دنیا

سعودی عرب میں خواتین کو الیکشن لڑنے کی اجازت

نئے قانون کے تحت خواتین کو بطور امید وار کھڑا ہونے، ووٹ دینے اور دوسروں کو نامزد کرنے کا حق حاصل ہو گا۔

ریاض: سعودی کابینہ نے خواتین کو اگلے سال میونسپل انتخابات میں حصہ لینے اور ووٹ ڈالنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

سعودی عرب میں موجودہ سیاسی و معاشرتی روایات کو دیکھتے ہوئے اسے ایک بڑا اور اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

کچھ حلقے 2011 کے الیکشن میں خواتین کے حصہ لینے کے حوالے سے پر امید تھے لیکن ایسا نہ ہو سکا۔

اُس وقت ولی عہد عبداللہ نے اعلان کیا تھا کہ 2015 کے بعد انتخابات میں خواتین کو حصہ لینے کی اجازت ہو گی۔

کابینہ نے اس نئے قانون کے ذریعے ولی عہد عبداللہ کے وعدہ پورا کیا ہے۔

نئے قانون کے تحت خواتین اور مردوں کو بطور امید وار کھڑا ہونے، ووٹ دینے اور دوسروں کو نامزد کرنے کا حق حاصل ہو گا۔

نیا قانون آزاد، غیر سرکاری اور غیر منافع بخش اداروں اور خیراتی تنظیموں کو انتخابات پر نظر رکھنے کی اجازت بھی دیتا ہے۔

تاہم ، ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ انتہائی قدامت پسند معاشرے میں خواتین امید واروں کو الیکشن مہم چلانے کی اجازت ملے گی یا نہیں۔

سعودی وزیر برائے میونسپل اور دیہی امور کو کونسلوں کے سائز اور بناوٹ طے کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔

خیال رہے کہ قوانین کے تحت کونسلوں میں ارکان کی تعداد تیس سے زیادہ نہیں ہو سکتی۔ ان میں سے دو تہائی منتخب جبکہ ایک تہائی وزیر کے نامزدکردہ ہوں گے۔