• KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:19pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 5:02pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 5:12pm
  • KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:19pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 5:02pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 5:12pm

’قابل اعتراض مواد‘ کے باعث پاکستان میں’باربی’ کی ریلیز مؤخر

شائع July 22, 2023
سنسر بورڈ نے ’قابل اعتراض‘ مواد کی وضاحت نہیں کی—فائل فوٹو: اے ایف پی
سنسر بورڈ نے ’قابل اعتراض‘ مواد کی وضاحت نہیں کی—فائل فوٹو: اے ایف پی

’قابل اعتراض مواد‘ کی وجہ سے ہولی وڈ فلم ’باربی‘ کی صوبہ پنجاب میں ریلیز مؤخر کر دی گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنجاب فلم سینسر بورڈ کے سیکریٹری فرخ محمود نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’فلم کا مکمل جائزہ لیا جائے گا جس کے بعد جہاں ضروری ہوگا اسے سینسر کردیا جائے گا۔

ہولی کی نئی فلم ’باربی‘ 21 جولائی کو دنیا بھر کے سنیما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی گئی تھی، فلم میں مشہور باربی گڑیا کا کردار ہولی وڈ اسٹار مارگٹ روبی ادا کررہی ہیں اور باربی کے بوائے فرینڈ ’کین‘ کا کردار رائن گوسلنگ ادا کر رہے ہیں

فرخ محمود کہتے ہیں کہ جائزہ مکمل ہونے کے بعد فلم کو نمائش کے لیے کلیئر قرار دیا جائے گا۔

تاہم سینسر بورڈ نے فلم میں ’قابل اعتراض‘ مواد کی وضاحت نہیں کی۔

البتہ غیر ملکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ فلم میں ممکنہ طور پر ہم جنس پرستی اور ٹرانسجینڈرز کو فروغ دینے یا ان کے حقوق کے حوالے سے بھی بات کی گئی ہے۔

فاکس نیوز نے کرشچن فلم ریویو سائٹ ’مووی گائڈ‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’فلم کے ریویو میں نئی فلم ’باربی‘ پر تنقید کی گئی ہے کہ اس فلم میں ہم جنس پرستوں اور ٹرانسجینڈر کی کہانیوں کو فروغ دیا جارہا ہے۔‘

فلم کو 21 جولائی کو اسلام آباد اور سندھ کے سنیما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کردیا گیا تھا، جہاں اسے متعلقہ سینسر بورڈز نے کلیئر کر دیا تھا۔

لاہور کی رہائشی نوشین سعد کہتی ہیں کہ ’میں کئی مہینوں سے باربی دیکھنے کے لیے انتظار کررہی ہوں، اس بات کی کوئی تُک نہیں بنتی کہ اسے کراچی یا اسلام آباد میں دکھایا جانا ٹھیک ہے لیکن لاہور میں نہیں۔‘

یہ پہلی بار نہیں کہ سینسر بورڈ کی جانب سے کسی فلم پر پابندی لگائی گئی ہو اس سے قبل کانز ایوارڈ یافتہ اور آسکر ایوارڈ کے لیے نامزد کی گئی پاکستانی فلم جوائے لینڈ پر بھی حکومت نے ’معاشرتی اقدار کے خلاف‘ قرار دے کر پابندی لگا دی تھی۔

بعدازاں فلم کو حکومت کی جانب سے جائزے کے بعد کلئیر قرار دیا گیا تھا، اس کے باوجود پنجاب سینسر بورڈ نے اس پر پابندی برقرار رکھی تھی۔

2019 میں فلم ’زندگی تماشا‘ پر بھی پابندی عائد کر دی گئی تھی جب اس فلم کے ڈائریکٹر پر ایک انتہائی دائیں بازو کی مذہبی جماعت کی طرف سے فلم میں ایک مذہبی آدمی کی تصویر کشی کے لیے توہین مذہب کا الزام لگایا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 1 جولائی 2024
کارٹون : 30 جون 2024