• KHI: Zuhr 12:40pm Asr 4:25pm
  • LHR: Zuhr 12:10pm Asr 3:40pm
  • ISB: Zuhr 12:15pm Asr 3:40pm
  • KHI: Zuhr 12:40pm Asr 4:25pm
  • LHR: Zuhr 12:10pm Asr 3:40pm
  • ISB: Zuhr 12:15pm Asr 3:40pm

جوڈیشل کمیشن کی ٹھوس یقین دہانی نہ کرائی گئی تو مذاکرات ختم سمجھے جائیں، سلمان اکرم

شائع January 10, 2025
فائل فوٹو:
فائل فوٹو:

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ 9 مئی 2023 اور 26 نومبر 2024 کے احتجاج کے حوالے حکومت نے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے سلسلے میں ٹھوس یقین دہانی نہیں کرائی تو پھر اس کے ساتھ جاری مذاکراتی عمل کو ختم سمجھا جائے۔

انہوں نے یہ بات ڈان نیوز کے پروگرام ان فوکس میں اینکر پرسن نادیہ نقی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

سلمان اکرم راجا نے کہا کہ مذاکرات ہماری کمزوری نہیں ہیں، ہماری پارٹی اور سابق وزیراعظم عمران خان ملک میں تناؤ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

انہوں نے وفاقی وزرا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے ماحول خراب کرنے کی کوشش کی، ہم ملکی فلاح کے لیے مذاکرات جاری رکھنا چاہتے ہیں۔

سلمان اکرم راجا نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کرانا حکومت کا اختیار ہے، سابق وزیر اعظم اپنے مؤقف پر ڈٹے ہوئے ہیں اور اہم مذاکرت کی تیسری نشست کے لیے تیار ہیں۔

پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ 9 مئی 2023 اور 26 نومبر 2024 کے احتجاج کے حوالے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے سلسلے میں حکومت نے مذاکرات کی تیسرے نشست میں ٹھوس یقین دہانی نہیں کرائی تو پھر مذاکراتی عمل کو ختم سمجھا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ گیند اب حکومتی کورٹ میں ہے اور تیسری نشست میں کمیشن کی تشکیل پر ٹھوس یقین دہانی ہوجانی چاہیے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے جمعرات کو عمران خان تک رسائی حاصل کرنے کی کوششیں ناکام رہی تھیں۔

پارٹی رہنماؤں نے مذاکرات کے تیسرے دور میں اپنے تحریری مطالبات پیش کرنے کے ارادے کا اعلان سے قبل بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنی تھی۔

حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کے لیے دسمبر کے آخری ہفتے میں مذاکرات کا آغاز ہوا تھا، لیکن کئی ہفتوں کے مذاکرات کے باوجود عدالتی کمیشن کی تشکیل اور پی ٹی آئی قیدیوں کی رہائی جیسے اہم معاملات پر بات چیت کا عمل بمشکل ہی آگے بڑھا ہے۔

پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ انہیں پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم اور سابق وزیراعظم کے درمیان ملاقات کے لیے اڈیالہ انتظامیہ سے رابطہ کرنے کے لیے کہا گیا تھا، لیکن دن بھر کی کوششوں کے باوجود جیل حکام نے انہیں عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی۔

قبل ازیں پی ٹی آئی کے ترجمان شیخ وقاص اکرم نے پشاور میں محکمہ اطلاعات خیبر پختونخوا میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ وہ 9 مئی اور 26 نومبر کے کریک ڈاؤن کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دے کر مذاکرات میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔

پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ بانی تک رسائی ان کا بنیادی مطالبہ ہے، کیونکہ انہیں مذاکرات کے حوالے سے بانی سے مشاورت کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہم ساڑھے 3 ماہ سے عمران خان تک رسائی حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔

بانی پی ٹی آئی کے ساتھ حالیہ ملاقات کے بارے میں شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ ان کی پچھلی ملاقاتیں تفصیلی نہیں تھیں، اور پارٹی ان سے ’تفصیلی ملاقات‘ کے لیے رسائی چاہتی ہے، کیونکہ اہم امور پر تبادلہ خیال کرنا باقی ہے، ایک چھوٹے سے کمرے میں ہونے والی ملاقات ’مناسب رسائی‘ نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود پی ٹی آئی کے بانی نے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا اور اپنی پارٹی کے مذاکرات کاروں کو حکومت کے ساتھ مذاکرات کے تیسرے مرحلے میں تحریری طور پر اپنے مطالبات پیش کرنے کی اجازت دی، عمران خان سے ملاقات ہمارا بنیادی حق ہے جس سے ہمیں محروم رکھا گیا ہے۔

اس سے ایک روز قبل پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے سابق وزیراعظم تک ’غیر نگرانی‘ رسائی کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ ان کی ملاقات نگرانی میں ہوئی، تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ جیل قوانین کے تحت اس طرح کی میٹنگ ممکن نہیں ہے۔

شیخ وقاص اکرم کے مطابق حکومت نے سنگجانی احتجاج کو روکنے کے لیے صبح 7 بجے جیل کے دروازے کھولے، انہوں نے اس ملاقات کے حوالے سے کہا کہ کس جیل مینوئل نے اس کی اجازت دی؟

انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی پنجاب حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر وہ اس طرح کے اجلاس کا اہتمام نہیں کر سکتی تو وہ ہماری پارٹی کے دیگر مطالبات کو کیسے حل کرے گی؟ جوڈیشل کمیشن کی تشکیل ایک اہم مطالبہ ہے جس سے مذاکراتی عمل میں مدد ملے گی۔

شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ حکومت پی ٹی آئی کے بانی کو جیل میں دی جانے والی سہولیات کے بارے میں جھوٹ بول رہی ہے، عمران خان کو ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے، اس کے علاوہ انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کو اخبار اور ٹیلی ویژن کی اجازت نہیں دی گئی اور جیل حکام ان کا پڑھنے کا مواد بھی لے جا رہے ہیں۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 9 جنوری 2025
کارٹون : 8 جنوری 2025