• KHI: Fajr 5:03am Sunrise 6:20am
  • LHR: Fajr 4:28am Sunrise 5:49am
  • ISB: Fajr 4:30am Sunrise 5:54am
  • KHI: Fajr 5:03am Sunrise 6:20am
  • LHR: Fajr 4:28am Sunrise 5:49am
  • ISB: Fajr 4:30am Sunrise 5:54am

کسی جماعت پر پابندی یقیناً تشویش کی بات ہے، امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ

شائع July 16, 2024
ترجمان اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میتھیو ملر— فائل فوٹو: اے ایف پی
ترجمان اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میتھیو ملر— فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکا نے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) پر پابندی لگانے کے حکومتی فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پابندی لگانے کا فیصلہ پیچیدہ سیاسی عمل کا آغاز لگتا ہے۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے جاری بیان کے مطابق امریکا نے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے حکومتی فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ اس سلسلے میں حکومت بیانات دیکھے ہیں اور ہمیں لگتا ہے کہ یہ ایک پیچیدہ سیاسی عمل کا آغاز ہے۔

پیر کو اپنی بریفنگ میں ترجمان اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میتھیو ملر نے کہا کہ یقینا کسی جماعت پر پابندی تشویش کی بات ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم انسانی حقوق اور آزادی اظہار کے احترام سمیت آئینی جمہوری اصولوں کو پرامن طریقے سے برقرار رکھنے کی حمایت کرتے ہیں، ہم قانون کی حکمرانی اور قانون کے تحت مساوی انصاف سمیت وسیع تر جمہوری عمل کی حمایت کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ عدالتی فیصلوں کی نگرانی کرے گی۔

میتھیو ملر نے مزید کہا کہ جیسے جیسے یہ داخلی عمل جاری رہے گا، ہم عدالتوں کے مزید فیصلوں کی نگرانی کرتے رہیں گے۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف پر پابندی اور پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے حکومتی فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان، عارف علوی، قاسم سوری کیخلاف آرٹیکل 6 کا ریفرنس سپریم کورٹ کو بھیجا جائےگا جبکہ بیرون ملک سازش میں مصروف لوگوں کے پاسپورٹ، شناختی کارڈ بلاک کیے جائیں گے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ عطا تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے حوالے سے کافی عرصے سے غور ہو رہا تھا، اس حوالے سے قانونی تیاری کافی حد تک ہے، ہو سکتا ہے کہ کابینہ کے اگلے اجلاس میں اس معاملے کو لایا جائے اور پروسیجر پر عمل کرتے ہوئے اس کو سپریم کورٹ کو بھجوایا جائے۔

کارٹون

کارٹون : 17 ستمبر 2024
کارٹون : 16 ستمبر 2024