فیض حمید کو باضابطہ چارج شیٹ کرنے پر قانونی رائے
فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا سامنا کرنے والے پاک فوج کے لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو باضابطہ طور پر چارج شیٹ کر دیا گیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید (ر) کے خلاف کارروائی شروع کردی گئی ہے۔
ان کے خلاف کی جانے کارروائی پر ماہرین کیا رائے رکھتے ہیں، اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
راز افشاں کرنے پر عمر قید یا سزائے موت ہوسکتی ہے، راجا خالد
ماہر قانون راجا خالد نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حلف یا آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی یا ریاست کے راز کو افشاں کرنے پر عمر قید یا سزائے موت ہوسکتی ہے لیکن ہر سیکشن کی الگ اصطلاح ہے، اس وقت ہمارے سامنے کوئی سیکشن موجود نہیں ہے لیکن جو دفعات ان پر لاگو ہوسکتی ہیں اس کے تحت سزائے موت ہوسکتی ہے۔
سیاسی نوعیت کے الزامات میں کم سزا ملے گی، بریگیڈیئر (ر) وقار حسن
ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے بریگیڈیئر (ر) وقار حسن نے کہا کہ فوج میں ریاست کے خلاف بات کرنا بغاوت کے زمرے میں آتا ہے، بغاوت کی سزا میں عمر قید اور پھانسی ہوسکتی ہے، اگر سیاسی نوعیت کے الزامات ہیں تو اس کی سزا تھوڑی کم ہوگی۔
خیال رہے کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا سامنا کرنے والے پاک فوج کے لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو آج باضابطہ طور پر چارج شیٹ کیا گیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید (ر) کے خلاف کارروائی شروع کی گئی۔
پاک فوج کے ترجمان کے مطابق سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید پر باضابطہ طور پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے، فیض حمید پر سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سابق ڈی جی آئی ایس آئی کو سیاسی سرگرمیوں اور آفیشل سکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزیوں میں ملوث قرار دیا گیا ہے۔