پاکستان

جی ایچ کیو کے قریب طالبان کا حملہ، 13 ہلاک

راولپنڈی میں فوجی ہیڈ کوارٹر کے قریب دھماکے میں بیس افراد زخمی بھی ہوئے، تحریک طالبان پاکستان نے ذمہ داری قبول کرلی۔

راولپنڈی: راولپنڈی میں فوجی ہیڈ کوارٹر کے قریب دھماکے میں کم از کم 13 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہو گئے جبکہ تحریک طالبان پاکستان نے دھماکے کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد کے جڑواں شہر راولپنڈی میں پیر کی صبح فوجی ہیڈکوارٹر کے قریب تھانہ اے آر بازار کے قریب دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد اب 13 ہوگئی ہے۔

دھماکے میں بیس کے قریب افراد زخمی بھی ہیں جن میں سے کچھ کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔

ایس پی پوٹھوہار نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے ہلاک ہونے والوں میں چھ فوجی بھی شامل ہیں۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق حملہ آور ایک سائیکل پر سوار تھا۔

کچھ مقامی ٹی وی چینلز پر حملہ آور کی عمر 18 سے 20 سال کے درمیان بتائی جارہی ہے۔

دوسری جانب ڈی سی او راولپنڈی ساجد ظفر نے بتایا کہ دھماکہ خودکش حملہ آور نے کیا تھا، جس میں دس کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔

ہلاک ہونے والوں میں کالج کا طالبعلم بھی شامل ہے۔

دھماکے کی ذمہ داری تحریکِ طالبان پاکستان نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ قبائلی علاقوں میں کی جانے والی فوجی کارروائیوں کا ایک ردعمل ہے۔

دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا، جبکہ فوری طور پر ایمبولینس نے موقع پر پہنچ کر امدادی کارروائیاں شروع کردی۔

ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق دھماکے میں دس کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا، جس کی آواز دور دور تک سنی گئی اور اس کی شدت سے کئی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔

دھماکے کے بعد زخمی افراد قریبی سی ایم ایچ ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں پر کچھ کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ راولپنڈی کا آر اے بازار پاک فوج کے جنرل ہیڈکواٹرز کے قریب حساس علاقے میں واقع ہے اور یہاں عام طور پر سیکیورٹی انتہائی سخت ہوتی ہے۔

اس کے علاوہ اس علاقے میں کئی حاس اداروں کے دفاتر بھی واقع ہیں۔

اس واقعہ کے بعد سیکیورٹی کو مزید سخت کر کے تفتیش کا عمل شروع کرتے ہوئے ملحقہ علاقوں میں سرچ آپریشن بھی شروع کردیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز اتوار کو بنوں میں سیکیورٹی فورسز کے ایک قافلے کو بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

اس حملے میں 20 فوجی اہلکار ہلاک اور تقریباً تیس زخمی ہوگئے تھے، جبکہ واقعہ کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔

طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے بنوں حملے کی ذمہ داری قبول کرتے کہا تھا کہ سیکیورٹی فورسز پر ان حملوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔