• KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:19pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 5:02pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 5:12pm
  • KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:19pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 5:02pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 5:12pm

پاکستان میں ایوارڈ دینے کا طریقہ غلط ہے، پہلا ایوارڈ ملنے پر ہنستا رہا، فیصل قریشی

شائع June 12, 2024
—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

شاندار اداکاری کے عوض متعدد ایوارڈز جیتنے والے فیصل قریشی نے اعتراف کیا ہے کہ جب انہیں پہلا اسٹائل ایوارڈ ملا تو وہ ہنستے رہے کہ انہیں کس وجہ سے ایوارڈ دیا گیا، ساتھ ہی انہوں نے ملک میں دیے جانے والے ایوارڈز کے طریقہ کار کو بھی غلط قرار دے دیا۔

فیصل قریشی نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شوبز انڈسٹری میں دیے جانے والے ایوارڈز کے معاملے پر کھل کر بات کی اور اس بات کا شکوہ بھی کیا کہ انہیں ان کے شاندار ڈراموں پر ایوارڈز نہیں ملے۔

فیصل قریشی کا کہنا تھا کہ بہت سارے لوگ انہیں کہتے رہتے ہیں کہ انہیں بشر مومن کی شاندار اداکاری پر ایوارڈ ملنا چاہیے تھا لیکن انہیں اس پر ایوارڈ نہ ملا جب کہ انہیں دوسرے چند اچھے ڈراموں پر بھی ایوارڈز نہ مل سکے۔

انہوں نے خود کو خوش قسمت قرار دیا کہ انہیں چند اچھے ڈراموں کی وجہ سے ایوارڈز بھی ملے۔

ساتھ ہی فیصل قریشی نے ملک میں دیے جانے والے ایوارڈز کے طریقہ کار پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ جس طریقے کے تحت ایوارڈز دیے جاتے ہیں، وہ طریقہ ٖغلط ہے۔

اداکار نے بتایا کہ ماضی میں انہیں پہلا لکس اسٹائل ایوارڈز ان کے رومانوی کامیڈی ڈرامے کی وجہ سے ملا اور وہ ایوارڈ ملنے پر ہنستے رہے اور خود سے بھی پوچھتے رہے کہ انہیں کیوں اور کس وجہ سے ایوارڈ دیا گیا ہے؟

ان کے مطابق اس وقت ان کے مدمقابل فردوس جمال، ندیم بیگ اور طلعت حسین سمیت دیگر متعدد اور بڑے اداکار بھی ایوارڈز کی دوڑ میں شامل تھے لیکن ان سب کو چھوڑ کر انہیں ایوارڈ دیا گیا، جس پر وہ ہنستے رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ بڑے اطمینان سے ایوارڈ شو میں گئے تھے، وہاں موجود دوسرے اداکار بھی کہتے رہے کہ انہیں کیوں اور کیسے ایوارڈ دیا گیا؟

ساتھ ہی فیصل قریشی نے پاکستان میں ایوارڈز دیے جانے کے طریقہ کار پر بھی کھل کر بات کی اور کہا کہ آڈینس چوائس ایوارڈز کا طریقہ ہی غلط ہے، وہ ہونا ہی نہیں چاہیے۔

ان کے مطابق دنیا بھر میں کہیں بھی بڑے ایوارڈز آڈینس چوائس پر نہیں دیے جاتے کیوں کہ بہت سارے اداکار ایسے ہوتے ہیں جن کے فالوورز نہیں ہوتے لیکن وہ شاندار اداکاری کرتے ہیں جب کہ بعض بیکار اداکار ہوتے ہیں لیکن ان کے فالوورز زیادہ ہوتے ہیں۔

فیصل قریشی نے تجویز دی کہ ایوارڈز جیوری کو مختلف شعبوں کے ماہر افراد پر مشتمل ہونا چاہیے جو کہ غیر جاندارانہ طور پر اداکار کی اہلیت اور اداکاری کو دیکھ کر ایوارڈ دینے کا فیصلہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ ان کے لیے ان کے سینیئرز کی تعریف ہی ایوارڈ ہوتا ہے اور وہ اپنے سینیئرز کی تعریف پر کئی دن تک خوش رہتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 1 جولائی 2024
کارٹون : 30 جون 2024