’ریپ‘ منظر فلمانے کے بعد جسم کانپ اٹھا، الٹی کی، زچگی کو محسوس کیا، دیا مرزا
اداکارہ دیا مرزا نے انکشاف کیا ہے کہ چند سال قبل ٹی وی سیریز ’کافر‘ میں ’ریپ‘ کا منظر فلمانے کے بعد ان کے جسم میں کپکپاہٹ ہوئی، ان کی طبیعت خراب ہوئی اور انہوں نے الٹی تک کردی۔
بھارتی نشریاتی ادارے ’نئی دہلی ٹیلی وژن‘ (این ڈی ٹی وی) کے مطابق دیا مرزا نے ’کافر‘ کی دوبارہ فلم کی صورت میں ریلیز کے موقع پر ایک انٹرویو میں 6 سال پرانی بات کو یاد کرتے ہوئے حیران کن واقعہ بتایا۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ ’کافر‘ ڈرامے کی شوٹنگ کے وقت ریپ کا منظر فلماتے وقت انہیں شدید پریشانی ہوئی، انہوں نے وہ تمام چیزیں محسوس کیں جو کہ ایک خاتون حمل ٹھہرنے کے بعد محسوس کرتی ہے۔
ان کے مطابق ’ریپ‘ کا خطرناک منظر فلمانے کے بعد ان کا جسم کافی دیر تک کپکپاہٹ کا شکار رہا، وہ تذبذب میں مبتلا ہوگئیں جب کہ انہوں نے الٹی بھی کی۔
انہوں نے ریپ کی حساسیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے لمحات ہوتے ہیں جب انسان مجبور ہوتا ہے، اس کا جسم کوئی اور مسخ کرنے لگتا ہے۔
دیا مرزا نے کہا کہ حقیقی ماں بننے سے کئی سال پہلے ہی انہوں نے مذکورہ ریپ منظر فلمانے کے بعد زچگی کے احساسات کو بھی محسوس کیا۔
دیا مرزا کی ٹی وی سیریز ’کافر‘ کو حال ہی میں اسٹریمنگ ویب سائٹ ’زی فائیو‘ پر فلم کے طور پر ریلیز کیا گیا ہے۔
’کافر‘ کو ابتدائی طور پر 2019 میں ٹی وی سیریز کے طور پر ریلیز کیا گیا تھا اور اب 6 سال بعد اسے فلم کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔
’کافر‘ میں دیا مرزا نے پاکستانی خاتون شہناز پروین کا کردار ادا کیا ہے اور اس کی کہانی حقیقی واقعے سے متاثر ہے۔
ڈان اخبار کی پرانی رپورٹ کے مطابق شہناز پروین نے اکتوبر 1995 میں گھریلو تشدد سے تنگ آکر نے آزاد کشمیر میں پاک - بھارت سرحد کے قریب دریا میں چھلانگ لگائی تھی، جسے بعد ازاں بھارتی اہلکاروں نے بچانے کے بعد ہسپتال پہنچایا تھا۔
شہناز پروین کے پاکستانی ثابت ہونے پر بھارتی اہلکاروں نے انہیں عدالت میں پیش کیا تھا، جہاں انہیں 15 ماہ قید کی سزا سنا کر جیل بھیج دیا گیا۔
شہناز پروین کو جیل قید کے دوران پولیس اہلکار محمد دین نے ریپ کا نشانہ بنایا تھا، جس پر وہ حاملہ ہوئیں، انہوں نے پہلے بھارتی پولیس کو اسقاط حمل کی اجازت دینے کا کہا لیکن اجازت نہ ملنے پر انہوں بچے کو جنم دینے کا فیصلہ کیا۔
شہناز پروین کے ہاں اکتوبر 1996 میں بیٹی کی پیدائش ہوئی، جس کا نام انہوں نے مبین رکھا۔

پاکستانی خاتون کو بھارتی پولیس اور عدالتوں نے 2001 میں آزاد کردیا تھا لیکن پھر پاکستان نے سوال اٹھایا کہ وہ بھارتی بچے کو قبول نہیں کرسکتے، جس پر شہناز پروین کا کیس بھارتی عدالت میں دوبارہ چلا۔
بھارتی عدالت نے بھارتی ریاست کو بچی کو شہریت دینے کا حکم دیتے ہوئے شہناز پروین کو 3 لاکھ روپے ادائیگی کرنے کا حکم بھی دیا، بعد ازاں پاکستانی حکومت نے بچی کو ویزا جاری کیا اور شہناز پروین بچی کے ہمراہ 8 سال بعد دسمبر 2003 میں واہگہ بارڈر کے ذریعے پاکستان پہنچیں۔
دیا مرزا کی کافر سیریز بھی اسی کہانی پر بنائی گئی ہے اور ٹی وی سیریز کو کافی پسند کیے جانے کے بعد اب اسے دوبارہ فلم کی صورت میں او ٹی ٹی پلیٹ فارم زی فائیو پر پیش کردیا گیا۔