• KHI: Maghrib 6:14pm Isha 7:29pm
  • LHR: Maghrib 5:41pm Isha 7:02pm
  • ISB: Maghrib 5:45pm Isha 7:08pm
  • KHI: Maghrib 6:14pm Isha 7:29pm
  • LHR: Maghrib 5:41pm Isha 7:02pm
  • ISB: Maghrib 5:45pm Isha 7:08pm

میرے لیے خدا بہترین دوست ہے، فیمنسٹ ہوں نہ فیمنزم پر یقین ہے، متھیرا

شائع October 13, 2023
— اسکرین شاٹ
— اسکرین شاٹ

ماڈل، اداکارہ اور میزبان متھیرا نے کہا ہے کہ ان کے لیے خدا ان کے بہترین دوست ہیں جب کہ وہ فیمنزم پر یقین نہیں رکھتیں اور نہ ہی وہ فیمنسٹ ہیں۔

متھیرا حال ہی میں اداکار احمد علی بٹ کے پوڈکاسٹ میں شریک ہوئیں، جہاں انہوں نے کھل کر متعدد مسائل پر بات کی۔

متھیرا نے بتایا کہ شوبز میں آنے سے قبل انہوں نے اور ان کی بہن اداکارہ روز نے بطور سیلز گرل کام کیا، چوں کہ دونوں بہنوں کی انگریزی اچھی تھی۔

ان کے مطابق انہیں سیلز کی نوکری میں ماہانہ 10 ہزار روپے تنخواہ ملتی تھی لیکن ایک دن ان کے باس کے دوست ان کے دفتر آئے، جنہوں نے اپنے دوست کو مجھے ٹی وی چینل کے ایک دوست کے پاس بھیجنے کا مشورہ دیا۔

متھیرا کا کہنا تھا کہ وہ باس کے دوست کے مشورے پر ان کے دوست سے ملنے گئیں جو اس وقت نجی میوزک چینل ’وائب‘ کو چلاتے تھے، انہوں نے ان سے پہلا سوال کیا کہ وہ چینل میں کیا کام کر سکیں گی؟

اداکارہ نے بتایا کہ انہوں نے چینل چلانے والے شخص کو بتایا کہ وہ صرف اور صرف یوگا کر سکتی ہیں، جس پر وہ راضی ہوگئے اور انہیں اگلے دن سے ہی چینل پر آکر کام کرنے کا کہا۔

متھیرا کے مطابق انہیں ٹی وی چینل پر ماہانہ 25 ہزار تنخواہ دی جانے لگی جب کہ ٹرانسپورٹ کی سہولت بھی دی گئی جو ان کے لیے عیاشی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ جب انہوں نے ٹی وی چینل پر یوگا کرنا شروع کیا تو دیکھنے والے غلط سمجھے، انہیں لگا کہ وہ یوگا نہیں بلکہ فحش حرکتیں کر رہی ہیں۔

ان کے مطابق وہ ٹی وی اسکرین پر انتہائی مختصر اسپورٹس لباس میں یوگا کرتی تھیں، جس وجہ سے لوگ ان کا یوگا دیکھنے سمیت ان کے عمل کو غلط بھی سمجھتے تھے۔

متھیرا کے مطابق ایسے ہی کام کرتے کرتے ایک دن انہیں لکس اسٹائل ایوارڈز میں شرکت کی دعوت دی گئی، جہاں وہ زیر جامہ اور ٹی شرٹ میں چلی گئیں اور انہیں دیکھ کر سب دنگ رہ گئے، تب انہیں کسی نے آکر مہنگے برانڈ کا لباس دیا اور انہیں پہننے کی تجویز دی۔

ایک سوال کے جواب میں متھیرا نے بتایا کہ وہ کوئی تنازع نہیں کھڑا کرتیں بلکہ لوگ ان کی باتوں اور عمل کو متنازع بنا دیتے ہیں۔

انہوں نے مثال دی کہ انہوں نے کچھ عرصہ قبل ’کنڈوم‘ کا اشتہار کیا تو لوگوں نے ان پر شدید تنقید کرتے ہوئے انہیں ہی گندا سمجھا۔

متھیرا نے اپنی رنگت اور جسامت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں متعدد بار رنگت گوری کرنے کے مشورے دیے گئے اور انہیں کہا گیا کہ ان کی طرح دیکھنے والی لڑکیاں اسکرین پر اچھی نہیں لگتیں لیکن انہوں نے کسی کی تجویز پر عمل نہیں کیا۔

ساتھ ہی انہوں نے اعتراف کیا کہ لیکن انہوں نے اپنی مرضی سے متعدد بار پلاسٹک سرجریز کروائیں۔

ان کے مطابق جب کم عمری میں ان کی شادی طلاق پر ختم ہوئی تو انہیں وہم ہوگیا کہ ان کے ہونٹ خراب ہیں، جس وجہ سے انہیں ہونٹوں کو مصنوعی طریقے سے بڑا کروانے کی عادت پڑگئی اور انہوں نے متعدد بار ایسا کیا۔

متھیرا نے اعتراف کیا کہ انہوں نے اپنے ہونٹ اس طرح سرجری کے ذریعے بڑے کروائے کہ وہ بطخ لگنے لگی تھیں اور اس عمل نے انہیں ڈپریشن میں بھی مبتلا کردیا۔

انہوں نے خواتین کو تجویز دی کہ اگر انہیں لگتا ہے کہ ان کے جسم کا کوئی حصہ صحیح نہیں تو وہ اس وہم کو دور کرنے کے لیے پلاسٹک سرجری کا سہارا نہ لیں بلکہ اس وہم کو دور کرنے کے لیے روحانی طریقے تلاش کریں۔

متھیرا نے واضح کیا کہ اگرچہ انہوں نے ہونٹوں کو بڑا کروایا اور جسم سے چربی نکلوائی لیکن انہوں نے کبھی بھی چھاتی کی سرجری نہیں کروائی، انہوں نے چھاتی سمیت جسم کے دیگر حصوں کو بڑا نہیں کروایا۔

پوڈکاسٹ میں شادی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگرچہ ان کی پہلی شادی طلاق پر ختم ہوئی لیکن اس کے باوجود تاحال وہ شادی کو خوبصورت تعلق اور رشتہ سمجھتی ہیں اور ان کا خیال ہے کہ ہر کسی کو شادی کرنی چاہیے۔

ان کے مطابق اگر کسی کی پہلی شادی نہیں چل رہی یا انہیں شریک حیات اچھا نہیں مل رہا تو اسے ختم کرنا چاہیے لیکن ایسا ہرگز نہیں ہونا چاہیے کہ دوبارہ شادی نہ کی جائے۔

شوبز میں کاسٹنگ کاؤچ یعنی کام کے بدلے جنسی تعلقات کے معاملے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شوبز میں یہ معاملہ 100 فیصد ہوگا لیکن انہیں کبھی ایسا کوئی تجربہ نہیں ہوا۔

متھیرا کے مطابق کام کے بدلے جنسی تعلقات کا رجحان شوبز کے علاوہ میڈیکل، سیاست اور میڈیا سمیت ہر شعبے میں موجود ہے۔

انہوں نے لڑکیوں کو مشورہ دیا کہ وہ کسی بھی طرح کاسٹنگ کاؤچ کا نشانہ نہ بنیں، اگر انہیں کام ملنا ہوگا تو وہ ویسے بھی مل جائے گا لیکن کام کے بدلے جنسی تعلقات سے انہیں کام نہیں ملے گا۔

متھیرا کے مطابق بہت ساری ایسی لڑکیاں ہوں گی جو کاسٹنگ کاؤچ کا شکار بنی ہوں گی اور انہیں کوئی کام بھی نہیں ملا ہوگا اور انہوں نے مجبوری میں آکر وہ کام بھی کیا ہوگا جو انہیں نہیں کرنا چاہیے تھا۔

فیمنزم سے متعلق پوچھے گئے سوال پر متھیرا کا کہنا تھا کہ وہ اس پر یقین نہیں رکھتیں اور نہ ہی خود کو فیمنسٹ سمجھتی ہیں۔

ان کے مطابق مرد اور عورت دونوں ایک دوسرے کے بغیر نامکمل ہیں، وہ تب ہی مکمل بنتے ہیں جب ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عورت کی زندگی میں مرد کا ہونا اس کے لیے سہولت کا سبب ہوتا ہے، اس پر شکرانے ادا کرنے چاہیے۔

متھیرا کے مطابق وہ تنہا ماں ہیں، انہیں معلوم ہے کہ کما کر بچوں کو کھلانا کتنا مشکل ہوتا ہے لیکن اگر کوئی مرد ہوتا تو انہیں سپورٹ مل جاتی اور ہر اس عورت کو شکر کرنا چاہیے جس کی زندگی میں مرد ہے۔

انہوں نے کہا کہ مرد حضرات کو عورت کی اہمیت کا اندازہ ہونا چاہیے اور وہ انسان کے بچے بن جائیں، کیوں کہ انہیں پیدا کرنے والی اور ان کی پرورش کرنے والی بھی ایک عورت ہوتی ہے۔

انہوں نے اپنے روحانی ہونے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ والد کی وفات کے بعد انہوں نے کئی مسائل کا سامنا کیا اور مشکلات نے انہیں سبق سکھایا، جس پر وہ خدا کے قریب آئیں اور انہوں نے ہمیشہ خدا کو اپنے لیے بہترین دوست سمجھا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 6 اکتوبر 2024
کارٹون : 4 اکتوبر 2024