لائف اسٹائل

گلزار کے قلم سے نکلا ایک اور شاہکار

انہوں نے معروف موسیقار ایس ڈی برمن سے لے کر اے آر رحمان تک مختلف دور کے موسیقاروں کے ساتھ کام کیا ہے۔

لکیریں ہیں تو رہنے دو کسی نے روٹھ کر

غصے میں شاید کھینچ دی تھی آؤ اب انہی کو

بنائیں پالا اور کبڈی کھیلتے ہیں

لکیریں ہیں تو رہنے دو۔۔۔۔

یہ الفاظ معروف شاعر گلزار کے قلم سے نکلے ہیں، جن سے ہدایت کاری کی دنیا میں آغاز کرنے والے وجے راز کی فلم 'کیا دلی کیا لاہور' کا آغاز ہوتا ہے۔

یہ فلم دو کرداروں کے گرد گھومتی ہے، ایک پاکستانی فوجی جو وجے راز خود نبھا رہے ہیں جو کہ ایک ہندوستانی چوکی سے ایک خفیہ فائل لینے آتا ہے۔

جبکہ دوسرا کردار ایک ہندوستانی فوج کے باوچی کا ہے، جسے منو رشی نے نبھایا ہے۔

واضح رہے کہ ہندی فلموں کے معروف نغمہ نگار گلزار کو ان کی اہم خدمات کے لیے ہندوستانی سینما کے سب سے بڑے ایوارڈ دادا صاحب پھالکے ایوارڈ دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

گلزار کو سنہ 2013 کے لیے دادا صاحب پھالکے ایوارڈ دیا جا رہا ہے، یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے وہ 45 ویں شخص ہیں۔

اس سے قبل فن کے شعبے میں اہم خدمات کے لیے گلزار کو سنہ 2004 میں پدما بھوشن اور سنہ 2002 میں ساہتیہ اکادمی ایوارڈ جیسے باوقار اعزازات سے نوازا جا چکا ہے۔

گلزار نے معروف موسیقار ایس ڈی برمن سے لے کر اے آر رحمان تک مختلف دور کے موسیقاروں کے ساتھ کام کیا ہے۔

پاکستان میں پیدا ہونے والے گلزار اپنی نظموں میں اپنی جائے پیدائش (جنم بھومی) کو یاد کرتے رہے ہیں۔

ان کی معروف فلموں میں پریچے، کوشش، آندھی، موسم، کتاب، انگور، نمکین، اجازت، مرزا غالب، ماچس اور ہو تو تو وغیرہ شامل ہیں۔

بشکریہ ٹائمز آف انڈیا