• KHI: Fajr 5:11am Sunrise 6:27am
  • LHR: Fajr 4:40am Sunrise 6:00am
  • ISB: Fajr 4:44am Sunrise 6:07am
  • KHI: Fajr 5:11am Sunrise 6:27am
  • LHR: Fajr 4:40am Sunrise 6:00am
  • ISB: Fajr 4:44am Sunrise 6:07am

ناکہ بندی کے باوجود علی امین کے پی ہاؤس سے نکلے، ان کی کوشش تھی لاشیں ملیں، وزیر داخلہ

شائع October 6, 2024
وزیر داخلہ محسن نقوی اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کررہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز
وزیر داخلہ محسن نقوی اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کررہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز

وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اسلام آباد میں رونما ہونے والے واقعات میں پولیس کو مطلوب ہیں، ہم نے ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے تھے لیکن ناکہ بندی کے باوجود وہ کے پی ہاؤس اسلام آباد سے نکل گئے، ان کی کوشش تھی لاشیں ملیں۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہ ہم نے ویڈیوز ریلیز کر دیں، جب پولیس نے خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد پر چھاپا مارا تو تب تک علی امین گنڈا پور وہاں سے نکل گئے تھے، ناکہ بندی کے باوجود گنڈا پور نکل گئے تھے۔

محسن نقوی نے کہا کہ ان کی کوشش ہےکہ کسی طرح دھرنادیں، ان کی کوشش تھی کہ کسی طرح ڈیڈ باڈی ملے، ان کے عزائم پورے نہیں ہوئے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت مستقبل میں صرف کارکنوں کو جیل بھجوائے گی، پی ٹی آئی کی قیادت جلسہ ک ٹائم دیکر خود گھروں میں بیٹھی رہتی ہے۔

قبل اسلام آباد پولیس کے شہید کانسٹیبل کی نماز جنازہ کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارا وعدہ ہے کہ اس واقعے میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہید کا ایک بیٹا سی ڈے اے میں ملازم ہے جسے ہم مستقل کریں گے جبکہ دوسرے بیٹےکو اسلام آباد پولیس میں بھرتی کرنے کے ساتھ ساتھ شہید پیکج دیں گے جبکہ ایک پلاٹ بھی دیں گے جو شہدا کو دیے جاتے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ یہ سارا عمل اگلے دو سے تین دن میں مکمل کریں۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے حوالے سے سوال پر محسن نقوی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نہ ہماری حراست میں ہیں اور نہ ہی وہ پاکستان کے کسی ادارے کی حراست میں ہیں، ہمیں دو تین جگہ ان کی موجودگی کا شک تھا تو وہاں ہم نے چھاپے مارے تھے، ہم نے ابھی بھی کافی حد تک ناکہ بندی کی ہوئی ہے اور وہ جہاں بھی ہمیں ملے تو پولیس ضروری کارروائی کرے گی۔

انہوں نے کہاکہ جب پختونخوا ہاؤس میں چھاپہ مارا جا رہا تھا تو وزیر اعلیٰ وہاں سے فرار ہو گئے تھے اور ہمارے پاس اس بات کے ثبوت بھی موجود ہیں لہٰذا وہ کے پی ہاؤس میں موجود نہیں ہیں اور ان کی بھاگتے ہوئے تصاویر بھی ہمارے پاس موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں آپ کو تصدیق کرتا ہوں کہ علی امین گنڈاپور نہ پولیس کی حراست میں ہیں نہ وہ کسی اور ادارے کی حراست میں ہیں، وہ خود بھاگے ہوئے ہیں جس کی وجہ مجھے معلوم نہیں۔

جب صحافی نے سوال کیا کہ کیا حالات کو پرامن طریقے یا مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہو سکتا، تو انہوں نے جواب دیا کہ جو دھاوا بولیں ان سے مذاکرات کریں؟، آپ کے گھر پر کوئی حملہ کرے تو آپ تو مذاکرات کر سکتے ہیں، میں نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہ جو شخص بھی اس واقعے اور دھاوا بولنے میں ملوث ہوگا، اس کے خلاف کارروائی کا فیصلہ پولیس کرے گی اور اسے مقدمے میں نامزد کیا جائے گا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ علی امین خیبر پختونخوا پہنچ گئے ہیں نہیں لیکن اسلام آباد پولیس ڈھونڈ رہی ہے، ان کی کوشش ہے کہ اگر وہ یہاں موجود ہیں تو ضرور گرفت میں لایا جائے۔

ایک اور سوال کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگلے چند گھنٹوں میں اسلام آباد کھل جائے گا اور اسے کلیئر کردیا جائے گا۔

ان کا کہناتھا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اسلام آباد میں ہونے والے واقعات میں مطلوب ہیں اور اس حوالے سے تفصیل بعد میں بتائیں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں پختونخوا ہاؤس پہنچنے والے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا تاحال کچھ نہیں پتا چل سکا اور پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کی قیادت نے حکومت پر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے اغوا کا الزام لگایا تھا۔

وزیر اعلیٰ علی کی مبینہ گمشدگی کے پیش نظر آج دوپہر دو بجے خیبرپختونخوا اسمبلی کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 6 اکتوبر 2024
کارٹون : 4 اکتوبر 2024