دنیا

سعودی عرب میں عالمی اوسط سے تین گنا زیادہ بجلی کا خرچ

آئندہ دس برسوں میں سعودی عرب کی بجلی کی طلب 90 ہزار میگاواٹ تک پہنچنے کی توقع ہے۔

ریاض: دنیا بھر کے اوسط کے مقابلے میں سعودی باشندے تین گنا زیادہ بجلی خرچ کرتے ہیں۔ یہ بات سعودی عرب کی زامل انڈسٹریل انوسٹمنٹ کمپنی کے چیف آپریٹنگ آفیسر اسامہ فہد البنیان نے بتائی۔

سعودی روزنامے عرب نیوز کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’’سعودی شہریوں کی فی کس بجلی کے استعمال میں ہر سال اضافہ ہوتا جارہا ہے۔‘‘

اسامہ فہد البنیان نے بتایا کہ اگلے دس سالوں میں بجلی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سعودی عرب کو پانچ سو ارب سعودی ریال کی سرمایہ کاری درکار ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ رہائشی شعبہ بجلی کا اہم صارف ہے اور سعودی عرب میں ستّر فیصد عمارتیں مؤصل نہیں ہیں۔

سعودی عرب کی پانی و بجلی کی وزارت کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق سعودی مملکت میں بجلی کی دس سالوں کے اندر اندر نوّے ہزارمیگاواٹ تک پہنچنے کی توقع ہے۔

رہائشی شعبے کے صارفین بجلی کی پیدوار کا تقریباً نصف حصہ استعمال کرتے ہیں، اس کے بعد صنعتی شعبے میں اکیس فیصد بجلی کی کھپت ہوتی ہے، تجاری شعبہ پندرہ فیصد اور حکومتی ادارے بارہ فیصد بجلی استعمال کرتے ہیں۔

سعودی حکومت سعودی الیکٹریسٹی کمپنی کو بجلی کی پیداوار کے لیے ایندھن کی مد میں ڈیڑھ سو ارب سعودی ریال کی سبسڈی فراہم کرتی ہے۔