راجہ پرویز اشرف کی ترقیاتی سکیمیں غیرقانونی۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ
اسلام آباد: آج بروز جمعرات پانچ دسمبر کی صبح سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی ترقیاتی سکیموں کے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ان کی ترقیاتی فنڈز کی تقسیم کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے مجاز اتھارٹی کو قانون کے مطابق کارروائی کا حکم بھی دیا۔
پیپلزپارٹی کے دورِ حکومت کے دوسرے منتخب وزیراعظم راجہ پرویز اشرف پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے اپنے دورِ اقتدار کے آخری ایّام میں پسندیدہ اراکین اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز کے نام پر خطیر رقوم جاری کی تھیں، ان پر الزام تھا کہ صرف گوجر خان کے لیے انہوں نے باون ارب روپے کے فنڈز جاری کیے تھے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے اس معاملے کا از خود نوٹس لیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے اس حوالے سے وفاقی حکومت سے بھی جواب طلب کیا تھا، جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ پیپلز ورکس پروگرام کے لیے مختص رقم غیر قانونی طور پر من پسند ارکان پارلیمنٹ میں تقسیم کی گئی تھی۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں قرار دیاہے کہ سابق وزیراعظم راجہ پرویزاشرف نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا۔ ان کی ترقیاتی اسکیموں کے اجراء میں بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں۔ فنڈز غیرقانونی طورپرمن پسند افراد اور ارکان پارلیمنٹ کوجاری کیے گئے۔
سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے فیصلے میں کہاہے کہ نگران حکومت کے دور میں بچ جانے والے فنڈز کا ازسرنو جائزہ لیا جائے اور مجاز حکام قانون کے مطابق کارروائی کریں۔ عدالت نے کہا کہ مجاز حکام فیصلہ کریں کہ راجہ پرویز اشرف اور دیگر کے خلاف فوجداری کارروائی کرنی ہے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے بائیس جولائی کو اس کی کیس کی سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔