• KHI: Maghrib 6:16pm Isha 7:31pm
  • LHR: Maghrib 5:44pm Isha 7:04pm
  • ISB: Maghrib 5:48pm Isha 7:11pm
  • KHI: Maghrib 6:16pm Isha 7:31pm
  • LHR: Maghrib 5:44pm Isha 7:04pm
  • ISB: Maghrib 5:48pm Isha 7:11pm

ہولی کی تقریبات کے خلاف ہائر ایجوکیشن کمیشن کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا گیا، وزیر تعلیم

شائع June 22, 2023
وزیر تعلیم رانا تنویر قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر جواب دے رہے تھے — فوٹو: ٹوئٹر
وزیر تعلیم رانا تنویر قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر جواب دے رہے تھے — فوٹو: ٹوئٹر

وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی جانب سے جامعات میں ہولی کی تقریبات کے انعقاد کے خلاف نوٹی فکیشن واپس لے لیا گیا ہے اور کمیشن کو آئندہ ایسے اقدامات سے روک دیا گیا ہے۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں مختلف اراکین اسمبلی کے نکتہ ہائے اعتراض کے جواب میں رانا تنویر حسین نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے ہولی کے تہوار پر ایک خط کا ذکر ہے اور سوشل میڈیا پر ہولی کی تقریبات کی آڑ میں بعض ایسی باتیں سامنے آئیں جن کی ہمارا معاشرہ اجازت نہیں دیتا۔

انہوں نے کہا کہ قائد اعظم کے فرمودات کے مطابق ہر مذہب کا پیروکار یہاں آزاد ہے اور وہ اپنی مذہبی تقریبات آزادی کے ساتھ منعقد کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے رات دس بجے اس معاملے کا علم ہوا اور میں نے کہا کہ یہ خط واپس لیا جائے، علی الصبح مجھے بتایا گیا کہ یہ خط واپس لے لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے اس معاملے کا انتہائی سخت نوٹس لیا ہے اور ہولی پر کوئی اعتراض نہیں کر سکتا۔

وزیر تعلیم نے کہا کہ بھارت میں اس حوالے سے واویلا حقائق کے برعکس ہے اور وہاں تو مسلمانوں کو عید کی نماز تک پڑھنے نہیں دی جاتی، اس کے برعکس یہاں غیر مسلم پاکستانی مکمل آزاد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو آئندہ ایسے اقدامات سے روک دیا ہے، ان سے کہا ہے کہ آپ کا کام معیار تعلیم کو بہتر بنانا ہے لہٰذا آپ اسی پر توجہ دیں۔

اس سے قبل جمعرات کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر رمیش لعل نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے یونیورسٹیوں میں ہولی کی تقریبات منانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جو ہندو کمیونٹی کا صرف ایک پروگرام ہوتا ہے، اسپیکر اس معاملے کا نوٹس لیں۔

رکن قومی اسمبلی کھیئل داس نے کہا کہ ہم قائداعظم کے پاکستان میں رہتے ہیں جنہوں نے غیر مسلموں کو مکمل آزادی دینے کی بات کی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس نوٹی فکیشن کو فوری واپس لیا جائے کیونکہ ملک میں مذہبی ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔

کھیئل داس کوہستانی نے بھارت میں اس معاملے پر بات کرنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ خاموش ہو جائیں، یہ ہمارا اپنا معاملہ ہے، ہم یہاں مکمل آزاد ہیں، ہمیں معلوم ہے کہ بھارت مسلمانوں کے ساتھ کیا برتاؤ کرتا ہے۔

رکن اسمبلی شاہدہ رحمانی نے کہا کہ مذہبی ہم آہنگی کے حوالے سے منعقد تقریبات پر پابندی عائد کی گئی ہے جو قابل مذمت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے آئین کی 50ویں گولڈن جوبلی منا رہے ہیں اور یہ آئین سب کو ذات، رنگ و نسل سے بالاتر ہو کر ایک ساتھ رہنے اور آزادی سے تہوار منانے کا حق دیتا ہے، ہولی کا تہوار سندھ کی ثقافت کا حصہ ہے جسے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے لہٰذا اس پر پابندی لگانا قابل مذمت ہے۔

اسپیکر نے آئین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہاں تمام مذاہب کے لوگوں کو ہر قسم کی مذہبی آزادی حاصل ہے، قرارداد مقاصد میں بھی اس کا ذکر ہے، آئین کے آرٹیکل 20 کے مطابق ہر شہری کو ہر قسم کی آزادی حاصل ہے، آئین ان آزادیوں کی مکمل ضمانت دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے بھی اس کا نوٹس لیا ہے، میں بھی رولنگ دیتا ہوں کہ جس نے بھی یہ آرڈر دیا ہے وہ غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، پارلیمنٹ مزید بھی اس حوالے سے دیکھے گی کہ کیا کارروائی کی جاسکتی ہے۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن کی وضاحت

اس سلسلے میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں وضاحت کی گئی کہ کمیشن تمام مذاہب، اعتقادات اور ان سے منسلک تہواروں اور رسومات کا یکساں احترام کرتا ہے اور اس سلسلے میں دیے گئے پیغام کا مقصد ہرگز کسی فرد یا گروہ کے جذبات کو مجروح کرنا نہیں تھا۔

وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ ہمارے بیان سے یہ تاثر لیا گیا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے تہوار منانے پر پابندی لگا دی ہے اور اسے سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا اور اس بیان کی غلط تشریح کی گئی لہٰذا کمیشن اس اعلامیے سے دستبردار ہوتا ہے۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن کا جامعات کو لکھا گیا خط

یاد رہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے جامعات میں ’ہولی‘ کا تہوار منانے پر اعتراض کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اس تقریب کے انعقاد پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے اور اس سے ملکی تشخص پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔

کمیشن نے یہ اعتراض ایک خط میں کیا جو ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر شائستہ سہیل نے مختلف تعلیمی اداروں کے وائس چانسلرز اور سربراہان کو تحریر کیا گیا تھا۔

انہوں نے خط میں کہا تھا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن علم کے پھیلاؤ کا ذمہ دار ہے اور نوجوانوں کو مہذب افراد میں تبدیل کرنے کے لیے انتہائی اہم ہے جبکہ یہ ملکی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ماہر افرادی قوت بھی تیار کرتا ہے۔

مراسلے میں لکھا گیا تھا کہ بدقسمتی سے ایسی سرگرمیوں کا مشاہدہ کرنا افسوسناک ہے جو ہماری سماجی و ثقافتی اقدار سے بالکل مطابقت نہیں رکھتیں اور ملک کے اسلامی تشخص کی تباہی کی منظر کشی کرتی ہیں، ایسی ہی ایک باعث تشویش مثال اس وقت دیکھنے کو ملی جب ہندوؤں کے تہوار ’ہولی‘ کے موقع پر جوش و خروش کا مظاہرہ کیا گیا۔

خط میں مزید کہا گیا تھا کہ یونیورسٹی کے پلیٹ فارم سے بڑے پیمانے پر رپورٹ/ تشہیر شدہ واقعہ باعث تشویش ہے اور اس نے ملک کے تشخص کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

اگرچہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے خط میں یونیورسٹی کا نام نہیں لیا گیا تھا لیکن ایسا واقعہ اسلام آباد میں قائد اعظم یونیورسٹی میں 8 مارچ کو ہولی کے موقع پر رونما ہوا تھا جس نے سوشل میڈیا پر بھی بے پناہ توجہ حاصل کی تھی۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں طلبہ کو رقص اور ہوا میں رنگ پھینکتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا جبکہ وہاں بہت بلند آواز میں میوزک بھی چل رہا تھا۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اس خط کی سول سوسائٹی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شدید مذمت کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 4 اکتوبر 2024
کارٹون : 3 اکتوبر 2024