• KHI: Asr 4:35pm Maghrib 6:14pm
  • LHR: Asr 4:01pm Maghrib 5:41pm
  • ISB: Asr 4:05pm Maghrib 5:45pm
  • KHI: Asr 4:35pm Maghrib 6:14pm
  • LHR: Asr 4:01pm Maghrib 5:41pm
  • ISB: Asr 4:05pm Maghrib 5:45pm

غیر شرعی نکاح کیس: عمران خان، بشریٰ بی بی کے خلاف ٹرائل جیل میں کرنے کا حکم

شائع December 18, 2023
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں سول جج قدرت اللہ نے کیس کی سماعت کی — فائل فوٹو: ڈان نیوز
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں سول جج قدرت اللہ نے کیس کی سماعت کی — فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق چیئرمین عمران خان اور اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف مبینہ غیر شرعی نکاح کیس کا اوپن ٹرائل جیل سمیت کسی بھی محفوظ مقام پر کرنے کا حکم جاری کردیا۔

سینئر سول جج قدرت اللہ نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف مبینہ غیر شرعی نکاح کیس کی سماعت کی، درخواست گزار خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے اور جیل ٹرائل کی استدعا کی۔

عدالت نے ریمارکس دیے حاضری اور سماعت وڈیو لنک کے ذریعے کر لیتے ہیں، دوران سماعت بشریٰ بی بی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی جس میں کہا گیا کہ بشریٰ بی بی طبیعت ناسازی کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہو سکتیں۔

وکیل عثمان گل نے مؤقف اپنایا کہ بشریٰ بی بی لاہور میں ہیں اور وہ عدالت میں پیش نہیں ہوسکتیں، عدالت نے ریمارکس دیے بانی پی ٹی آئی جیل میں ہیں، بشریٰ بی بی تو جیل میں نہیں ہیں۔

وکیل نے مؤقف اپنایا کہ اگلی سماعت پر بشریٰ بی بی پیش ہوجائیں گی، ضمانتی مچلکے تیار ہیں مگر دستخط نہیں ہوسکے، دو سے تین بجے کا وقت رکھ لیں، کوشش کرلیتے ہیں کہ بشریٰ بی بی پیش ہوجائیں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ بشریٰ بی بی واقعی میں بیمار ہیں تو استثنیٰ کی درخواست کے ساتھ میڈیکل لگا دیں، جیل سے بانی پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش کرنے کے حوالے سے رپورٹ آجائے تو دیکھ لیتے ہیں۔

اس موقع پر وکیل عثمان گل کی جانب سے کہا گیا کہ لاہور سے آنا ہوتا ہے، تاریخ لمبی دے دیا کریں، عدالت نے ریمارکس دیے کچھ عرصے تک اسلام آباد میں کرائے پر گھر لے لیں، وکیل نے استدعا کی کہ چھٹیوں کے بعد سماعت رکھ لیں۔

عدالت نے ریمارکس دیے چھٹیوں سے پہلے ایک سماعت رکھیں گے، اس موقع پر عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی پیشی سے متعلق رپورٹ آنے تک سماعت میں وقفہ کردیا۔

بعدازاں سپریٹینڈنٹ اڈیالہ جیل کی جانب سے عدالت میں بانی پی ٹی آئی کی پیشی سے متعلق رپورٹ عدالت کو موصول ہوئی، رپورٹ میں سپریٹینڈنٹ اڈیالہ جیل نے بانی پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش کرنے سے معذرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر بانی پی ٹی آئی کو عدالت نہیں لا سکتے۔

عدالت نے رپورٹ موصول ہونے کے بعد سماعت بائیس دسمبر تک کیلئے ملتوی کردی۔

عدالت کی جانب سے آج کی سماعت کے تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ سپرٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی جانب سے آج بانی پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، سپرٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ سیکیورٹی کی وجوہات کی بنا پر بانی پی ٹی آئی کو پیش کرنے سے قاصر ہیں۔

اس میں کہا گیا کہ عدالت محسوس کرتی ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف مقدمے کا ٹرائل محفوظ مقام پر کیا جانا چاہیے، وفاقی حکومت اڈیالہ جیل سمیت کسی بھی محفوظ مقام کو ٹرائل کیلئے مختص کر سکتی ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ مبینہ غیر شرعی نکاح کیس کی آئندہ سماعت وفاقی حکومت کی جانب سے مختص کیے گئے مقام پر ہوگی، بشریٰ بی بی کا ٹرائل الگ سے نہیں چلایا جا سکتا لہذا ان کا ٹرائل بھی بانی پی ٹی آئی کے ساتھ چلایا جائے گا۔

اس میں کہا گیا کہ عدالت یہ واضح کرتی ہے کہ جہاں بھی ٹرائل ہوگا وہ اوپن ٹرائل ہوگا، حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی کی آج کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی جاتی ہے۔

آئندہ سماعت پر بشریٰ بی بی ہر صورت عدالت میں پیش ہوں، استثنیٰ کی درخواست منظور نہیں کی جائے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے عمران خان کو آج طلب کیا تھا، حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ آئندہ سماعت پر سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری کو یقینی بنائیں۔

واضح رہے کہ 11 دسمبر کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف خاور مانیکا کی جانب سے دائر غیر شرعی نکاح کیس کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے بشریٰ بی بی کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 14 دسمبر تک ملتوی کردی تھی۔

اس سے قبل 5 دسمبر کو ہونے والی سماعت میں خاور مانیکا کے گھریلو ملازم اور کیس کے گواہ محمد لطیف نے بیان قلمبند کرایا تھا۔

جبکہ 28 نومبر کو ہونے والی گزشتہ سماعت میں نکاح خواں مفتی سعید اور عون چوہدری نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔

درخواست کا متن

واضح رہے کہ 25 نومبر کو اسلام آباد کے سول جج قدرت کی عدالت میں پیش ہو کر بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف دوران عدت نکاح و ناجائز تعلقات کا کیس دائر کیا تھا، درخواست سیکشن 494/34، B-496 ودیگر دفعات کے تحت دائر کی گئی۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ میراتعلق پاک پتن کی مانیکا فیملی سے ہے، بشریٰ بی بی سے شادی 1989 میں ہوئی تھی، جو اس وقت پر پُرسکون اور اچھی طرح چلتی رہی جب تک عمران خان نے بشریٰ بی بی کی ہمشیرہ کے ذریعے اسلام آباد دھرنے کے دوران مداخلت نہیں کی، جو متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر اور درخواست گزار کو یقین ہے کہ اس کے یہودی لابی کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔

خاور مانیکا نے بتایا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی شکایت کنندہ کے گھر میں پیری مریدی کی آڑ میں داخل ہوا اور غیر موجودگی میں بھی اکثر گھر آنے لگا، وہ کئی گھنٹوں تک گھر میں رہتا جو غیر اخلاقی بلکہ اسلامی معاشرے کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ عمران خان وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ازدواجی زندگی میں بھی گھسنا شروع ہوگیا، حالانکہ اسے تنبیہ کی اور غیر مناسب انداز میں گھر کے احاطے سے بھی نکالا۔

خاور مانیکا نے درخواست میں بتایا تھا کہ ایک دن جب اچانک وہ اپنے گھر گئے تو دیکھا کہ زلفی بخاری ان کے بیڈ روم میں اکیلا تھا، وہ بھی عمران خان کے ہمراہ اکثر آیا کرتا تھا۔

انہوں نے درخواست میں بتایا تھا کہ بشریٰ بی بی نے میری اجازت کے بغیر بنی گالا جانا شروع کر دیا، حالانکہ زبردستی روکنے کی کوشش بھی کی اس دوران سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

مزید لکھا تھا کہ بشریٰ بی بی کے پاس مختلف موبائل فونز اور سم کارڈز تھے، جو چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایت پر فرح گوگی نے دیے تھے۔

خاور مانیکا نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ نام نہاد نکاح سے قبل دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ غیر قانونی تعلقات قائم کیے، یہ حقیقت مجھے ملازم لطیف نے بتائی۔

درخواست میں مزید بتایا تھا کہ فیملی کی خاطر صورتحال کو بہتر کرنے کی کوشش کی لیکن یہ سب ضائع گئیں، اور شکایت کنندہ نے 14 نومبر 2017 کو طلاق دے دی۔

خاور مانیکا کی درخواست کے مطابق دوران عدت بشریٰ بی بی نے عمران خان کے ساتھ یکم جنوری 2018 کو نکاح کر لیا، یہ نکاح غیر قانونی اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

مزید لکھا تھا کہ دوران عدت نکاح کی حقیقت منظر عام پر آنے کے بعد دونوں نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کر لیا، لہٰذا یہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 496/ 496 بی کے تحت سنگین جرم ہے، دونوں شادی سے پہلے ہی فرار ہوگئے تھے۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انہیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔

کارٹون

کارٹون : 6 اکتوبر 2024
کارٹون : 4 اکتوبر 2024