• KHI: Zuhr 12:37pm Asr 5:19pm
  • LHR: Zuhr 12:08pm Asr 5:03pm
  • ISB: Zuhr 12:13pm Asr 5:12pm
  • KHI: Zuhr 12:37pm Asr 5:19pm
  • LHR: Zuhr 12:08pm Asr 5:03pm
  • ISB: Zuhr 12:13pm Asr 5:12pm

اداکاری کے بعد مہوش حیات کا پروڈکشن کا آغاز

شائع July 8, 2023
مہوش حیات نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں کافی عرصے سے ایک خاص منصوبے پر کام کررہی تھی—فائل فوٹو: انسٹاگرام
مہوش حیات نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں کافی عرصے سے ایک خاص منصوبے پر کام کررہی تھی—فائل فوٹو: انسٹاگرام

ٍڈراموں، فلموں اور ٹیلی فلموں میں اپنی شناخت بنانے اور عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کرنے کے بعد مہوش حیات نے بطور پروڈیوسر اپنی فلم پروڈکشن کمپنی کا آغاز کردیا ہے۔

مہوش حیات نے انسٹاگرام پر اعلان کیا کہ وہ برطانیہ میں پنک لاما فلمز نامی پروڈکشن ہاؤس کا آغاز کررہی ہیں۔

مہوش حیات نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں کافی عرصے سے ایک خاص منصوبے پر کام کررہی تھی، میں نے مغربی میڈیا میں مسلمانوں اور پاکستانیوں کی نمائندگی کے بارے میں بڑے پیمانے پر بات کی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’مجھے اندازہ ہوا کہ ان مسائل پر اکیلے بات کرنا کافی نہیں ہے، اگر ہم ان تصورات کو بدلنا چاہتے ہیں تو ہمیں معاملات کو اپنے ہاتھ میں لینا ہوگا۔

اداکارہ نے کہا کہ بیرون ملک تیار کی جانے والی فلمیں اور ٹی وی سیریز میں مسلمان اور پاکستانی کرداروں کے بارے میں بھیانک دقیانوسی تصورات کو پیش کیا جاتا ہے، مہوش نے وضاحت کی کہ برطانیہ میں اپنی پروڈکشن کمپنی شروع کرنا ’اس بیانیے کو تشکیل دینے کا واحد طریقہ ہے کہ ہم کون ہیں اور ہم کس کے لیے کھڑے ہیں۔

اداکارہ نے مِس مارول میں عائشہ کا کردار کرنے کے حوالے سے تجربہ بھی شیئر کیا، انہوں نے کہا کہ ’مس مارول میں کام کرکے میرا اس بات پر یقین مضبوط ہوگیا ہے کہ نمائندگی کتنی زیادہ اہم ہے۔‘

مہوش حیات نے مزید لکھا کہ ’مجھے امید ہے کہ ایسا کرنے سے ہم دقیانوسی تصورات کو ختم کر سکتے ہیں اور دنیا میں سمجھ اور قبولیت کو فروغ دے سکتے ہیں۔

اداکارہ نے انکشاف کیا کہ انہوں نے پہلے ہی کئی پراجیکٹس پر کام شروع کر دیا ہے، مہوش نے کہا کہ ’مجھے اب تک موصول ہونے والے ردعمل سے بہت خوشی ہوئی ہے اور مجھے ایوارڈ یافتہ پارٹنرز کے ساتھ ایک شاندار پراجیکٹس پر تعاون کرنے پر فخر ہے جسے میں آپ کے ساتھ شیئر کرنے کا انتظار نہیں کر سکتی، اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے پاس ایسی کہانیاں ہیں تو واقعی متاثر کن ہیں تو مجھے ویب سائٹ کے ذریعے آگاہ کریں۔‘

مہوش حیات نے آخر میں کہا کہ ’ہم سب مل کر یہ ممکن بنائیں گے، پنک لاما مستقبل ہے۔‘

واضح رہے کہ کئی پاکستانی اداکارہ پہلے ہی فلم پروڈکشن میں قدم رکھ چکے ہیں جن میں ہمایوں سعید، فہد مصطفیٰ، عدنان صدیقی، جاوید شیخ، فیصل قریشی، یاسر نواز، دانش تیمور، میکال ذوالفقار، نادیہ افگن، حریم فاروق اور ماہرہ خان شامل ہیں۔

اس سے قبل مہوش حیات کئی مواقع پر دقیانوسی سوچ اور رویوں پر بات کرتی آئی ہیں، وہ بولی ووڈ اور ہولی ووڈ میں مسلم مخالف اور پاکستان مخالف کرداروں پر نالاں رہی ہیں اور انہوں نے ایشے اشارے دیے تھے کہ وہ فلموں میں مسلمانوں اور پاکستانیوں کو مثبت دکھانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گی۔

2019 میں ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ ’فلمی صنعت میں ہم بہت زیادہ ذمہ داری کا بوجھ اٹھاتے ہیں، سنیما بہت طاقتور ہوتا ہے اور یہ لوگوں کی ذہنیت، رویے بدل سکتا ہے، میرا دل سے ماننا ہے کہ ہولی ووڈ فلمیں اور پروگرامز میرے ملک کی تضحیک کرتے ہیں اور ہمیں پسماندہ دہشتگرد کے روپ میں دکھاتے ہیں، جس سے مغرب کے ذہن متاثر ہوتا ہے، یہ پاکستان کے بارے میں لوگ کی رائے پر بہت زیادہ اثرانداز ہوتے ہیں‘۔

اداکارہ نے بولی ووڈ پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ بولی ووڈ کو تسلیم کرنا چاہیے کہ وہ اب تک کیا نقصان پہنچا چکا ہے ’میں ان سے زیادہ مثبت نمائندگی کا مطالبہ نہیں کرتی مگر کیا وہ توازن بھی پیدا نہیں کرسکتے؟ دہشتگردی اور مظلوم عورت سے ہٹ کر بھی ہامرے پاس بہت کچھ ہے، تو اس سمت کی جانب آگے بڑھیں‘۔

مہوش نے اسلاموفوبیا کے حوالے سے بھی بات کی کہ ’میرے ملک کی ایسی تصویر تخلیق کیی گئی ہے جو میں کسی صورت شناخت نہیں کرسکتی، یہ فلمیں اور دیگر مواد مل کر اسلاموفوبیا کو اوپر لے جارہے ہیں‘۔

گزشتہ سال ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’جب انہیں ’مس مارول‘ میں کام کی پیش کش ہوئی تو انہیں لگا کہ ویب سیریز کی کہانی ان کے ذہن کی کہانی ہے اور اس میں وہی کچھ دکھایا گیا ہے جو وہ دنیا کو دکھانا چاہتی ہیں۔

مہوش حیات کا کہنا تھا کہ پہلی بار مس مارول کے پلیٹ فارم سے پاکستانی کرداروں کو مثبت روپ میں دکھایا جا رہا ہے، اس سے قبل ہر مسلمان مرد کو ولن کے طور پر پیش کیا جاتا تھا یا اسے ایک ایسے کردار میں دکھایا جاتا تھا جو دوسروں کے لیے مسائل پیدا کرتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 8 جولائی 2024
کارٹون : 7 جولائی 2024