• KHI: Maghrib 7:25pm Isha 8:53pm
  • LHR: Maghrib 7:11pm Isha 8:48pm
  • ISB: Maghrib 7:21pm Isha 9:03pm
  • KHI: Maghrib 7:25pm Isha 8:53pm
  • LHR: Maghrib 7:11pm Isha 8:48pm
  • ISB: Maghrib 7:21pm Isha 9:03pm

ڈراما ’حادثہ‘ دیکھ کر متاثرہ خاتون رو پڑیں، کہا مر کیوں نہیں گئی تھی، فریحہ ادریس

شائع August 28, 2023
— اسکرین شاٹ/ ٹوئٹر
— اسکرین شاٹ/ ٹوئٹر

نامور صحافی اور معروف میزبان فریحہ ادریس نے اپنی طویل ٹوئٹس میں بتایا کہ جیو ٹی وی پر نشر ہونے والے ڈرامے ’حادثہ‘ کو دیکھ کر انہیں کچھ عرصہ قبل اذیت ناک واقعے سے گزرنے والی متاثرہ خاتون نے فون کیا اور بات کرتے ہوئے وہ خاتون رو پڑیں۔

فریحہ ادریس نے اپنی ٹوئٹس میں بتایا کہ انہیں پہلے جیو ٹی وی پر نشر ہونے والے ڈرامے ’حادثہ‘ سے متعلق کچھ علم نہیں تھا، لیکن کچھ دن قبل ’زیڈ‘ نامی خاتون کا انہیں فون آیا، جنہوں نے انہیں ڈرامے سے متعلق بتایا۔

اینکر کا کہنا تھا کہ ’زیڈ‘ وہی خاتون ہیں جو کچھ عرصہ قبل لاہور کے قریب موٹروے پر اغوا کے بعد ’ریپ‘ کا نشانہ بنی تھیں اور انہوں نے اپنی پرائیویسی کی خاطر اس وقت بھی میڈیا کے سامنے آنے سے انکار کردیا تھا۔

فریحہ ادریس کے مطابق مذکورہ واقعے کے وقت انہوں نے متاثرہ خاتون سے بات چیت کی تھی لیکن بعد میں ان کا ان سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا، لیکن چند دن قبل انہوں نے انہیں فون کیا تو وہ رونے لگیں۔

کرنٹ افیئرز اینکر کے مطابق ’زیڈ‘ نے روتے ہوئے انتہائی تکلیف دہ لہجے سے کہا کہ انہوں نے ان کے ساتھ ہونے والے اذیت ناک واقعے پر ڈراما بنایا اور حیران کن طور پر ڈرامے میں دکھائے گئے مناظر حقیقت سے قریب ترین ہیں۔

انہوں نے اپنی طویل ٹوئٹس میں لکھا کہ ’زیڈ‘ نے انہیں بتایا کہ ڈرامے میں اداکاری کرنے والی خاتون کو اسی طرح ڈرائیونگ کرتے دکھایا گیا ہے، جس طرح انہوں نے کی تھی اور انہیں ایسے ہی ہسپتال کے بستر پر تکلیف میں دکھایا گیا ہے، جس طرح وہ تکلیف میں تھی۔

انہوں نے لکھا کہ متاثرہ خاتون نے روتے ہوئے انہیں بتایا کہ کچھ چھوٹی چھوٹی چیزوں کو چھوڑ کر انہوں نے ڈرامے میں ان کے حقیقی واقعے سے انتہائی قریب تک منظرکشی کی ہے اور ان مناظر کو دیکھ کر ان کے زخم پھر سے تازہ ہوگئے۔

فریحہ ادریس نے لکھا کہ خاتون نے انتہائی کرب ناک آواز میں کہا کہ اچھا ہوتا کہ وہ اس وقت ہی مرجاتیں، انہیں یوں یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔

صحافی و میزبان کے مطابق انہیں خاتون نے کہا کہ اب ڈرامے کو ان کے سسرال والے، ان کے دوست، ان کے والدین، ان کے رشتے دار اور ان کے بچوں کے دوست بھی دیکھیں گے، اچھا ہوتا کہ وہ اس سے قبل ہی مر جاتیں۔

فریحہ ادریس نے لکھا کہ متاثرہ خاتون نے کہا کہ وہ اپنے ساتھ ہونے والے واقعے کے بعد تاحال صدمے میں ہیں اور وہ واقعے کے بعد تین دن تک انتہائی اذیت میں تھیں، انہیں انجکشن لگا کر سلایا جاتا تھا۔

ٹی وی میزبان نے لکھا کہ خاتون نے کہا کہ وہ اب بھی گھر کے دروازے کی گھنٹی بجنے پر خوف زدہ ہوجاتی ہیں اور گھنٹی بجتے ہی بچے ان کی طرف دیکھتے ہیں کیوں کہ انہیں معلوم ہے کہ والدہ ڈرتی ہیں۔

فریحہ ادریس نے لکھا کہ انہوں نے موٹروے ریپ کیس واقعے کی متاثرہ خاتون کی کہانی سے متعلق پہلے کبھی اس طرح کھل کر نہیں لکھا تھا، لیکن اب ان کے دوبارہ رو پڑنے اور ان کے زخم تازہ ہونے پر ان سے بھی برداشت نہیں ہوا اور وہ بھی رو پڑیں۔

انہوں نے جیو ٹی وی انتظامیہ اور ڈرامے کی ٹیم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں بے رحم قرار دیا اور لکھا کہ وہ دوسروں کے درد اور تکلیف سے پیسے کما رہے ہیں۔

انہوں نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈرامے کا نوٹس لے کر اس پر فوری پابندی عائد کرے۔

ساتھ ہی انہوں نے موٹروے ریپ کیس کی متاثرہ خاتون کے حوالے سے بتایا کہ ان کا کیس تاحال زیر تفتیش ہے اور تاحال ملزمان کو سزا نہیں ملی اور ان کے کیس کی تفتیش کرنے والا پرانا افسر انتقال کر گیا اور نئے افسر سے وہ رابطے میں ہیں۔

خیال رہے کہ ڈراما سیریل ’حادثہ‘ کو جیو ٹی وی پر دکھایا جا رہا ہے، ڈرامے میں حدیقہ کیانی اور علی خان نے مرکزی کردار ادا کیے ہیں۔

موٹروے سے اغوا کے بعد ریپ کا نشانہ بننے والی خاتون کا کردار حدیقہ کیانی نے ادا کیا ہے جب کہ علی خان نے ان کے شوہر کا روپ دھارا ہے۔

ڈرامے کی 4، 5 اور 6 قسط میں حدیقہ کیانہ کے موٹروے پر اغوا، ریپ اور پھر ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے مناظر دکھائے گئے ہیں۔

مذکورہ مناظر دکھائے جانے کے وقت ٹی وی اسکرین پر انتباہ جاری کیا گیا کہ مذکورہ واقعے کا سچ میں ہونے والے واقعات سے کوئی تعلق نہیں، البتہ ڈرامے میں دکھائے گئے واقعات کا حقیقت سے قریب تر تعلق ہوسکتا ہے لیکن ڈرامے کی کہانی کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔

مذکورہ ڈرامے کے بعد دیگر صارفین نے بھی ٹیم کو تنقید کا نشانہ بنایا اور پیمرا سے مطالبہ کیا کہ اس پر پابندی عائد کی جائے۔

کارٹون

کارٹون : 8 جولائی 2024
کارٹون : 7 جولائی 2024