے کہا کہ ہم عام طور پر تمام حکومتوں سے صحافیوں اور میڈیا کے کردار کا احترام کرنے کی اپیل کرتے ہیں—تصویر: امریکی محکمہ خارجہ
میتھیو ملر نے کہا کہ ہم عام طور پر تمام حکومتوں سے صحافیوں اور میڈیا کے کردار کا احترام کرنے کی اپیل کرتے ہیں—تصویر: امریکی محکمہ خارجہ

امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان ’ایک نجی شہری ہیں، اور امریکی حکومت کا نجی شہریوں کے بارے میں کوئی موقف نہیں ہے‘۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک نیوز بریفنگ میں صحافیوں نے نشاندہی کی کہ پاکستانی حکومت خبررساں اداروں کو مشورہ دے رہی ہے کہ وہ اپنے نیوز بلیٹنز اور ٹاک شوز میں ’عمران خان کا نام تک نہ لیں‘۔

صحافیوں میں سے ایک نے سوال کیا کہ ’تو کیا آپ اس بارے میں کچھ کہنا چاہیں گے اس سے پریس کی آزادی اور معلومات تک رسائی کا عوام کا حق کیسےمتاثر ہوتا ہے؟‘

جس کے جواب میں محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ میں یہ کہوں گا کہ ہم عام طور پر تمام حکومتوں سے صحافیوں اور میڈیا کے کردار کا احترام کرنے کی اپیل کرتے ہیں، ہمیں یقین ہے کہ پریس جمہوری معاشروں میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ پاکستان میں ہونے والے واقعات کی کوریج کرنے والے صحافیوں کو اپنا کام کرنے دیا جائے۔

ترجمان نے کہا کہ ایک آزاد اور خود مختار پریس ایک اہم، بنیادی ادارہ ہے جو ’صحت مند جمہوریتوں میں اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ووٹرز باخبر فیصلے کر سکیں اور حکومتی عہدیداروں کو جوابدہ ٹھہرائیں‘۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ عمران خان کے بارے میں امریکا کا موجودہ مؤقف کیا ہے تو میتھیو ملر نے کہا کہ ’وہ ایک نجی شہری ہیں، ہم عام طور پر نجی (شہریوں) کے بارے میں مؤقف نہیں رکھتے‘۔

جب ایک صحافی نے انہیں یاد دلایا کہ عمران خان ایک سابق وزیر اعظم ہیں جو ’دعویٰ کرتے ہیں کہ امریکی پالیسیوں کی خلاف ورزی ان کے زوال کا باعث بنی‘ تو محکمہ خارجہ کے اہلکار نے کہا کہ ’میں کہوں گا کہ ہم نے ماضی میں بھی اس پر بات کی ہے، یہ الزامات بالکل جھوٹے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی سیاست کا معاملہ پاکستانی عوام کو اپنے آئین اور قوانین کے مطابق طے کرنا ہے، یہ امریکی حکومت کا معاملہ نہیں ہے۔

رواں ہفتے ایک اور نیوز بریفنگ میں میتھیو ملر سے پوچھا گیا کہ کیا وہ پاکستانی حکومت کے سویلین مظاہرین کا فوجی ٹرائل کرنے کے فیصلے سے واقف ہیں۔

اس پر امریکی عہدیدار نے کہا تھا کہ ’ہمیں ان شہریوں سے متعلق رپورٹس کا علم ہے جنہیں 9 مئی کے احتجاج میں مشتبہ طور پر ملوث ہونے پر فوجی مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم ماضی کی طرح پاکستانی حکام پر زور دیتے رہے ہیں کہ وہ جمہوری اصولوں اور تمام لوگوں کے لیے قانون کی حکمرانی کا احترام کریں جیسا کہ ملک کے آئین میں درج ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 جولائی 2024
کارٹون : 4 جولائی 2024