محرم نہیں تو مریضہ کیلئے ایمبولینس بھی نہیں
ریاض: ایک سعودی خاتون کو مبینہ طور پر ایمبولنس سروس نے اس لیے ہسپتال لے جانے سے انکار کردیا کہ اس وقت ان کے گھر میں ان کا کوئی محرم یعنی مرد سرپرست موجود نہیں تھا۔
عرب نیوز کے ایک رپورٹ کے مطابق سلمٰی الشہاب آدھی رات کو بیدار ہوئیں تو ان کے سر میں شدید درد ہورہا تھا، انہوں نے سعودی ہلالِ احمر (ریڈ کریسنٹ) کو فون کیا، ایمبولنس منگوانے کے لیے ان کی درخواست کو محض اس لیے رد کردیا گیا کہ وہ اس وقت گھر پر تنہا تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’’میں ٹیکسی کے لیے رات کے چار بجے سڑک پر نہیں جاسکتی تھی، لہٰذا میں نے ایمبولنس کو بلوایا، اس لیے کہ میں صبح تک درد برداشت کرنے کے قابل نہیں تھی۔ اس ادارکے ملازم نے مجھ سے معمول کے سوالات پوچھے، جس میں میری عمر، میرے گھر کا پتہ اور دیگر تفصیلات شامل تھیں۔ جب اس کو معلوم ہوا کہ میں تنہا رہتی ہوں، تو اس نے محض اس وجہ سے میرے پاس ایمبولنس بھیجنے سے انکار کردیا۔‘‘
سلمٰی نے بتایا کہ ’’انہیں جب یہ علم ہوا کہ میرے ساتھ اس وقت کوئی محرم نہیں ہے تو انہوں نے کچھ دیر کے لیے فون رکھ دیا اور کسی سے بات کرنے کے بعد جب واپس آئے تو مجھ سے یہی بات دوبارہ کہی۔‘‘
انہوں نے کہا ’’میں نے ان سے پوچھا کہ کیا مجھے محض اس لیے کہ میرے پاس محرم نہیں ہے، گھر پر ہی موت کا انتظار کرتے رہنا چاہیٔے۔ پھر میں نے اپنی ٹیلی فون کی ڈائری نکالی اور اس میں پندرہ منٹ تک تلاش کرتی رہی، پھر اس کے ذریعے مجھے ایک ڈرائیور کا نمبر مل گیا۔ کیا یہ انسانیت ہے؟‘‘
دوسری جانب سعودی ہلال احمر کے ریاض میں باضابطہ ترجمان احمد العنزی کا کہنا ہے کہ ان کے ادارے کی ایمبولنس سروسز بین الاقوامی معیار کے مطابق ہیں۔
احمد العنزی نے کہا کہ ’’یہ ادارہ نسل یا صنف سے قطع نظر چوبیس گھنٹے طبی امداد فراہم کرتا ہے۔ ہم اس شکایت کے حوالے سے ایک وسیع تحقیقات شروع کریں گے۔ اس کے علاوہ ہم اس روز کی ٹیلی فون کالوں کے ریکارڈز کو بھی چیک کریں گے۔‘‘