• KHI: Asr 4:35pm Maghrib 6:14pm
  • LHR: Asr 4:01pm Maghrib 5:41pm
  • ISB: Asr 4:05pm Maghrib 5:45pm
  • KHI: Asr 4:35pm Maghrib 6:14pm
  • LHR: Asr 4:01pm Maghrib 5:41pm
  • ISB: Asr 4:05pm Maghrib 5:45pm

انجلینا جولی کی پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی پر تنقید

شائع November 13, 2023
— فائل فوٹو: ایکس
— فائل فوٹو: ایکس

عالمی شہرت یافتہ ہولی ووڈ اداکارہ اور انسانی حقوق کی سرگرم کارکن انجلینا جولی نے پاکستان سے افغان مہاجرین کی بڑے پیمانے پر بے دخلی پر اپنی گہری تشویش اور غم کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کے فیصلوں پر تنقید کی۔

اداکارہ انجلینا جولی دو دہائیوں تک اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین میں خصوصی سفیر برائے خیر سگالی کی ذمہ داریاں بھی نبھا چکی ہیں۔

وہ ہولی وڈ کی ان چند مشہور شخصیات میں سے ایک ہیں جنہوں نے فلسطینیوں کے قتل عام اور نسل کشی کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے سیز فائر کا مطالبہ کیا تھا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر انجلینا جولی نے پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم افغانیوں کی تصاویر شئیر کیں۔

انہوں نے پوسٹ کے کیپشن میں ماضی میں پاکستان کی جانب سے افغان مہاجرین کو پناہ دینے کے حوالے سے بھی بات کی۔

انہوں نے لکھا کہ ’پاکستان کئی دہائیوں سے افغان مہاجرین اور ان کے خاندانوں کو پناہ دے رہا تھا‘۔

اداکارہ نے کہا کہ ’مجھے افسوس ہے کہ پاکستان ان مہاجرین کو اچانک واپس بھیج رہا ہے جہاں آج افغانستان میں لوگ زندہ رہنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، وہاں کی خواتین اپنے حقوق اور تعلیم تک رسائی سے محروم ہو گئی ہیں، بہت سے لوگوں کو جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے، اور ایک سنگین انسانی بحران ہے۔‘

انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’یہ صورتحال دنیا بھر میں عالمی سطح پر انسانی حقوق کو نظرانداز کرنے کی ایک اور مثال ہے اور افغان عوام کے مسائل کی طویل تاریخ میں ایک نیا المیہ ہے جنہوں نے 40 سال سے زیادہ عرصے سے جنگ، تنازعات اور نقل مکانی کے سوا کچھ نہیں دیکھا، روشن مستقبل کے وعدوں کے باوجود ایسا لگتا ہے کہ دنیا اب افغان عوام کا ساتھ چھوڑ رہی ہے۔‘

قبل ازیں انجلینا جولی کے علاوہ متعدد پاکستانی اداکاروں نے بھی بڑے پیمانے پر افغان مہاجرین کی بے دخلی کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا تھا۔

اداکارہ صنم سعید نے لکھا تھا کہ ملک میں پناہ لینے والوں کو زبردستی بے دخل کرنے سے پاکستان کے بنیادی مسائل حل نہیں ہوں گے، ملک کو درپیش مسائل اور چیلنجز سے نمٹنے کے بجائے ایسا لگتا ہے کہ حکومت ہماری توجہ کسی اور چیز پر منتقل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ کے شروع میں نگران وفاقی حکومت نے پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم 11 لاکھ غیرملکیوں کے انخلا کا فیصلہ کیا تھا جو دہشت گردوں کو فنڈز اور سہولیات سمیت دیگر غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔

اس حوالے سے کہا گیا تھا کہ پہلے مرحلے میں غیرقانونی طور پر مقیم افراد، دوسرے مرحلے میں افغانستان کی شہریت رکھنے والے اور تیسرے مرحلے میں جن کے پاس رہائشی کارڈ ہیں، انہیں بے دخل کردیا جائے گا۔

فیصلے سے متعلق بتایا گیا تھا کہ ملک میں غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں نے پاکستان کی سلامتی کے لیے سنجیدہ خطرہ پیدا کردیا ہے۔

مزید کہا گیا تھا کہ غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی بے دخلی کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، جن میں سے ایک بڑی تعداد دہشت گردوں کو فنڈز دینے، سہولت فراہم کرنے اور اسمگلنگ میں ملوث ہے اور 7 لاکھ افغان شہریوں کے پاکستان میں رہائش کے اجازت ناموں کی تجدید نہیں کی گئی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 6 اکتوبر 2024
کارٹون : 4 اکتوبر 2024