پاکستان

خضدار میں اجتماعی قبروں سے متعلق حکومتی رپورٹ عدالت میں پیش

رپورٹ کے مطابق واقعہ کی انکوائری کے لیے ٹریبیونل کے ساتھ چار رکنی خصوصی میڈیکل بورڈ بھی تشکیل دیا جاچکا ہے۔

اسلام آباد: پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار کے ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن آفیسر (ڈی سی او) عبدالوحید شاہ نے آج منگل کے روز اجتماعی قبروں سے لاشوں کی دریافت سے متعلق صوبائی حکومت کی رپورٹ سپریم کورٹ کے سامنے پیش کردی۔

چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے خضدار میں اجتماعی قبروں سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی۔

اس موقع پر داخلہ سیکرٹری بلوچستان اسد گیلانی اور ڈی سی خضدار عبدالوحید شاہ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت میں جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق خضدار سے چند لاشیں ملنے کی اطلاع پر مشکوک مقامات کی کھدائی کی گئی جس کے دوران مزید گیارہ افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ برآمد ہونے والی لاشوں سے ڈی این اے کے لیے نمونے حاصل کیے جا چکے ہیں، جبکہ ان کو شناخت کے لیے سول ہسپتال خضدار میں رکھا گیا ہے۔

ابھی تک دو لاشوں کی شناخت قادر بخش اور نصیر احمد کے ناموں سے ہوئی ہے، جن کو ورثا کے حوالے کردیا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جسٹس نور مسکن زئی پر مشتمل انکوائری ٹریبیونل کے ساتھ ساتھ چار رکنی خصوصی میڈیکل بورڈ بھی تشکیل دے دیا گیا ہے جو ایک مہینے میں اپنا کام مکمل کرلے گا۔

اس دوران چیف جسٹس نے داخلہ سیکریٹری بلوچستان اور ڈی سی او خضدار کی کوششوں کو سراہا اور اس مقدمہ کی سماعت سات مارچ تک ملتوی کردی گئی۔