• KHI: Asr 4:40pm Maghrib 6:20pm
  • LHR: Asr 4:08pm Maghrib 5:49pm
  • ISB: Asr 4:12pm Maghrib 5:53pm
  • KHI: Asr 4:40pm Maghrib 6:20pm
  • LHR: Asr 4:08pm Maghrib 5:49pm
  • ISB: Asr 4:12pm Maghrib 5:53pm

میئر کراچی انتخاب: جماعت اسلامی کا اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کا اعلان

شائع June 19, 2023
میئر کراچی حافظ نعیم الرحمٰن کراچی میں پریس کانفرنس کر رہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز
میئر کراچی حافظ نعیم الرحمٰن کراچی میں پریس کانفرنس کر رہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ کراچی کے میئر کے انتخاب میں پیپلز پارٹی کی جانب سے طاقت کے استعمال کے خلاف ان کی جماعت 23 جون بروز جمعہ اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر احتجاج کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک بڑا احتجاج ہو گا اور ہم الیکشن کمیشن آف پاکستان سے کراچی میں ہونے والے انتخابات کے حوالے سے سوال کریں گے، الیکشن کمیشن کو انتخاب کالعدم قرار دے کر اپنی تمام غلطیوں کو ٹھیک کرنا ہوگا۔

میئر کراچی کے انتخاب میں پیپلز پارٹی کے امیدوار مرتضیٰ وہاب کی کامیابی کے بعد سے جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی میں کشیدگی جاری ہے۔

سٹی کونسل میں پیپلز پارٹی کے 155 اور جماعت اسلامی کے ارکان کی تعداد 130 ہے جبکہ پی ٹی آئی 62، مسلم لیگ (ن) 14، جے یو آئی 4 اور تحریک لبیک کی ایک نشست ہے۔

میئر کے انتخاب کے لیے پیپلز پارٹی کو مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی۔ایف) جبکہ جماعت اسلامی کو پاکستان تحریک انصاف کی حمایت حاصل تھی۔

اس طرح پیپلز پارٹی اور ان کے اتحادی ارکان کی تعداد 173 جبکہ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے مشترکہ اراکین کی تعداد 192 بنتی تھی۔

لیکن میئر کے الیکشن میں پیپلز پارٹی کے امیدوار مرتضیٰ وہاب 173 ووٹ لے کرکامیاب رہے جبکہ جماعت اسلامی کے امیدوار حافظ نعیم الرحمٰن کو 160 ووٹ مل سکے تھے کیونکہ تحریک انصاف کے منحرف 30 منتخب اراکین نے ووٹنگ سے اجتناب کیا تھا۔

جماعت اسلامی نے میئر کے انتخاب کو مسترد کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ صوبائی حکومت نے پی ٹی آئی کے منتخب بلدیاتی نمائندوں کو دباؤ ڈال کر ووٹنگ سے باز رکھا اور اس سلسلے میں 17 جون کو یوم سیاہ مناتے ہوئے ملک گیر احتجاج بھی کیا تھا۔

آج کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ہماری جماعت 23 جون کو کراچی سے مظاہرین کا کارواں لے کر وفاقی دارالحکومت کا رخ کرے گی، ہم یہ جعلی اور دھاندلی زدہ انتخابات قبول نہیں کریں گے اور پیپلز پارٹی نے غیرقانونی طریقے سے کراچی کا مینڈیٹ ہتھیایا۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کراچی میں آزادانہ اور شفاف انتخابات کرانے میں مکمل ناکام ہو گیا اور سوال کیا کہ آخر اس طرح سے کمیشن ملک بھر میں انتخابات کا انعقاد کیسے کر سکتا ہے، یہ محض ٹریلر ہے اور پوری فلم آنا ابھی باقی ہے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ ہم کیسے بھروسہ کریں کہ ادارہ غیرجانبدار انتخابات کرائے گا؟ اگر الیکشن کمیشن جماعتوں کے سہولت کار کا کردار ادا کرے گا تو پاکستان میں جمہوریت کس طرح سے پھلے پھولے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت عوام کے سامنے سچائی لانے کے لیے تمام قانونی اور آئینی راستہ اختیار کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر پیپلز پارٹی شفاف طریقے سے انتخابات جیتنے میں کامیاب رہتی تو ہم کسی شکایت کے بغیر اسے تسلیم کر لیتے، لیکن ہم اس دھاندلی کو کسی صورت میں قبول نہیں کریں گے۔

نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ہم جماعت اسلامی کی یونین کونسلز میں پیپلز پارٹی کو مداخلت کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

واضح رہے کہ آج کراچی کے منتخب میئر مرتضیٰ وہاب کے ساتھ ساتھ حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، شہید بے نظیر آباد اور میرپور خاص سمیت پانچ میونسپل کارپوریشنز کے منتخب میئر اور ڈپٹی میئر اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

اس کے ساتھ ساتھ 200 سے زائد میونسپل کمیٹیوں، ٹاؤن کمیٹیوں اور ڈسٹرکٹ کونسلز کے چیئرمین اور نائب چیئرمین بھی عہدوں کا حلف اٹھائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 30 ستمبر 2024
کارٹون : 28 ستمبر 2024