• KHI: Asr 5:19pm Maghrib 7:25pm
  • LHR: Asr 5:03pm Maghrib 7:11pm
  • ISB: Asr 5:12pm Maghrib 7:22pm
  • KHI: Asr 5:19pm Maghrib 7:25pm
  • LHR: Asr 5:03pm Maghrib 7:11pm
  • ISB: Asr 5:12pm Maghrib 7:22pm

پنجاب اسمبلی میں ہتک عزت بل کی منظوری پر پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ (ن) سے دوری اختیار کرلی

شائع May 22, 2024
— فائل فوٹو / ڈان نیوز
— فائل فوٹو / ڈان نیوز

اپوزیشن اور صحافتی تنظیموں کے تحفظات اور احتجاج کے باوجود 2 روز قبل پنجاب اسمبلی میں صوبائی حکومت کا پیش کردہ ہتک عزت بل 2024 منظور کرنے پر پاکستان پیپلز پارٹی نے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) سے راہیں جدا کر لیں۔

’ڈان نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ بل کی منظور کے موقع پر پارٹی قیادت کی واضح ہدایات پر پیپلز پارٹی کے تمام اراکین صوبائی اسمبلی ایوان سے غیر حاضر رہے۔

پنجاب اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر علی حیدر گیلانی نے کہا کہ ہتک عزت بل کے حوالے سے نہ پوچھا گیا نہ بتایا گیا، پیپلز پارٹی کبھی بھی اس بل کا حصہ نہیں بننا چاہتی تھی، ہتک بل کی منظوری کے روز تمام ارکان کو ایوان سے غیر حاضر رہنے کا کہا تھا۔

علی حیدر گیلانی نے کہا کہ بل کی منظوری کے روز پیپلز پارٹی کا کوئی رکن صوبائی اسمبلی ایوان میں موجود نہیں تھا، پیپلز پارٹی ہمیشہ میڈیا کی آزادی کے ساتھ کھڑی ہے، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ میڈیا کی آزادی کی جدوجہد میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے۔

پیپلز پارٹی پنجاب کے سینئر رہنما حسن مرتضی نے کہا کہ ہتک عزت بل پر پیپلز پارٹی میڈیا کے ساتھ کھڑی ہے اور رہے گی، صدرزرداری اور محترمہ شہید کےخلاف میڈیا ٹرائل کے باوجود کبھی آزادی رائے پرقدغن نہیں لگائی۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ہتک عزت بل پیش کرنےمیں پیپلزپارٹی حصہ نہیں بنی، میڈیا میں کردارکشی پگڑیاں اچھالنے کے خلاف ہیں، اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لئے بغیربل پیش کرنا غلط ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب کو ہتک عزت بل پروقت ضائع کیے بغیر صحافی تنظیموں سے مزاکرات کرنا چاہیے۔

یاد رہے کہ 2 روز قبل روز پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اور صحافتی تنظیموں کے تحفظات اور احتجاج کے باوجود صوبائی حکومت کا پیش کردہ ہتک عزت بل 2024 منظور کرلیا گیا تھا۔

اجلاس میں لوکل گورنمنٹ کے سوالات اور توجہ دلاؤ نوٹس کے بعد وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے ہتک عزت بل 2024 پیش کیا تھا۔

اس پر اپوزیشن کی جانب سے شدید نعرے لگائے گئے اور احتجاج کیا گیا جبکہ صحافیوں نے بھی پریس گیلری کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اسمبلی احاطے میں احتجاج کیا جبکہ ملک گیر احتجاج کی کال بھی دے دی۔

ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر نے کہا تھا کہ ایسے قانون سے آزادی اظہار رائے پر قدغن لگے گی۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحٰق نے بل کے اہم نکات اور اپوزیشن کے اعتراضات کا جواب دیا۔

بل پر بحث کے دوران اپوزیشن کی تجویز کردہ تمام ترامیم مسترد کردی گئیں بل اکثریت رائے سے منظور کرلیا گیا۔

بل کا اطلاق الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 5 جولائی 2024
کارٹون : 4 جولائی 2024