• KHI: Maghrib 7:25pm Isha 8:53pm
  • LHR: Maghrib 7:11pm Isha 8:48pm
  • ISB: Maghrib 7:21pm Isha 9:03pm
  • KHI: Maghrib 7:25pm Isha 8:53pm
  • LHR: Maghrib 7:11pm Isha 8:48pm
  • ISB: Maghrib 7:21pm Isha 9:03pm

گائناکولوجسٹ بننا چاہتا تھا، دوست سے 100 روپے کی شرط لگا کر اداکاری شروع کی، سید جبران

شائع November 15, 2023
— فائل فوٹو: ایکس
— فائل فوٹو: ایکس

اداکار سید جبران نے اپنی میڈیکل کی تعلیم کے بعد اداکاری کا سفر شروع کرنے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پہلے گائناکولوجسٹ بننا چاہتے تھے، دوست سے 100 روپے کی شرط لگا کر اداکاری شروع کی تھی۔

سید جبران نے اپنی اداکاری کا آغاز پی ٹی وی سے کیا تھا، انہوں نے ماضی میں کئی مقبول ڈراموں میں کام کیا جن میں ’رانجھا رانجھا کردی‘، ’چپ رہو‘، ’خود غرض‘، ’میرے ہم نشیں‘ وغیرہ شامل ہیں۔

حال ہی میں سید جبران نے ایف ایچ ایم پوڈکاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے میڈیکل کی تعلیم سے اداکاری کے سفر، مقبول ڈراما سیریل چپ رہو اور ایوارڈز شوز سے متعلق تفصیلی گفتگو کی۔

اداکاری شروع کرنے کے سفر پر سید جبران نے کہا کہ وہ شروع سے اداکار نہیں بننا چاہتے تھے، ’میں میڈیکل (ایم بی بی ایس) کی تعلیم حاصل کر رہا تھا، اداکاری کرنے کا ارادہ بالکل نہیں تھا، آج بھی لوگ کہتے ہیں کہ اگر میں ڈاکٹر ہوتا تو زیادہ ہینڈسم ہوتا۔‘

اداکار نے انکشاف کیا کہ ’اگر میں ڈاکٹر ہوتا تو گائناکولوجسٹ ہوتا، ایم بی بی ایس کے فائنل ائیر میں یہ میرا پسندیدہ مضمون تھا، چونکہ ہمارا فائنل ائیر وارڈز میں ہوتا تھا اس لیے سی سیکشن کے دو کیسز میں نے خود اسِسٹ کیے ہیں، وہ میرا بہترین تجربہ تھا۔‘

سید جبران نے آپریشن تھیٹر کے دوران ایک یادگار قصہ سناتے ہوئے کہا کہ ’گائنی کی دو ڈاکٹرز کو میں اسِسٹ کر رہا تھا، میرا کام سکشن پمپ کا تھا تاکہ دونوں ڈاکٹرز آرام سے آپریٹ کرسکیں، دونوں لیڈی ڈاکٹر اتنی تجربہ کار تھیں کہ آپریشن کے دوران وہ لان کے کپڑوں اور شاپنگ کی باتیں کر رہی تھیں۔‘

اداکار نے کہا کہ وہ اس وقت بے نظیر بھٹو شہید ہسپتال میں کام کرتے تھے جہاں ہر دو منٹ بعد آپریشن ہوتے تھے، اس لیے سارے ڈاکٹرز بہت تجربہ کار تھے، انہوں نے بتایا کہ ’میں دونوں ڈاکٹرز کی باتیں سن کر حیران رہ گیا تھا، وہاں کام کرکے مجھے بہت مزہ آیا تھا۔‘

پوڈکاسٹ کے دوران سید جبران نے میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے بعد اداکاری کا سفر شروع کرنے کی وجہ بھی بتائی۔

انہوں نے بتایا کہ ’ٹی وی پر آنے کے لیے اپنے دوست سے 100 روپے کی شرط لگائی تھی، اسی شرط کو جیتنے کے لیے میں نے پی ٹی وی میں ایک پلے کیا تھا، میں اپنے دوست سے شرط جیت گیا تھا اس لیے آج اس مقام پر ہوں۔‘

سید جبران نے بتایا کہ دوست سے شرط جیتنے کے بعد ٹی وی پر آنے کے لیے انہوں نے کئی لوگوں کو کام دینے کے لیے اصرار کیا، ٹی وی پر دوبارہ آنے کے لیے انہیں مزید 6 ماہ لگے تھے۔

انہوں نے اپنے دوست سے شرط جیتنے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’ماہر اطفال کے سربراہ ڈاکٹر وسیم لکھاری بھی تھے، جب مجھے معلوم ہوا کہ وہ ڈاکٹر پی ٹی وی کے لیے لکھتے ہیں تو میں ان سے ملاقات کے لیے پہنچ گیا۔‘

اس دوران اداکار نے یہ بھی بتایا کہ ان کے والد راولپنڈی میں کینسر کے ماہر ڈاکٹر تھے جن کا نام ریٹائرڈ کرنل ڈاکٹر سید مقدر شاہ ہے۔

اداکارہ نے بتایا کہ ’میں جب ڈاکٹر وسیم سے ملنے گیا تو ان سے پی ٹی وی کے کسی بھی ڈرامے میں کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا، چاہے وہ 2 منٹ کے سین ہی کیوں نہ ہوں۔‘

انہوں نے بتایا کہ پی ٹی وی کے ایک پلے میں کام کرنے کے بعد میں اپنے دوست سے شرط جیت گیا تھا، جس کے ایک ماہ بعد مجھے عید پلے کے آڈیشن کے لیے فون کال موصول ہوئی۔’

سید جبران نے طویل عرصے تک شوبز انڈسٹری میں کام کیا، اداکار نے بتایا کہ اتنے عرصے تک کام کرنے کے بعد انہوں نے دو بار سنجیدگی سے انڈسٹری چھوڑنے کا سوچا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ’جب مجھے کوئی کام نہیں مل رہا تھا، کسی ڈرامے میں مرکزی کردار نہیں مل رہے تھے، میں نے بہت سنجیدگی سے شوبز انڈسٹری چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا تھا، اس دوران میری ملاقات ہدایت کار اور اداکار یاسر نواز سے ہوئی، انہوں نے مجھے کہا کہ اگر میں انڈسٹری چھوڑ ہی رہا ہوں تو جاتے جاتے ایک ڈراما کر لوں۔‘

سید جبران نے بتایا کہ یاسر نواز کے ساتھ انہوں نے ماضی کا مقبول ڈراما ’چپ رہو‘ کیا تھا جس میں ان کے ساتھ سجل علی اور فیروز خان نے بھی مرکزی کردار ادا کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ڈراما سیریل ’چپ رہو‘ کا اسکرپٹ پڑھا تو اس میں میرا کردار ’ہراساں کرنے والے شخص‘ کا تھا، یہ 2013 کی بات ہے جب ایسے واقعات پر لوگ زیادہ بات نہیں کرتے تھے، یہ کردار پہلے ہمایوں سعید کرنے والے تھے، لیکن یاسر نواز نے اصرار کیا کہ یہ کردار میں ہی کروں۔

اداکار نے بتایا کہ ’یہ سال کا بہترین ڈراما تھا، لوگوں نے اس پلے کو بےحد پسند کیا تھا، مجھے بڑے بڑے پروڈیوسرز کی جانب سے کالز آرہی تھیں، پروڈیوسرز نے میرے سامنے 8، 8 اسکرپٹ رکھ دی تھیں۔ ’

پوڈکاسٹ کے دوران انہوں نے اپنے متعلق افواہوں کی خبروں پر بھی گفتگو کی، انہوں نے بتایا کہ ماضی میں ان کی اداکارہ سعدیہ امام سے شادی کی افواہیں بھی پھیل گئی تھیں، ’میرے متعلق طلاق کی افواہوں میں کوئی سچائی نہیں ہے۔‘

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے اپنی زندگی میں کبھی کسی عورت کو تھپڑ نہیں مارا، ’12 سال کی عمر میں بہن کو تھپڑ مارا تھا جس کے بعد مجھے احساس ہوا کہ ایسا نہیں کرنا چاہیے جس کے بعد میں نے کسی عورت پر ہاتھ نہیں اٹھایا۔‘

سید جبران نے ایوارڈز شوز پر بات کرتے ہوئے انہیں تنقید کا بھی نشانہ بنایا، ان کا کہنا تھا کہ انہیں ایوارڈ شوز سے ہمیشہ ہی مسائل رہے ہیں۔

اداکار نے کہا کہ ایوارڈ شوز والے انہیں بلاتے ہی نہیں ہیں، ’جب مجھے معلوم ہوا کہ ایوارڈز شوز ہمارے ذریعے کروڑوں روپے کماتے ہیں، تو میں نے بھی ان سے ایوارڈ شو میں آنے کے لیے معاوضہ مانگا جس کے بعد سے انہوں نے مجھے مدعو ہی نہیں کیا۔‘

انہوں نے کہا کہ آئیپا ایوارڈز کے لیے وہ بہترین اداکار کے لیے نامزد ہوئے تھے لیکن میں نے جب معاوضہ مانگا تو انہوں نے منع کردیا۔

سید جبران نے بتایا کہ ڈراما سیریل ’چپ رہو‘ کے لیے میں بہترین اداکار کے لیے نامزد ہوا تھا، لیکن مجھے ایوارڈ نہیں ملا، اس وقت یہ ڈراما اتنا مشہور تھا کہ نامزدگیوں میں اس ڈرامے کے علاوہ کوئی ایسا ڈراما نہیں تھا جو اس کے مقابلے میں آسکے۔

انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ’اس ڈرامے کے لیے مجھے بہترین اداکار کے لیے نامزد کیا گیا لیکن ایوارڈ شو نے مجھے مدعو ہی نہیں کیا، اس کے بعد سے ایوارڈز شوز میرے لیے ایک مذاق ہیں، یہ صرف ایک شو ہے جس کا میں معاوضہ لیتا ہوں۔‘

کارٹون

کارٹون : 8 جولائی 2024
کارٹون : 7 جولائی 2024