• KHI: Maghrib 6:32pm Isha 7:49pm
  • LHR: Maghrib 6:04pm Isha 7:26pm
  • ISB: Maghrib 6:10pm Isha 7:33pm
  • KHI: Maghrib 6:32pm Isha 7:49pm
  • LHR: Maghrib 6:04pm Isha 7:26pm
  • ISB: Maghrib 6:10pm Isha 7:33pm

بجلی 6روپے فی یونٹ سستی کرنے کا منصوبہ، وفاقی حکومت کا ڈرافٹ آئی ایم ایف میں پیش

شائع September 2, 2024
فائل فوٹو: رائٹرز
فائل فوٹو: رائٹرز

پاکستان نے بجلی کی قیمتوں میں 6 روپے فی یونٹ کمی کے لیے ایک نیا منصوبہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف) کے ساتھ شیئر کیا ہے جہاں عوام کے لیے بجلی کی قیمت میں کمی کے بعد وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس کمی سے پیدا ہونے والے 2800 ارب روپے کے خلا کو پُر کریں گے۔

خبر رساں ادارے ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق یہ تجویز انتہائی خطرناک فنڈنگ ​​کے ذرائع پر مبنی ہے اور ہو سکتا ہے کہ اسے فوری طور پر آئی ایم ایف کی جانب سے منظوری بھی نہ مل سکے۔

وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کو بتایا ہے کہ 2800 ارب روپے میں سے 1400 ارب روپے کی رقم خیبرپختونخوا (کے پی) سمیت چاروں وفاقی اکائیاں فراہم کریں گی البتہ پاکستان تحریک انصاف (پی آئی ٹی) کی زیر قیادت صوبائی حکومت نے اس منصوبے کو فنڈ دینے سے انکار کر دیا ہے۔

وزارت توانائی کے ذرائع نے بتایا کہ دونوں فریقوں نے ہفتے کے آخر میں 2800ارب روپے کے ٹیرف میں کمی کے منصوبے پر بات چیت کی لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا اور اب آئی ایم ایف نے مزید تفصیلات طلب کی ہیں۔

وزیر اعظم کی اس حوالے سے مسلسل کوششوں کے باوجود وزارت خزانہ بھی اس منصوبے کی ذمے داری لینے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کررہی ہے

خیبر پختونخوا کے سوا بقیہ تمام صوبوں کے بجٹ حد سے زیادہ بڑھ جانے کے باعث تمام صوبے اپنے اہم امور کو نظرانداز کر کے مسلم لیگ(ن) کی حکومت کو سیاسی فائدہ پہنچانے کے لیے اس معاملے میں شاید تعاون نہ کر سکیں۔

حکومت نے مقامی اور سرکاری پاور پروڈیوسرز کی شرائط کو تبدیل کر کے، کچھ ناکارہ پلانٹس کو بند اور 2700ارب روپے کا قرض اتار کر بجلی کی قیمتوں میں 5.80 روپے فی یونٹ کمی کی تجویز دی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ اگرچہ وزیر اعظم کا دفتر کچھ صوبائی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ملاقاتوں میں مصروف ہے تاہم مرکز اور چار وفاقی اکائیوں کے درمیان ابھی تک کوئی اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔

منصوبے کی مالی اعانت کے لیے حکومت نے آئی ایم ایف کو بتایا کہ چاروں صوبائی حکومتیں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) میں اپنے شیئر کے مطابق 1400 ارب روپے فراہم کریں گی، باقی 1400 ارب روپے کا انتظام پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام میں مزید کمی، مزید کمرشل قرضے لے کر، بجٹ میں دی گئی کچھ سبسڈیز میں جوڑ توڑ سمیت دیگر ذرائع سے کیا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت مالیاتی لحاظ سے پاور سبسڈی کے بوجھ کو بانٹنے کی وفاقی حکومت کی کسی بھی درخواست پر غور نہیں کرے گی، خیبرپختونخوا پہلے ہی 6 سے 7 روپے فی یونٹ سستی اضافی بجلی پیدا کر رہا ہے اور اس کے بدلے میں صوبے کے رہائشی اور صنعتیں 70 روپے فی یونٹ بجلی کی قیمت ادا کر رہی ہیں۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت اس مسئلے پر وفاقی حکومت کی کارکردگی سے اس حد تک مایوس ہو چکی ہے کہ وہ اب اپنے پاور پراجیکٹس پر کام کر رہی ہے اور صوبہ اپنی ٹرانسمیشن لائنیں بچھانے اور اپنی ریگولیٹری اتھارٹی بنانے پر غور کررہا ہے۔

پاکستان میں بجلی کی قیمتیں عوام الناس کے لیے ناقابل برداشت ہو چکی ہے اور صارفین اس کی 76 روپے فی یونٹ قیمت ادا کر رہے ہیں، وفاقی حکومت نے 200 یونٹ تک کے صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں 51 فیصد اضافہ عارضی طور پر موخر کر رکھا ہے لیکن انہیں بالآخر اکتوبر میں زائد قیمتوں کا بوجھ اٹھانا پڑے گا۔

ایک صارف کی یونٹ کی اوسطاً قیمت 44 روپے ہے اور حکومت 2800 ارب کے منصوبے کی بدولت اسے کم کر کے 38 روپے کرنا چاہتی ہے، 301 سے 700 یونٹس کی کیٹیگری کے صارفین مختلف سرچارجز اور ٹیکسز شامل کرنے کے بعد 58 روپے فی یونٹ ادا کر رہے ہیں۔ 700 یونٹ سے زائد ماہانہ استعمال کرنے والے صارفین 64 روپے فی یونٹ اور کمرشل صارف 76 روپے فی یونٹ ادا کر رہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ اس حد تک ناقص طریقے سے ڈرافٹ کیا گیا آئی ایم ایف سے ملاقاتوں کے دوران حکومتی ٹیم کو جوابات سے زیادہ سوالات کا سامنا کرنا پڑا جہاں اس منصوبے کی کامیابی کا زیادہ تر انحصار مقامی پاور پروڈیوسرز اور چاروں صوبائی حکومتوں کے ساتھ مذاکرات پر ہے۔

حکومت نے آئی ایم ایف کو بتایا کہ وہ حکومت کے زیر ملکیت پاور پلانٹس کے منافع میں کمی، 12 خود مختار پاور پروڈیوسرز کی شرائط میں تبدیلی اور کچھ ناکارہ پاور پلانٹس کے ساتھ معاہدے ختم کر کے ان کی مکمل ادائیگی کی بدولت بجلی کی قیمتوں میں کمی کرنا چاہتی ہے۔

اس منصوبے میں پاور پلانٹس کے مقامی قرضوں کو ختم اور تقریباً 2300 ارب روپے کے گردشی قرضے کی ریٹائرمنٹ کے بارے میں بھی بات کی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے ناکارہ پاور پلانٹس کا معاہدہ ختم کرنے کی تجویز دی ہے جس کے نتیجے میں قیمتوں میں 52 پیسے فی یونٹ کمی ہو گی البتہ اس کے لیے ان پلانٹس کے مالکان کو 77 ارب روپے کی ادائیگیاں درکار ہوں گی جس میں سے آدھی رقم صوبائی حکومتیں فراہم کریں گی۔

اس منصوبے کو فنڈ دینے کے لیے حکومت نے اس مالی سال کے لیے پی ایس ڈی پی میں مزید 400 ارب روپے کمی کرکے صرف 700 ارب روپے رکھنے کی تجویز پیش کی ہے، کمرشل قرضوں کی مد میں 386 ارب روپے لیے جائیں گے اور 200 ارب روپے کا بندوبست سرکاری کمپنیوں کے منافع سے کیا جائے گا۔

وفاقی حکومت نے ٹیرف میں کمی کے منصوبے میں صوبوں سے 1400 ارب روپے وصولی کا منصوبہ بنایا ہے، حکومت نے آئی ایم ایف کو بتایا ہے کہ پنجاب 699 ارب روپے اور سندھ 351 ارب روپے دے گا جبکہ وفاق کو امید ہے کہ اس سلسلے میں خیبر پختونخوا حکومت بھی 231 ارب روپے کا حصہ ڈالے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے بات چیت کا ایک اور دور جلد ہوگا اور ایک ذرائع نے بتایا کہ حالیہ بات چیت کے نتائج کو دیکھتے ہوئے ہم اس منصوبے کی فوری منظوری کے لیے زیادہ پُرامید نہیں ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 17 ستمبر 2024
کارٹون : 16 ستمبر 2024