• KHI: Asr 4:35pm Maghrib 6:14pm
  • LHR: Asr 4:01pm Maghrib 5:41pm
  • ISB: Asr 4:05pm Maghrib 5:45pm
  • KHI: Asr 4:35pm Maghrib 6:14pm
  • LHR: Asr 4:01pm Maghrib 5:41pm
  • ISB: Asr 4:05pm Maghrib 5:45pm

پاکستان ’ورلڈ فیڈریشن فار میڈیکل ایجوکیشن‘ کیلئے اہل ہونے کے نزدیک

شائع July 12, 2023
ڈبلیو ایف ایم ای  اور پی ایم ڈی سی اب ڈبلیو ایف ایم ای کے بین الاقوامی جائزہ کار کے دورے کا شیڈول بنانے کے لیے رابطہ کریں گے—فائل فوٹو: اے ایف پی
ڈبلیو ایف ایم ای اور پی ایم ڈی سی اب ڈبلیو ایف ایم ای کے بین الاقوامی جائزہ کار کے دورے کا شیڈول بنانے کے لیے رابطہ کریں گے—فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) نے ورلڈ فیڈریشن فار میڈٰیکل ایجوکیشن (ڈبلیو ایف ایم ای) کے لیے اہل ہونے کی لازمی شرائط پر پورا اترنے کے بعد ایکریڈیشن کے لیے درخواست دے دی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی ایجوکیشن کمیشن فار فارن میڈیکل گریجویٹس (ای سی ایف ایم جی) نے 21 ستمبر 2011 کو نشاندہی کی تھی کہ نجی کالجز میں تعلیم کا معیار خراب ہو رہا ہے۔

انہوں نے اعلان کیا تھا کہ جنوری 2023 کے بعد صرف تسلیم شدہ کالجز کے گریجویٹس کو ہی امریکا کے میڈیکل لائسنسنگ ایگزامینیشن میں حصہ لینے کی اجازت دی جائے گی۔

بعدازاں کووڈ-19 کی وجہ سے ڈیڈ لائن جنوری 2024 تک بڑھا دی گئی۔

پی ایم ڈی سی نے منظوری حاصل کرنے کا عمل شروع کر دیا تھا لیکن اسے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے تحلیل کردیا گیا اور اس کی جگہ پی ایم سی قائم کیا گیا۔

اپنے قیام کے بعد پی ایم سی خود کو لائسنس دینے والا ادارہ کہتا ہے جبکہ میڈیکل کالجز کے معائنے کے اختیارات یونیورسٹیوں کو دیے گئے ہیں، دوسرے الفاظ میں پی ایم سی کا ملک میں میڈیکل ایجوکیشن پر کنٹرول نہیں ہے۔

تاہم موجودہ حکومت نے پی ایم ڈی سی کو بحال کر دیا ہے اگر پی ایم ڈی سی بروقت اقدامات کرنے میں ناکام رہا تو ڈیڈ لائن ختم ہوجائے گی، جس کے بعد پاکستان میڈیکل کالجز کے گریجویٹس امریکا میں پریکٹس نہیں کرسکیں گے۔

پی ایم ڈی سی کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پی ایم ڈی سی ایکٹ 2022 کے نفاذ کے بعد کونسل نے ڈبلیو ایف ایم ای کی شناخت کا معاملہ ترجیحی بنیادوں پر اٹھایا۔

بیان میں کہا گیا کہ پی ایم ڈی سی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر رضوان تاج نے ڈبلیو ایف ایم ای ایکریڈیشن سیل تشکیل دیا تھا جس میں ملک بھر کے ماہرین شامل تھے، ڈبلیو ایف ایم ای کی درخواست کی تمام ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر اجلاس بھی بلائے گئے۔

ادارے نے بیان میں مزید لکھا کہ پی ایم ڈی سی نے اس مقصد کے لیے ملک بھر میں مختلف ورکشاپ کا انعقاد کیا، ورکشاپ میں تقریباً 124 کالجز نے حصہ لیا، ایکریڈیشن کے عمل کے لیے ملک بھر سے ماہرین کے پینل کو شامل کیا گیا تھا۔

جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ’پہلے مرحلے میں ڈبلیو ایف ایم ای نے پی ایم ڈی سی کی درخواست کا جائزہ لینے کے بعد ڈبلیو ایف ایم ای کو ایکریڈیٹنگ ادارہ اور اس کے ایکریڈیشن پروگرام کے لیے اہلیت کی منظوری دی۔

ڈبلیو ایف ایم ای اور پی ایم ڈی سی اب ڈبلیو ایف ایم ای کے بین الاقوامی جائزہ کار کے دورے کا شیڈول بنانے کے لیے رابطہ کریں گے جو پی ایم ڈی سی اور اس کے ریگولیٹری نظام کا معائنہ کرنے کے لیے پاکستان کا دورہ کریں گے۔

ٹیم پی ایم ڈی سی کے ذریعے میڈیکل کالج کی مکمل منظوری کے عمل کا جائزہ لے گی، بیان میں کہا گیا کہ ’ممکن ہے کہ فزیکل سائٹ اسسمنٹ سمیت جائزہ 2024 سے پہلے مکمل ہوجائے گا۔ ’

ڈبلیو ایف ایم ای کی جانب سے پی ایم ڈی سی کی منظوری اور اس کے ایکریڈیشن پروگرام کے بعد پی ایم ڈی سی کے لائسنس یافتہ کالجز کے تمام گریجویٹس بغیر کسی پابندی کے امریکا اور بین الاقوامی سطح پر کام کرنے کے اہل ہوں گے۔’

پی ایم ڈی سی کے صدر کے مطابق کونسل لازمی تقاضوں کو پورا کرنے اور ڈبلیو ایف ایم ای کے معیار اور بین الاقوامی طریقوں کے مطابق معیار مرتب کرنے کوشش کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پی ایم ڈی سی کی ترجیح ہے کہ طبی تعلیم مسلسل بہتری کی راہ پر گامزن ہو اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ معیار کے حصول کے ساتھ ساتھ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ پاکستان کی میڈیکل تعلیم اور ڈاکٹرز کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا جائے۔

کارٹون

کارٹون : 6 اکتوبر 2024
کارٹون : 4 اکتوبر 2024