• KHI: Maghrib 6:32pm Isha 7:49pm
  • LHR: Maghrib 6:04pm Isha 7:26pm
  • ISB: Maghrib 6:10pm Isha 7:33pm
  • KHI: Maghrib 6:32pm Isha 7:49pm
  • LHR: Maghrib 6:04pm Isha 7:26pm
  • ISB: Maghrib 6:10pm Isha 7:33pm

طالبان کے سپریم لیڈر کا افغان حکام کو نیا اخلاقی قانون نافذ کرنے کا حکم

شائع September 2, 2024
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی

طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ نے افغان حکام کو خواتین کے حقوق سے متعلق نیا اخلاقی قانون نافذ کرنے کا حکم دیا ہے جو اسلامی معاشرے کے سخت وژن کو اجاگر کرتا ہے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق طالبان حکام کی جانب سے گزشتہ ماہ ایک نیا قانون متعارف کروایا گیا تھا جس میں خواتین کو چہرے اور پورے جسم کا مکمل پردہ کرنے کے علاوہ گھر سے باہر اپنی آواز بھی اونچی رکھنے سے روکا گیا ہے۔

طالبان حکام کی جانب سے اعلان کردہ نئے قانون میں مجموعی طور پر 35 نکات شامل ہیں جو انسانی رویے اور طرز زندگی سے متعلق ہیں۔

اگرچہ 2021 میں طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد سے ان میں بہت سے اقدامات پہلے ہی غیر رسمی طور پر نافذ کیے جاچکے ہیں تاہم ان کے باضابطہ اعلان کے بعد بین الاقومی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

صوبہ فاریاب کے محکمہ اطلاعات و ثقافت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہیبت اللہ اخوندزادہ نے سول اور فوجی حکام کو حکم دیا ہے کہ انہیں معاشرے میں اچھائی کو فروغ دینے کے قانون پر عمل درآمد کروانا چاہیے۔

اتوار کو جاری ہونے والے بیان کے مطابق عام طور پر ہیبت اللہ اخوندزادہ جنوبی صوبہ قندھار میں ایک خفیہ ٹھکانے سے احکامات جاری کرتا ہے تاہم انہوں نے گزشتہ ہفتے شمالی فاریاب کے ایک غیر معمولی دورے میں یہ حکم جاری کیا تھا۔

طالبان حکومت کی جانب سے نافذ کیا گیا یہ نیا قانون خواتین کو بلاضرورت گھر سے نکلنے سے منع کرتا ہے اور ضرورت کے تحت گھر سے باہر نکلنے پر اپنی آواز کو ہلکی رکھنے کا حکم دیتا ہے جب کہ گھر سے باہر نکلنے پر صرف اپنے چہرے کو نہیں بلکہ پورے جسم کو ڈھانپنے کا حکم دیتا ہے۔

اس قانون میں صرف خواتین کے لیے احکامات جاری نہیں کیے گئے بلکہ مردوں کے لباس اور رویے کی بھی وضاحت کی گئی ہے اور انہیں پابند کیا گیا ہے کہ وہ گھٹنے سے اوپر تک پینٹ یا ٹراؤزر نہیں پہنیں گے اور نہ ہی اپنی داڑھی کو کاٹیں گے۔

قانون میں شامل دیگر نکات میں نمازی کی پابندی کا حکم شامل ہے جب کہ جانداروں کی تصاویریں رکھنے، ہم جنس پرستی، جانوروں کی لڑائی، عوامی سطح پر موسیقی بجانے پر پابندی شامل ہے۔

قانون میں خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے سزاؤں اور جرمانوں کا تعین بھی کیا گیا ہے جن میں زبانی طور پر تنبیہہ، دھمکیوں، جرمانے اور گرفتاری شامل ہے جب کہ اس کی ذمہ داری طالبان کی اخلاقی پولیس کو سونپی گئی ہے اور اس حوالے سے انہیں مکمل اختیار دیا گیا ہے۔

طالبان حکومت کی جانب سے اخلاقیات کے قانون کے اعلان پر اقوام متحدہ کے مشن نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور خواتین سے متعلق مخصوص پابندیوں پر تنقید کی ہے۔

اس سے قبل افغانستان کی وزارت اخلاقیات نے کہا تھا کہ وہ قانون پر تنقید پر ملک میں اقوام متحدہ کے مشن، افغانستان میں اقوام متحدہ اسسٹنٹس مشن (یو این اے ایم اے) سے مزید تعاون نہیں کرے گی۔

کارٹون

کارٹون : 17 ستمبر 2024
کارٹون : 16 ستمبر 2024