• KHI: Asr 4:35pm Maghrib 6:14pm
  • LHR: Asr 4:01pm Maghrib 5:41pm
  • ISB: Asr 4:05pm Maghrib 5:45pm
  • KHI: Asr 4:35pm Maghrib 6:14pm
  • LHR: Asr 4:01pm Maghrib 5:41pm
  • ISB: Asr 4:05pm Maghrib 5:45pm

افغان سفارتخانے نے بھارت میں اپنا آپریشن معطل کر دیا

شائع October 1, 2023
بھارت اور افغان حکام کی جانب سے معاملے پر فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا— فائل/فوٹو: رائٹرز
بھارت اور افغان حکام کی جانب سے معاملے پر فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا— فائل/فوٹو: رائٹرز

مغربی حمایت یافتہ حکومت کے خاتمے کے بعد افغانستان میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے 2 سال سے زائد عرصے بعد افغان سفارتخانے نے بھارت میں اپنا کام معطل کر دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی خبر کے مطابق بھارت سمیت زیادہ تر ممالک افغانستان میں طالبان کی حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کرتے لیکن انہیں ملک کے اصل حکمران کے طور پر تسلیم کرتے ہیں۔

اس صورتحال میں کئی افغان سفارت خانے اور قونصل خانے غیر فعال ہو گئے ہیں جب کہ سابق حکومت کے تعینات کردہ سفارتکاروں نے سفارت خانے کی عمارتوں اور املاک کا کنٹرول طالبان حکام کے منتخب کردہ نمائندوں کو دینے سے انکار کر دیا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کی گئی ایک پوسٹ میں سفارت خانے نے کہا کہ دکھ، افسوس اور مایوسی کے ساتھ یہ اعلان کیا جاتا ہے کہ نئی دہلی میں افغان سفارت خانہ اپنا کام بند کر رہا ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ بھارت، بطور نگران سفارت خانے کا کنٹرول سنبھالے گا۔

غیر مصدقہ بیان میں کہا گیا ہے کہ عملے اور وسائل میں کمی کی وجہ سے آپریشن جاری رکھنا چیلنجنگ ہوتا جا رہا تھا جب کہ اس مشکل میں اضافے کی وجہ سفارت کاروں کے لیے ویزوں کی بروقت تجدید میں مناسب تعاون کی کمی بھی شامل ہے۔

سفارت خانہ بند ہونے سے متعلق اعلان ان اطلاعات کے بعد سامنے آیا ہے کہ حالیہ مہینوں میں افغان سفارتی عملے کے درمیان تلخی ہوئی جس کے بعد کچھ عہدیدار واپس افغانستان روانہ ہوگئے ہیں۔

سفارت خانے نے اپنے بیان میں عملے کے درمیان جھگڑے کے دعوؤں کو بے بنیاد قرار دے کر واضح طور تردید کی اور اس بات کی بھی تردید کی کہ کوئی سفارتکار اس بحران کو کسی ملک میں پناہ حاصل کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

اگست 2021 میں طالبان کے افغان دارالحکومت میں کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد نئی دہلی نے اپنا پورا مشن کابل سے خالی کر دیا تھا، لیکن گزشتہ سال اپنا وسیع سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کے لیے ایک چھوٹی ٹیم کو واپس بھیجا تھا۔

اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد پورے سفارت خانے کو خالی کروانے کے بعد جون 2022 میں بھارت نے سفارت کاروں اور سیکیورٹی اہلکاروں پر مشتمل ٹیکنیکل ٹیم افغان دارالحکومت میں تعینات کی تھی۔

اس وقت زیادہ تر ممالک نے اپنے سفارتی عملے کو واپس بلا لیا تھا جو تاحال واپس نہیں آئے جب کہ پاکستان، چین اور روس سمیت چند ممالک نے اپنے سفارت خانے کبھی بند ہی نہیں کیے جو تاحال کابل میں فعال ہیں۔

کابل میں اقتدار کی تبدیلی کے باعث دنیا بھر میں ہزاروں افغان طلبہ، کاروباری افراد اور طبی شعبے سے رکھنے والے مسافر پھنس گئے جب کہ زیادہ تر نے وطن واپس نہ آنے کا انتخاب کیا جن میں درجنوں افغان فوج کے کیڈٹ افسران بھی شامل ہیں جو بھارتی وار کالجز میں تربیت حاصل کر رہے تھے جب کہ انہیں خوف ہے کہ اگر وہ واپس گئے تو انہیں انتقامی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

افغان وزارت خارجہ کے زیادہ تر اعلیٰ حکام اس وقت ملک سے متعلق جاری کانفرنس میں شرکت کے لیے روس کے شہر کازان میں موجود ہیں اور نئی دہلی میں سفارت خانے کی بندش کے معاملے پر ردعمل دینے کے لیے دستیاب نہیں تھے۔

اسی طرح بھارت کی جانب سے بھی معاملے پر فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

کارٹون

کارٹون : 6 اکتوبر 2024
کارٹون : 4 اکتوبر 2024