برطانیہ: کرپٹو کرنسی اے ٹی ایمز کا غیر قانونی نیٹ ورک چلانے والے شخص کو 4 سال قید
برطانیہ میں کرپٹو کرنسی اے ٹی ایمز کا غیر قانونی نیٹ ورک چلانے والے شخص کو اس طرح کے پہلے مجرمانہ کیس میں 4 سال قید کی سزا سنادی گئی۔
ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اس طرح کے اے ٹی ایمز، جو صارفین کو کرپٹو کرنسی خریدنے یا اسے نقد میں تبدیل کرنے کی اجازت دیتے ہیں، کا برطانیہ کے مالیاتی نگران، فنانشل کنڈکٹ اتھارٹی کی منظوری کے بغیر برطانیہ میں کام کرنا غیر قانونی ہے۔
ایف سی اے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر تھیریس چیمبرز نے ایک بیان میں کہا کہ غیر رجسٹرڈ کرپٹو سرگرمی کے لیے یہ برطانیہ کی پہلی مجرمانہ سزا ہے اور ایک واضح ہے کہ جو لوگ ہمارے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں، اور قانون سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں اور مجرمانہ سرگرمی میں ملوث ہوتے ہیں انہیں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اولومائڈ اوسنکویا نے دسمبر 2021 اور مارچ 2022 کے درمیان 28 مختلف مقامات پر ان ڈیوائسز کو چلایا، جس سے 30 لاکھ ڈالر سے زیادہ مالیت کی کرپٹو کرنسی ٹرانزیکشنز کو ممکن بنایا گیا۔
ساؤتھ وارک کراؤن کورٹ میں 46 سالہ شخص کو مجرم قرار دینے والے برطانوی جج گریگوری پیرنس نے کہا کہ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ محض ریگولیٹری خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اوسنکویا نے جان بوجھ کر اور غیر قانونی طور پر کام کیا، اور سراغ لگانے سے بچنے کے لیے جھوٹی شناخت اپنانے کی کوشش کی۔
ایف سی اے کا کہنا تھا کہ مجرم قرار دیا گیا شخص اس بات کو یقینی بنانے میں بھی ناکام رہا کہ جرائم پیشہ افراد کی جانب سے جرائم سے حاصل ہونے والی رقم کو منی لانڈرنگ کے لیے اے ٹی ایمز کا استعمال نہ کیا جائے۔