• KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:19pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 5:03pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 5:12pm
  • KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:19pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 5:03pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 5:12pm

اسلام آباد ہائیکورٹ نے شیریں مزاری کا نام ای سی ایل میں نہ ہونے پر توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی

شائع June 28, 2024
— فائل/فوٹو: اے پی پی
— فائل/فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابق رہنما شیریں مزاری کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں نہ ہونے پر توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی۔

عدالتی حکم کے باوجود ڈاکٹرشیریں مزاری کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سماعت کی۔

اس موقع پر شیریں مزاری اپنے وکیل کے ہمراہ، جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل اور وزارت داخلہ کا افسر عدالت میں پیش ہوئے۔

وزارت داخلہ کی رپورٹ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے پیش کی، رپورٹ میں بتایا گیا کہ شیریں مزاری کا نام ای سی ایل لسٹ میں اب موجود نہیں ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کابینہ کی منظوری سے نام ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا، جو اب نہیں ہے، جس پر وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ای سی ایل سے نام نکالا لیکن کیا کسی دوسری لسٹ میں تو نہیں۔

وکیل درخواست گزار نے مزید کہا کہ عدالت سے کوئی ڈائریکشن جاری کرنے کا نہیں کہہ رہے۔

بعد ازاں، اسلام آباد ہائی کورٹ نے شیریں مزاری کا نام ای سی ایل میں نہ ہونے پر درخواست نمٹا دی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے شیریں مزاری کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نہ نکالنے کے خلاف توہین عدالت کیس میں وزارت داخلہ سے رپورٹ آج طلب کی تھی۔

4 اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے شیریں مزاری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔

اس سے قبل یکم دسمبر 2023 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے شیریں مزاری کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے بھی نکالنے کا حکم دیا تھا۔

9 مئی کے پُرتشدد مظاہروں کے چند ہفتے بعد 29 مئی کو پی ٹی آئی کی سابق رہنما کا نام اسلام آباد پولیس کی سفارشات پر پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا گیا تھا۔

القادر ٹرسٹ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد مظاہروں کے بعد مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس کے تحت شیریں مزاری سمیت پی ٹی آئی کے 13 رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا تھا، سابق وزیر انسانی حقوق کو متعدد بار ضمانت دی گئی تاہم انہیں ہر بار دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔

بعد ازاں، شیریں مزاری نے ذاتی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ متحرک سیاست سے ریٹائر ہو رہی ہیں۔

شیریں مزاری نے کہا تھا کہ 12 روز تک میری گرفتاری، اغوا اور رہائی کے دوران میری صحت کے حوالے سے اور میری بیٹی ایمان مزاری کو جس صورتحال اور آزمائش سے گزرنا پڑا، میں نے جیل جاتے ہوئے اس کی وڈیو بھی دیکھی جب میں تیسری مرتبہ جیل جارہی تھی تو وہ اتنا رو رہی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 3 جولائی 2024
کارٹون : 2 جولائی 2024