• KHI: Zuhr 12:45pm Asr 4:38pm
  • LHR: Zuhr 12:16pm Asr 3:56pm
  • ISB: Zuhr 12:21pm Asr 3:57pm
  • KHI: Zuhr 12:45pm Asr 4:38pm
  • LHR: Zuhr 12:16pm Asr 3:56pm
  • ISB: Zuhr 12:21pm Asr 3:57pm

جعلی بینک اکاؤنٹس کیس: فریال تالپور سمیت 14 ملزمان بری، صدر زرداری اور دیگر ملزم قرار

شائع January 26, 2025
فریال تالپور کا اومنی گروپ کیساتھ گنے کی خرید و فروخت کا لین دین قانونی تھا
فائل فوٹو: ڈان نیوز
فریال تالپور کا اومنی گروپ کیساتھ گنے کی خرید و فروخت کا لین دین قانونی تھا فائل فوٹو: ڈان نیوز

بینکنگ کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں پیپلز پارٹی کی رہنما فریال تالپور اور 13 دیگر ملزمان کو بری کردیا، جب کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے عدم ثبوت کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی حتمی رپورٹ میں ملزمان کو کلین چٹ دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صدر آصف علی زرداری، فریال تالپور اور دیگر کے خلاف مبینہ طور پر جعلی بینک اکاؤنٹس کھولنے اور انہیں اربوں روپے کی غیر قانونی ٹرانزیکشنز کے لیے استعمال کرنے سے متعلق مقدمات درج کیے گئے تھے۔

2018 میں سپریم کورٹ کی جانب سے تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے کم از کم 29 بینک اکاؤنٹس کو جعلی قرار دیا تھا، اور اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ ان اکاؤنٹس کو 42 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے جنوری 2019 میں جے آئی ٹی رپورٹ اور قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے جمع کیے گئے شواہد کو مزید تحقیقات کے لیے بھیج دیا تھا، تاہم بعد ازاں یہ مقدمات مزید کارروائی کے لیے کراچی کی بینکنگ کورٹ منتقل کر دیے گئے۔

ایف آئی اے کے تفتیشی افسر اور ریاستی پراسیکیوٹر کو سننے کے بعد خصوصی عدالت کے جج جاوید احمد کیور نے حتمی چارج شیٹ منظور کرلی، جس میں فریال تالپور سمیت 14 افراد کو عدم ثبوت کی بنا پر کالم ٹو میں رکھا گیا اور ان کی رہائی کا حکم دیا گیا ہے۔

حتمی تحقیقاتی رپورٹ میں صدر زرداری، انور مجید، زین ملک، حسین لوائی اور دیگر کو ملزم نامزد کیا گیا ہے، تاہم گزشتہ سماعت میں صدر زرداری نے عدالت کے سامنے آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت صدارتی استثنیٰ کا دعویٰ کیا تھا، اور عدالت سے درخواست کی تھی کہ موجودہ کیس میں ان کے خلاف فوجداری کارروائی روک دی جائے۔

عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ تفتیشی افسر کے مطابق ملزمان بلال شیخ اور اقبال آریان دوران سماعت انتقال کرگئے تھے جس کے باعث ان کے خلاف مقدمات بند ہوگئے۔

عدالت نے کہا کہ ابتدائی طور پر فریال تالپور کا نام عبوری چارج شیٹ میں بطور ملزم درج تھا، لیکن ان کی درخواست پر کیس میں ان کے کردار کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

انہوں نے اپنی زرعی اراضی پر کاشت کی گئی گنے کی فصل کی فروخت سے متعلق دستاویزات فراہم کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان سے منسوب 3 کروڑ روپے کا اومنی گروپ شوگر ملز کے ساتھ جائز کاروباری لین دین تھا۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اس دعوے کی تصدیق نیب کی تحقیقاتی رپورٹ سے بھی ہوتی ہے، جس میں زرداری گروپ پرائیویٹ لمیٹڈ کے عنوان سے ان کے دعوے کو تسلیم کیا گیا ہے، اور تفتیشی افسر نے تصدیق کی ہے کہ فریال تالپور کے خلاف کوئی قابل اعتراض ثبوت نہیں ملا، اور ان کی درخواست کی حمایت میں پیش کی گئی دستاویزات، شہادتوں کی بنیاد پر قابل اعتبار معلوم ہوتی ہیں۔

عدالت نے کہا کہ حتمی چارج شیٹ مختلف فورمز پر کی جانے والی مکمل تحقیقات کی عکاسی کرتی ہے، 14 افراد کا ٹرائل نہ کرنے کی وجوہات میں گواہ کی حیثیت، الگ الگ انکوائریوں میں ملوث ہونے یا ٹھوس شواہد کی عدم موجودگی شامل ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 29 جنوری 2025
کارٹون : 28 جنوری 2025