• KHI: Maghrib 7:25pm Isha 8:54pm
  • LHR: Maghrib 7:11pm Isha 8:49pm
  • ISB: Maghrib 7:22pm Isha 9:04pm
  • KHI: Maghrib 7:25pm Isha 8:54pm
  • LHR: Maghrib 7:11pm Isha 8:49pm
  • ISB: Maghrib 7:22pm Isha 9:04pm

لاہور: پی ٹی آئی کنونشن پر پولیس کا کریک ڈاؤن، 80 کارکنان گرفتار

شائع October 23, 2023
ترجمان ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ ڈی سی آفس نے کوئی این او سی جاری ہی نہیں کیا تھا—فائل فوٹو: شہباز بٹ/وائٹ اسٹار
ترجمان ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ ڈی سی آفس نے کوئی این او سی جاری ہی نہیں کیا تھا—فائل فوٹو: شہباز بٹ/وائٹ اسٹار

لاہور میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مقامی رہنما اور ان کے اہل خانہ کی رہائش گاہوں اور دفاتر پر گزشتہ روز چھاپے مارے گئے جبکہ رات گئے کریک ڈاؤن کے دوران پارٹی کے تقریباً 80 کارکنان کو گرفتار کر لیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ کارروائی بظاہر پارٹی کارکنان کو کنونشن کے انعقاد سے روکنے کی کوشش معلوم ہوتی ہے, جس کے لیے پی ٹی آئی نے ضلعی انتظامیہ سے باقاعدہ اجازت بھی حاصل کی تھی۔

حلقہ این اے 123 (کاہنہ نو) سے پی ٹی آئی کے امیدوار برائے قومی اسمبلی ایڈووکیٹ افضل عظیم نے باضابطہ طور پر حلقے میں کارنر میٹنگ کی اجازت مانگی تھی اور اس کے لیے تیاریاں جاری تھیں، تاہم پولیس نے صبح سویرے افضل عظیم اور ان کے بڑے بھائی کی رہائش گاہ اور دفاتر پر چھاپہ مارا، ماضی میں صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف اس حلقے سے الیکشن لڑ چکے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کے مطابق پولیس بغیر وارنٹ کے نجی کوارٹرز میں داخل ہوئی اور مردوں کے ساتھ ساتھ ان کے گھر کی خواتین اور بچوں کو بھی ہراساں کیا، پولیس نے تقریباً 80 پی ٹی آئی کارکنان اور حامیوں کو کنونشن کے مقام اور افضل عظیم کے لا آفسز سے بھی حراست میں لے لیا،کریک ڈاؤن کے سبب طے شدہ کنونشن منعقد نہ ہو سکا۔

پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب خان نے پارٹی کارکنوں کے خلاف کارروائی کو ریاستی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور اسے ’ایک ملک، دو دستور‘ کے مترادف قرار دیا۔

انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ پی ٹی آئی ورکرز کنونشن کے منتظمین کے گھر اور لا چیمبرز پر چھاپے مارے گئے اور توڑ پھوڑ کی گئی لیکن ایک سزا یافتہ، مفرور مجرم نواز شریف کو مکمل پروٹوکول دیا جا رہا ہے۔

پی ٹی آئی نے نشاندہی کی کہ اس نے ڈپٹی کمشنر آفس سے کنونشن کی اجازت حاصل کی تھی، جس پر ڈپٹی کمشنر آفس نے ڈی آئی جی (آپریشنز) اور چیف ٹریفک آفیسر لاہور کو اس سلسلے میں مطلوبہ اقدامات کرنے کی ہدایت کی تھی۔

دوسری جانب ترجمان ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ ڈی سی آفس نے کارنر میٹنگ کے لیے کوئی این او سی جاری ہی نہیں کیا تھا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ڈی آئی جی پولیس (آپریشنز) اور سی ٹی او لاہور کو صرف ’ضروری کارروائی‘ کے لیے ایک خط لکھا تھا اور اس کے بعد نہ تو پی ٹی آئی کے درخواست گزار اور نہ ہی سول انتظامیہ نے باقاعدہ اجازت کے لیے ڈی سی آفس سے رجوع کیا، ڈی سی آفس نے بھی کوئی قانونی کارروائی شروع کرنے کی سفارش نہیں کی۔

اُن سے سوال کیا گیا کہ کیا پی ٹی آئی نے لاہور میں ورکرز کنونشن اور کارنر میٹنگز کے انعقاد کے لیے باقاعدہ این او سی مانگا تھا؟ جواب میں ترجمان ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ اس طرح کی چھوٹی تقریبات کو ڈی سی آفس سے این او سی کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ یہ معاملہ نچلی سطح پر یعنی متعلقہ تھانے دیکھتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 جولائی 2024
کارٹون : 4 جولائی 2024